Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

340 - 448
]٢٣٧٩[(٤٣)والراکب ضامن لما اوطأت الدابة وما اصابتہ بیدھا او کدمت ولا یضمن 
ما نفحت برجلھا او ذنَبھا۔

ضمن(الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر، ص ٧٤، نمبر ١٨٤٠٩ مصنف ابن ابی شیبة ٩١ الرجل یخرج من حدہ شیئا فیصیب انسانا ج خامس، ص ٣٩٨نمبر ٢٧٣٤٥) اس اثر میں ہے کہ دوسرے کی زمین میں کنواں کھودا ہو اور گرا ہو تو ضامن ہوگا۔جس سے پتا چلا کہ اپنی زمین میں کنواں کھودا ہو تو ضامن نہیں ہوگا۔
]٢٣٧٩[(٤٣)سوار ہونے والا ضامن ہے اگر جانور کچل دے یا ہاتھ مار دے یا منہ سے کاٹ لے۔اور ضامن نہیں ہوگا اس کا جس کو وہ لات مار دے یا دم ماردے۔  
تشریح  یہ مسئلے اس اصول پر ہیں کہ جہاں تک حفاظت کرنا ممکن تھا اس میں غفلت کی اور جانور نے نقصان کردیا تو مالک ضامن ہوگا اور جہاں حفاظت کرنا ممکن نہیں تھا وہاں جانور نے نقصان کیا تو چونکہ مالک کی غلطی نہیں ہے اس لئے مالک اس کا تاوان نہیں دے گا۔ اب مسئلہ سمجھیں ! جانور نے کسی کو کچل دیا تو جو سوار ہے وہ اس کے تاوان کا ضامن ہوگا۔یا سواری نے ہاتھ سے مار کر زخمی کردیا یا ماردیا یا منہ سے کاٹ لیا تو سوار ضامن ہوگا۔  
وجہ  سوار کے ہاتھ میں لگام ہے وہ سامنے کی چیزوں کو دیکھ رہا ہے اس لئے اس کی حفاظت کر سکتا تھا اور اس میں غفلت کی اس لئے ضامن ہوگا (٢) حدیث میں دو قسم کے اشارے ہیں۔ایک تو یہ کہ جانور کا زخمی کردہ معاف ہے۔حدیث میں ہے۔ عن ابی ہریرة ان رسول اللہ ۖ قال العجماء جرحھا جبار والبیر جبار والمعدن جبار وفی الرکاز الخمس (ب) (بخاری شریف ، باب المعدن جبار والبیر جبار ص ١٠٢١ نمبر ٦٩١٢ ابو داؤد شریف، باب العجماء والمعدن البیر جبار ص ٢٨٣ ،نمبر٤٥٩٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جانور کا نقصان معاف ہے۔لیکن دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ پچھلے پیر سے نقصان کرے تو معاف ہے اگلے ہاتھ سے نقصان کرے تو معاف نہیں ہے (٢) عن عبد اللہ اظنہ مرفوعا قال العجماء جبار والمعدن جبار والبئر جبار والرجل جبار وفی الرکاز الخمس (ج) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ١١٠ نمبر ٣٢٨١مصنف عبد الرزاق ، باب العجماء ج عاشر ص ٦٦ نمبر ١٨٣٧٦)اس حدیث میں ہے کہ جانور پاؤں سے مارے تو معاف ہے (٣) اثر میں ہے ۔وقال ابن سیرین کانوا لا یضمنون من النفحة ویضمنون من رد العنان ،وقال حماد لا تضمن النفحة الا ان ینخس انسان الدابة (د) (بخاری شریف ،باب العجماء جبار ص ١٠٢١ نمبر ٦٩١٣) (٣) 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا کسی نے اپنی عمارت کے علاوہ میں گڑھا کھودا یا اپنی ملکیت کے علاوہ میں تعمیر کی تو ضمان ہوگا یعنی اس سے کسی کانقصان ہوا تو ضامن ہوگا(ب) آپۖ نے فرمایا جانور کا زخمی کیا ہوا معاف ہے۔کنویں میں گر کر مرے تو معاف ہے۔اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے (ج) حضرت عبد اللہ نے مرفوعا فرمایا جانور کا زخمی کیا ہوا معاف ہے۔کان میں گر کر مرے تو معاف ہے۔کنویں میں گر کر مرے تو معاف ہے۔جانور نے پاؤں سے مارا تو معاف ہے اور رکاز میں پانچواں حصہ ہے(د) حضرت محمد بن سیرین کھر سے مارنے کا ضامن نہیں بناتے تھے اور لگام سے لگ جائے تو ضامن بناتے تھے۔اور حضرت حماد نے فرمایا کھر سے مارنے کا ضمان نہیں لیا جائے گا مگر یہ کہ انسان جانور کو بر انگیختہ کرے تو ضمان ہوگا ۔

Flag Counter