Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

33 - 448
]١٧٦٦[(٤١) وان زوجھما غیر الاب والجد فلکل واحد منھما الخیار ان شاء اقام علی النکاح وان شاء فسخ]١٧٦٧[(٤٢) ولا ولایة لعبد ولا لصغیر ولا لمجنون ولا لکافر 

انہ اذا انکح الرجل ابنہ الصغیر فنکاحہ جائز ولا طلاق لہ (الف) (سنن للبیہقی ، باب الاب یزوج ابنہ الصغیر ج سابع، ص ٢٣٢،نمبر١٣٨١٧ مصنف ابن ابی شیبة ١٢ فی رجل یزوج ابنہ وھو صغیر من اجازة ج ،ثالث ص ٤٤٩،نمبر١٦٠٠٩) اس اثر میں ہے کہ باپ نے نابالغ بیٹے کی شادی کرائی تو اس کو طلاق دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔یعنی خیار بلوغ نہیں ملے گا۔اور اسی میں دادا بھی داخل ہوگا۔
]١٧٦٦[(٤١) اور اگر ان دونوں کی شادی کروائی باپ اور دادا کے علاوہ نے تو ان دونوں میں سے ہر ایک کو اختیار ہوگا اگر چاہے تو نکاح پر قائم رہے اور اگر چاہے تو فسخ کردے۔  
تشریح  نابالغ لڑکا اور نابالغ لڑکی کی شادی باپ اور دادا کے علاوہ نے کروائی تو ان دونوں کو خیار بلوغ ہوگا۔یعنی بالغ ہوتے ہی اعلان کردے کہ میں اس نکاح سے راضی نہیں ہوں۔تو وہ نکاح توڑ سکتے ہیں ۔
 وجہ  (١) باپ اور دادا کے علاوہ میں یا تو عقل ناقص ہوگی مثلا ماں ولیہ بنے تو شفقت کاملہ ہے لیکن عقل ناقص ہے۔اس لئے کہا جاسکتا ہے کہ صحیح جگہ پر نکاح نہیں کرایا۔اس لئے نکاح توڑنے کا حق دیا جائے گا۔اور قاضی ،بھائی ،چچا یا چچازاد بھائی نے شادی کرائی تو ان لوگوں میں عقل تو ہے لیکن شفقت کاملہ نہیں ہے اس لئے کہا جا سکتاہے کہ صحیح جگہ پر نکاح نہیں کرایا ۔اس لئے بالغ ہونے کے بعد نکاح توڑنے کا حق ہوگا (٢) اثر میں اس کا ثبوت ہے  کتب عمر بن عبد العزیز فی الیتیمین اذا زوجا وھما صغیران انھما بالخیار۔عن ابن طاؤس عن ابیہ قال فی الصغیرین ھما باکیار اذا شبا (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠ الیتیمة تزوج وھی صغیرة من قال لھا الخیار ج ثالث، ص ٤٤٨،نمبر١٥٩٩٨١٥٩٩٥) اس اثر میں ہے کہ یتیم کو اور یتیمہ کو شادی کرائی ۔یتیمہ کے والد کا انتقال ہوگیا ہے اس لئے اس کے علاوہ نے ہی شادی کرائی ہوگی۔اس لئے ان کو خیار ملے گا ۔
 فائدہ  امام ابو یوسف نے فرمایا کہ باپ اور دادا کے علاوہ نے شادی کرائی تب بھی اس کو اختیار نہیں ملے گا۔  
وجہ  ان کی دلیل یہ اثر ہے۔عن حماد قال النکاح جائز ولا خیار لھا (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠ الیتیمة تزوج وھی صغیر من قال لھا الخیار ج ،ثالث ص٤٤٨،نمبر١٦٠٠٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ یتیمہ کو خیار بلوغ نہیں ہوگا۔جس کا مطلب یہ ہے کہ صغیر اور صغیرہ کو بھی باپ اور دادا کے علاوہ نے شادی کرائی تو اس کو اختیار نہیں ہوگا۔
]١٧٦٧[(٤٢)غلام کے لئے ولایت نہیں ہوگی ،اور نہ چھوٹے بچے کے لئے ،اور نہ مجنون کے لئے ،اور نہ کافر کے لئے مسلمان عورت پر  تشریح  ان لوگوں کو شادی کرانے کی ولایت نہیں ہوگی۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت عطاء نے فرمایا آدمی نے اپنے چھوٹے بچے کا نکاح کرایاتو اس کا نکاح جائز ہے اور اس کو طلاق لینے کا اختیار نہیں ہے یعنی خیار بلوغ نہیں ہے(ب) حضرت عمر بن عبد العزیز نے لکھا دو یتیموں کے بارے میں جب دونوں کی شادی کرائی اس حال میں کہ دونوں چھوٹے ہوں تو دونوں کو اختیار ملے گا۔حضرت طاؤس سے منقول ہے کہ دونوں چھوٹے کو اختیار ہوگا جب دونوں جوان ہو جائیں (ج) حضرت حماد نے فرمایا کہ نکاح جائز ہے اور اس کو اختیار نہیں ہوگا۔ 

Flag Counter