Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

339 - 448
تلف بہ بھیمة فضمانھا فی مالہ ]٢٣٧٦[(٤٠)وان اشرع فی الطریق روشنا او میزابا فسقط علی انسان فعطب فالدیة علی عاقلتہ] ٢٣٧٧[(٤١)ولا کفارة علی حافر البیر وواضع الحجر ]٢٣٧٨[(٤٢)ومن حفر بیرا فی ملکہ فعطب بھا انسان لم یضمن۔ 

وجہ  اثر میں ہے۔عن ابراھیم قال کان عمرو بن الحارث حفر بیرا فوقع فیھا بغل وھو فی الطریق فخاصموہ الی شریح فقال یا ابا امیة اعلی البیر ضمان ؟ قال لا ولکن علی عمرو بن الحارث(الف) مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر ص ٧٣ نمبر ١٨٤٠٤ مصنف ابن ابی شیبة ٩١ الرجل یخرج من حدہ شیئا فیصیب انسانا ج خامس، ص ٣٩٨، نمبر ٢٧٣٤٨) اس اثر میں حضرت شریح نے خود کھودنے والے پر جرمانہ لازم کیا اس کے عاقلہ پر نہیں۔
]٢٣٧٦[(٤٠)اگر راستے کی طرف جنگلہ نکالا یا پرنالا نکالا اور وہ گر گیا کسی آدمی پر اور ہلاک ہو گیا تو دیت اس کے عاقلہ پر ہے۔  
تشریح  راستے کی طرف روشن دان نکالا یا پرنالہ نکالا وہ کسی انسان پر گیا اور وہ مر گیا تو یہ بھی قتل سبب ہے۔کیونکہ براہ راست نہیں مارا بلکہ ایک سبب اختیار کیا جس سے انسان مر گیا اس لئے قتل خطا کی طرح اس کی دیت اس کے عاقلہ پر ہوگی۔  
وجہ  اوپر اثر گزر گیا ہے (مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر ص ٧٢ نمبر ١٨٤٠٠)(٢) دوسرے اثر میں ہے۔عن علی قال من اخرج حجرا او مرة او مرزابا او زاد فی ساحتہ ما لیس لہ فھو ضامن (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٩١ الرجل یخرج من حدہ شیئا فیصیب انسانا ج  خامس، ص ٣٩٨، نمبر ٢٧٣٤٤ مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر ص ٧٢ نمبر ١٨٤٠٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اپنی زمین میں بھی ایسی زیادتی کی جو اس کو نہیں کرنی چاہئے اور اس سے آدمی ہلاک ہوا تو اس کو دیت دینی ہوگی۔  
لغت  میزاب  :  پرنالہ،  عطب  :  ہلاک ہوا،تھک گیا۔
]٢٣٧٧[(٤١)اور کنواں کھودنے والے پر اور پتھر رکھنے والے پر کفارہ نہیں ہے۔  
وجہ  یہ مکمل طور پر قتل خطاء نہیں ہے بلکہ قتل بسبب ہے جو قتل خطا کے قریب ہے اس لئے اس میں کفارہ نہیں ہے صرف دیت ہے (٢) اوپر کے اثر میں بھی کفارے کا ذکر نہیں ہے اس لئے کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
]٢٣٧٨[(٤٢) کسی نے اپنی ملکیت میں کنواں کھودا اور اس سے انسان ہلاک ہوگیا تو ضامن نہیں ہوگا۔  
تشریح  کنواں نہ عام راستے پر کھودا اور نہ حکومت کی زمین میں کھودا بلکہ اپنی زمین میں مناسب جگہ پر کھودا پھر بھی کوئی آدمی اس میں گر گیا تو کھودنے والے پر ضمان نہیں ہے (٢) اثر میں ہے۔ عن ابراہیم قال من حفر فی غیر بنائہ او بنی فی غیر سمائہ فقد 

حاشیہ  :   (الف) ابراہیم نے فرمایا کہ عمر بن الحارث نے کنواں کھودا جس میں گدھا گر گیا اور وہ راستے میں تھا تو شریح کے پاس مقدمہ لے گئے تو فرمایا اے ابو امیہ کیا کنویں پر ضمان ہے؟ فرمایا نہیں ! لیکن عمر بن حارث کنواں کھودنے والے پر ضمان ہے(ب) حضرت علی نے فرمایا کسی نے پتھر باہر نکالا یا راستہ نکالا یا پرنالہ نکالا یا صحن میں ایسی زیادتی کی جو اس کی نہیں ہے تو وہ اس کا ضامن ہوگا یعنی اس کی وجہ سے کسی کا نقصان ہوتو تاوان ادا کرنا پڑے گا۔

Flag Counter