Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

335 - 448
]٢٣٦٩[ (٣٣)ومن جرح رجلا جراحة لم یقتص منہ حتی یبرأ ]٢٣٧٠[(٣٤)ومن قطع 

]٢٣٦٩[(٣٣)کسی نے کسی کو زخمی کیا تو اس سے قصاص نہیں لیا جائے گا یہاں تک کہ اچھا ہو جائے۔
  تشریح  اگر جان قتل کردیا تب تو فوری طور پر  قصاص لیا جائے گا۔لیکن زخم لگا یا اور اس کا قصاص لیا جا سکتا ہے تو قصاص کے لئے زخم ٹھیک ہونے تک انتظار کیا جائے گا۔جب ٹھیک ہو جائے تب زخم لگانے والے سے قصاص لیا جائے گا۔ اور اگر دیت لینی ہے پھر تو فوری طور پر لے سکتا ہے۔  
وجہ  ابھی زخم لگا ہے تو معلوم نہیں کہ وہ بڑھے گا یا گھٹے گا۔مان لیا جائے کہ زخم تین انچ لگا تھا اور فوری طور پر تین انچ قصاص لے لیا جائے بعد میں زخم بڑھ کر پانچ انچ ہو گیا تو دو انچ کا قصاص نہیں لیا جا سکے گا ۔اس لئے انتظار کیا جائے کہ زخم بڑھتا ہے یا گھٹتا ہے تاکہ بعد میں پورا پورا قصاص لیا جا سکے (٢) حدیث میں ہے۔عن جابر ان رجلا طعن رجلا بقرن فی رکبتہ فاتی النبی ۖ یستقید فقال لہ حتی تبرأ فابی وعجل فاستقاد فعتبت رجلہ وبرأت رجل المستقاد فاتی النبی ۖ فقال لہ لیس لک شیء انک ابیت (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی الاستثناء بالقصاص من الجرح والقطع ج ثامن، ص١١٦، نمبر ١٦١٠٧ مصنف عبد الرزاق ، باب الانتظار بالقود ان یبرأ ص ٤٥٢ نمبر ١٧٩٨٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زخم کے قصاص کے لئے اس کے اچھا ہونے کا انتظار کیا جائے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ زخم کا قصاص فوری طور پر لے سکتا ہے۔  
وجہ  جب جرم کر لیا تو اس کے مطابق فورا قصاص ہونا چاہئے جیسے جان قتل کرے تو فورا قصاص لیا جاتا ہے (٢) حدیث میں ہے کہ بنت نضر نے دانت توڑا تو فورا قصاص لیا گیا۔ان ابنة النضر لطمت جاریة فکسرت ثنیتھا فاتوا النبی ۖ فامر بالقصاص (ب) (بخاری شریف۔ باب السن بالسن ص ١٠١٨ نمبر ٦٨٩٤ مسلم شریف ، باب اثبات القصاص فی السنان وما فی معناھا ص ٥٩ نمبر ١٦٧٥)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زخم کا قصاص فوری طورپر لیا جا سکتا ہے۔
]٢٣٧٠[(٣٤) کسی آدمی کے ہاتھ کو غلطی سے کاٹا پھر اچھا ہونے سے پہلے اس کو غلطی سے قتل کردیا تو اس پر دیت ہے اور ہاتھ کا تاوان ساقط ہو جائیگا   تشریح  کسی نے کسی کے ہاتھ کو غلطی سے کاٹ دیا۔ابھی ہاتھ اچھا بھی نہیں ہوا تھا کہ اسی آدمی نے اس کو غلطی سے قتل بھی کر دیا تو یہاں ہاتھ کا تاوان پچاس اونٹ الگ لگنا چاہئے اور جان کی دیت سو اونٹ الگ لازم ہونی چاہئے۔لیکن اب ہاتھ کا تاوان الگ سے لازم نہیں ہوگا۔جان کی دیت ہی ہاتھ کے تاوان کے لئے کافی ہو جائے گی۔  
وجہ  دونوں خطا والے جرم ہیں۔اور دونوں کے درمیان اچھا ہونا نہیں پایا گیا۔اور ایسا ہوتا ہے کہ پہلے کئی ضربیں پڑتی ہیں پھر آدمی مرتا 

حاشیہ  :  (الف)حضرت جابر فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کو سینگ سے گھٹنے میں زخمی کیا ،پس وہ حضورۖ کے پاس قصاص کے لئے آیا تو اس سے کہا یہاں تک کہ ٹھیک ہوجائے تو اس سے انکار کیا اور جلدی کی ۔پس قصاص لیا پس اس کا پاؤں اور خراب ہو گیا اور جس سے بدلہ لیا اس کا پاؤں ٹھیک ہو گیا ۔پس پہلا آدمی حضورۖ کے پاس آیا ۔پس فرمایا تمہارے لئے نہیں ہے مگر یہ کہ تم نے انکار کیا (ب) بنت النضر نے لڑکی کو طمانچہ ماراجس کی وجہ سے اس کا دانٹ ٹوٹ گیا تو وہ حضورۖ کے پاس آئے تو آپۖ نے قصاص لینے کا حکم دیا۔

Flag Counter