Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

341 - 448
]٢٣٨٠[(٤٤)فان راثت او بالت فی الطریق فعطب بہ انسان لم یضمن]٢٣٨١[ (٤٥) والسائق ضامن لما اصابت بیدھا او رجلھا]٢٣٨٢[ (٤٦)والقائد ضامن لما اصابت 

اثر میں ہے ۔عن ابراھیم قال ان نفحت انسانا فلا ضمان علیہ ویضمن ما اصابت بیدھا قال وتفسیرہ عندنا اذا کانت تسیر (الف) (مصنف عبد الرزاق ،باب العجماء ج عاشر ص ٦٨ نمبر ١٨٣٨٥ مصنف ابن ابی شیبة ٩٣ الدابة تضرب برجلھا ج خامس، ص ٤٠٠، نمبر ٢٧٣٦٣) اس اثر اور حدیث سے معلوم ہوا کہ پچھلے پاؤں سے مارے تو معاف ہے اور ہاتھ سے مارے یا منہ سے کاٹے تو سوار کو اس کا ضمان ہوگا۔  
لغت  اوطأ  :  کچلا،  کدمت  :  دانت سے کاٹا،  نفحت  :  کھر کے کنارے سے مارا،  ذنب  :  دم۔
]٢٣٨٠[(٤٤)اگر جانور نے لید کی یا پیشاب کیا راستے میں اور اس سے انسان ہلاک ہوا تو ضامن نہیں ہوگا۔  
تشریح  جانور نے راستے پر لید کردیا یا پیشاب کردیا جس سے پھسل کر انسان گر گیا اور مر گیا تو مالک یا سوار اس کا ضامن ہوگا۔  
وجہ  جانور کے پیشاب پاخانے پر کنٹرول مشکل ہے اس لئے اس کی کوئی غلطی نہیں ہے۔اس لئے وہ ضامن نہیں ہوگا۔  
لغت  راثت  :  روث سے مشتق ہے۔
]٢٣٨١[(٤٥) پیچھے سے ہانکنے والاضامن ہوگا اس کا جس کو لگ جائے ہاتھ یا پاؤں۔  
تشریح  جانور کو پیچھے سے ہانکنے والا موجود تھا اسی حالت میں جانور کا پاؤں یا ہاتھ لگا اور آدمی ہلاک ہوگیا تو ہانکنے والا اس کا ضامن ہوگا۔  
وجہ  جب پیچھے سے ہانک رہاتھا تو جانور کی حرکت کو دیکھ رہاتھا اور اس کی حفاظت اس کے کنٹرول میں تھا پھر بھی غفلت کی اس لئے وہ ضامن ہوگا (٢) عن الحکم قال ان السائق والقائد والراکب یغرم ما اصابت دابتہ بید او رجل او نفحت او ضربت (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٨٣ السائق والقائد ما علیہ؟ ج خامس، ص٣٩٥، نمبر ٢٧٣٠٦) اس سے معلوم ہوا کہ ہانکنے والا ذمہ دار ہوگا۔
]٢٣٨٢[(٤٦)  اور کھینچنے والا ضامن ہوگا اس کا جو اس کے ہاتھ سے لگے نہ کہ اس کے پیر سے۔  
تشریح  جانور کو آگے سے کھینچ رہاتھا کہ اس نے کسی کو پاؤں مار دیا تو اگر اگلے ہاتھ سے مارا تو کھینچنے والے پر اس کا ضمان ہے اور پچھلے پاؤں سے مارا تو ضمان نہیں ہوگا۔  
وجہ  اگلے پاؤں کی حفاظت کرسکتا تھا اور غفلت کی اس لئے ضامن ہوگا اور پچھلے پاؤں کی حفاظت نہیں کر سکتا تھا کیونکہ وہ اس کی پیٹھ کے پیچھے ہے اس لئے اس میں اس کی غلطی نہیں ہے اس لئے ضامن نہیں ہوگا۔  
اصول  اصول گزر چکا ہے کہ جہاں حفاظت ممکن ہو اور اس میں غفلت کرے تو ضامن ہوگا اور جہاں حفاظت ممکن نہ ہو وہاں غلطی نہیں ہے اس 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا اگر کسی انسان کو جانور پچھلے کھر سے مارے تو اس پر ضمان نہیں ہے اور جو اس کے ہاتھ سے لگے تو ضمان ہے۔فرمایا کہ میرے نزدیک اس کی تفسیر یہ ہے کہ جانور چلتے ہوئے ہاتھ سے مار دے تو ضمان ہے(ب) حضرت حکم نے فرمایا جانور کو پیچھے سے ہانکنے والا آگے سے کھینچنے والا اور سوار ذمہ دار ہوگا اگر اس کے جانور کے ہاتھ یا پاؤں یا کھر سے نقصان ہو جائے یا وہ ماردے۔

Flag Counter