Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

337 - 448
سنین]٢٣٧٣[ (٣٧)وکل جنایة اعترف بھا الجانی فھی فی مالہ ولا یُصدَّق علی عاقلتہ۔ 

نہیں کیا جائے گا۔اس لئے اس پر قصاص کے بدلے دیت خطا لازم ہوگی۔لیکن چونکہ حقیقت میں قتل خطا نہیں ہے اس لئے اس کی دیت عاقلہ پر لازم نہیں ہوگی خود باپ پر واجب ہوگی۔کیونکہ یہ قتل عمدکا بدل ہے۔البتہ قتل خطا کی طرح دیت ہے اس لئے یہ دیت باپ تین سال میں ادا کرے گا فورا ادا نہیں کرے گا ۔
 وجہ  باپ پر قصاص نہیں ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن الخطاب قال سمعت رسول اللہ ۖ یقول لا یقاد الوالد بالولد (الف) ترمذی شریف، باب ماجاء فی الرجل یقتل ابنہ یقاد منہ ام لا ؟ ص ٢٥٩ نمبر ١٤٠٠  ابن ماجہ شریف، باب لا یقتل الوالد بولدہ ص ٣٨٣ نمبر ٢٦٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بیٹے کے بدلے باپ قتل نہیں کیا جائے گا۔اور تین سالوں میں دیت لازم ہوگی اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔انبأ الشافعی قال وجدنا عاما فی اھل العلم ان رسول اللہ ۖ قضی فی جنایة الحر المسلم علی الحر خطاء بمائة من الابل علی عاقلتہ الجانی وعاما فیھم انھا فی مضی الثلاث سنین فی کل سنة ثلثھا وباسنان معلومة (ب) (سنن للبیہقی ، باب تنجیم الدیة علی العاقلة ج ثامن، ص١٩٠، نمبر ١٦٣٨٩ مصنف ابن ابی شیبة ١٠٦ الدیة فی کم تودی؟ ج خامس، ص٤٠٥، نمبر ٢٧٤٢٩) اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ قتل خطاء کی دیت عاقلہ تین سال میں ادا کریںگے۔چونکہ باپ پر قصاص کے بجائے براہ راست دیت ہے اس لئے وہ بھی تین سال میں ادا کریںگے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں  دیت فورا دینا ہوگا۔  
وجہ  کیونکہ یہ قتل عمد کی دیت ہے قتل خطاء نہیں ہے۔اس لئے تین سال کی مہلت نہیں ملے گی۔یہ تو قتل خطا میں تین سال کی مہلت ملتی ہے۔
]٢٣٧٣[(٣٧)ہر وہ جنایت کہ قصوروار اس کا اعتراف کرے تو وہ اس کے مال میں ہے۔اور تصدیق نہیں ہوگی اس کے عاقلہ پر۔  
تشریح  قصوروالے نے جنایت اور جرم کا اقرار کیا تو اقرار کرنے کی وجہ سے اس کی دیت قصوروار کے خاندان پر لازم نہیں ہوگی۔یا خاندان والوں کے سلسلے میں کسی چیز کا اقرار کیا تو اس کا اعتبار نہیں ہے اوران کے سلسلے میںتصدیق نہیں کی جائے گی۔ان سب اقراروں کا مال خود قصوروار پر لازم ہوگا۔  
وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ اعتراف کا خمیازہ خاندان والے نہیں بھگتیںگے(٢) اثر میں ہے۔عن عمر قال العمد والعبد والصلح والاعتراف لا یعقل العاقلة (ج) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا تحمل العاقلة عمدا ولا عبدا ولا صلحا ولا اعترافا ج ثامن ،ص ١٨١، نمبر ١٦٣٥٩ مصنف ابن ابی شیبة ١٠٤ العمد والصلح ولاعتراف ج خامس، ص ٤٠٥، نمبر ٢٧٤٢٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اعتراف کرنے کا جرمانہ خود اعتراف کرنے والے پر لازم ہوگا۔
 
حاشیہ  :  (الف) حضورۖ فرمایا کرتے تھے لڑکے کا قصاص باپ سے نہیں لیا جائے گا (ب) امام شافعی نے خبر دی کہ میں عام اہل علم کو پایا کہ حضورۖ فیصلہ فرماتے تھے کہ آزاد نے غلطی سے آزاد کو قتل کردیا تو سو اونٹ ہیں جنایت کرنے والے کے خاندان پر۔اصحاب علم کے عام لوگ یہ فرماتے تھے کہ تین سالوں میں دیت ادا کرے ہر سال میں ایک تہائی معلوم عمر کے ساتھ(ج) حضرت عمر فرماتے ہیں کہ قتل عمد ،غلام کے قتل،صلح اور اقرار کرنے کی دیت خاندان ادا نہیں کریںگے۔

Flag Counter