Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

342 - 448
بیدھا دون رجلھا ]٢٣٨٣[(٤٧)ومن قاد قطارا فھو ضامن لما اوطأ فان کان معہ سائق فالضمان علیھما ]٢٣٨٤[(٤٨)واذاجنی العبد جنایة خطأٍ قیل لمولاہ اما ان تدفعہ بھا او تفدیہ فان دفعہ ملکہ ولیُّ الجنایة وان فداہ فداہ بارشھا]٢٣٨٥[ (٤٩)فان عاد فجنی 

لئے ضمان لازم نہیں ہوگا۔
]٢٣٨٣[(٤٧)کوئی کھینچ رہا ہو اونٹوں کی قطار تو وہ ضامن ہوگا اس کا جو وہ کچل ڈالے۔پس اگر اس کے ساتھ ہانکنے والاہو تو دونوں پر ضمان ہوگا۔  
وجہ  قطار کھینچنے والے کے ذمے حفاظت کرنا ضروری تھا اور اس نے غفلت کی اس لئے اس پر ضمان ہوگا۔اور پیچھے سے ہانکنے والا ہوتو غفلت میں دونوں شریک ہیں اس لئے دونوں پر ضمان لازم ہے (٢) اس اثر میں ہے۔ عن علی انہ کان یضمن القائد والسائق والراکب (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٣ السائق والقائد ماعلیہ؟ ج خامس، ص ٣٩٤،نمبر ٢٧٣٠١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ہانکنے والا اور کھنچنے والا دونوں ذمہ دار ہیں۔  
لغت  وطاء  :  روندا،کچلا۔
]٢٣٨٤[(٤٨) اگر غلام جنایت خطاء کرے تو اس کے آقا سے کہا جائے گا یا تو جنایت کے بدلے میں غلام دے دو یا جنایت کا فدیہ دے دو۔ پس اگر غلام حوالے کر دیا تو جنایت کے غلام کامالک ہو جائے گا۔ اور اگر فدیہ دے تو تاوان کا فدیہ دے گا۔  
تشریح  یہ بات پہلے گزر چکی ہے کہ غلام کا کوئی عاقلہ نہیں ہوتا صرف آقا اس کا ذمہ دار ہوتا ہے۔عن عمر قال العمد والعبد والصلح والاعتراف لایعقل العاقلة (ب) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا تحمل العاملة عمدا ولا عبدا ولا صلحا ولا اعترافا ج ثامن، ص ١٨١، نمبر ١٦٣٥٩) اس لئے غلام کوئی بھی قتل خطاء کرے تو اس کی قیمت میں اس کا حساب لگایا جائے گا۔ اس لئے آقا کو دو اختیار ہیں یا تو غلام کا جتنا تاوان ہے وہ ادا کردے اور غلام کو رکھ لے۔اور دوسری صورت یہ ہے کہ جس کی جنایت کی ہے غلام اس کو حوالے کردے۔اگر آقا جنایت کا فدیہ دینا چاہے تو اتنا فدیہ دے جتنی جنایت کی ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن علی  قال ماجنی العبد ففی رقبتہ ویخیر مولاہ ان شاء فداہ وان شاء دفعہ (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٦٤ العبد یجنی الجنایة ج خامس، ص ٣٨٤ نمبر ٢٧١٧٠ مصنف عبد الرزاق ، باب قتل الرجل الحر عبدا والعبد حرا ج تاسع ص ٤٨٦ نمبر ١٨١١٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آقا کو دونوں اختیار ہیں۔
]٢٣٨٥[(٤٩)پس اگر غلام نے دوبارہ جنایت کی تو دوسری جنایت کا حکم پہلی جنایت کی طرح ہوگا۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی نے فرمایا جانور کو کھینچنے والا پیچھے سے ہانکنے والا اور سوار ضامن ہوگا(ب) حضرت عمر نے فرمایا جان کو قتل کرنے والا، غلام کی دیت ،صلح کی دیت اور اقرار کی رقم خاندان والے ادا نہیں کریںگے (ج) حضرت علی نے فرمایا غلام نے جو کچھ جنایت کی تو اسی کے ذمہ ہوگا اور آقا کو اختیار ہے چاہے اس کا فدیہ دیدے یا خود غلام کو حوالہ کردے۔

Flag Counter