Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

338 - 448
]٢٣٧٤[(٣٨)وعمد الصبی والمجنون خطأً وفیہ الدیة علی العاقلة]٢٣٧٥[ (٣٩)ومن حفر بیرا فی طریق المسلمین او وضع حجرا فتلف بذلک انسان فدیتہ علی عاقلتہ وان 

]٢٣٧٤[(٣٨)بچے اور مجنون کا قتل عمد بھی قتل خطاء ہی ہے اور اس میں دیت اس کے عاقلہ پر ہے۔  
تشریح  بچے اور مجنون کو عقل نہیں ہوتی اس لئے جان بوجھ کر جو قتل یا زخم کریںگے وہ قتل خطا اور زخم خطا ہی ہوںگے اور اس کی دیت قتل خطا اور زخم خطا کی دیت لازم ہوگی۔ اور قتل خطا کی دیت عاقلہ پر لازم ہوتی ہے اس لئے مجنون اور بچے کے قتل عمد کی دیت بھی عاقلہ پر لازم ہوگی۔  وجہ  اثر میں ہے۔عن الحسن انہ قال فی الصبی والمجنون خطاء ھما وعمدھما سواء علی عاقلتھما (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠٥ جنایة الصبی العمد والخطاء جخامس، ص ٤٠٥، نمبر ٢٧٤٢٧ مصنف عبد الرزاق ، باب الصغیر والکبیر یقتلان ج تاسع ص ٤٨٧ نمبر ١٨١٢٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ بچے اور مجنون کا عمد بھی خطاء ہے۔اور ان کی دیت عاقلہ پر لازم ہوگی (٢) بار بار حدیث گزر چکی ہے۔عن علی عن النبیۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل (ب) (ابو داؤد شریف ، باب فی المجنون یسرق او یصیب حدا ص ٢٥٦ نمبر ٤٤٠٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بچے اور مجنون کی حرکتوں کا اعتبار نہیں ہے۔
]٢٣٧٥[(٣٩)کسی نے مسلمان کے راستے میں کنواں کھودا یا پتھر رکھا جس سے انسان ہلاک ہو گیا تو اس کی دیت اس کے عاقلہ پر ہے۔اور اگر اس کی وجہ سے جانور ہلاک ہوگیا تو اس کا ضمان کھودنے والے کے مال میں ہے۔  
تشریح  مسلمانوں کا راستہ تھا جس سے لوگ گزرتے تھے اس میں کنواں نہیں کھودنا چاہئے تھا لیکن کنواں کھوددیا یا بڑا پتھر رکھ دیا جس میں گر کر یا ٹھوکر لگ کر انسان ہلاک ہو گیا تو یہ قتل بسبب ہوا۔کیونکہ خود قتل نہیں کیا البتہ ایسا سبب اختیار کیا جس سے انسان ہلاک ہو جائے اس لئے یہ قتل قتل خطاء سے کم درجہ کا ہے۔اس لئے اس کی دیت قاتل کے عاقلہ پر لازم ہوگی ۔
 وجہ  قتل سبب پر دیت ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔عن ابراہیم قال من حفر فی غیر بنائہ او بنی فی غیر سماء ہ فقد ضمن (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر ،ص ٧٤ نمبر ١٨٤٠٩ مصنف ابن ابی شیبة ٩١ الرجل یخرج من حدہ شیئا فیصیب انسانا ج خامس، ص٣٩٨، نمبر ٢٧٣٤٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دوسرے کی زمین میں کنواں کھودا اور اس میں گر کر مرگیا تو ضمان لازم ہوگا جس کو دیت کہتے ہیں۔اور چونکہ وہ قتل خطا کی طرح ہے اس لئے اس کے عاقلہ پر دیت لازم ہوگی۔
اور اگر جانور گر گیا تو دیت لازم نہیں ہوگی بلکہ جانور کی قیمت لازم ہوگی۔چونکہ یہ مال کا فیصلہ دیت کا فیصلہ نہیں ہے اس لئے خود کھودنے والے کے مال میں لازم ہوگا۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت حسن فرماتے ہیں کہ بچہ اور مجنون دونوں کے قتل خطا اور قتل عمد برابر ہیں دونوں کی دیت عاقلہ پر ہوگی (ب) آپۖ نے فرمایا تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے یعنی معاف کردیا گیا ہے۔سونے والے سے جب تک کہ بیدار نہ ہو جائے،اور بچے سے جب تک بالغ نہ ہو جائے اور مجنون سے جب تک عقلمند نہ ہوجائے(ج) ابراہیم نے فرمایا کسی نے اپنی زمین کے علاوہ میں گڑھا کھودا یا اپنی ملکیت کے علاوہ میں تعمیر کی تو ضامن ہوگا۔

Flag Counter