Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

334 - 448
مکانھا اخری سقط الارش]٢٣٦٨[ (٣٢)ومن شج رجلا فالتحمت الجراحة ولم یبق لھا اثر ونبت الشعر سقط الارش عند ابی حنیفة وقال ابو یوسف رحمہ اللہ تعالی علیہ ارش الالم وقال محمد رحمہ اللہ تعالی علیہ اجرة الطبیب۔

ت  نبت  :  اگ گیا،  ثغر  :  دانت کا ٹوٹنا۔
]٢٣٦٨[(٣٢)کسی نے کسی کو زخم لگایا پھر زخم بھر گیا اور اس کا کوئی اثر باقی نہیں رہا اور بال اگ آئے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک ارش ساقط ہو جائے گی۔ اور امام ابو یوسف نے فرمایا اس پر تکلیف کا تاوان ہوگا اور امام محمد  فرماتے ہیں کہ اس پر ڈاکٹر کی اجرت ہوگی۔  
تشریح   زخم لگایا لیکن زخم بھر گیا اب اس کا نشان بھی باقی نہیں ہے۔اس زخم پر بال بھی اگ آئے تو امام اعظم کے نزدیک اس کی ارش ساقط ہو جائے گی زخم لگانے والے پر کچھ لازم نہیں ہوگا۔  
وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ اب مقطوع کا کوئی نقصان نہیں رہا اس لئے اس کا تاوان لازم نہیں ہوگا (٢) اثر میں ہے  ۔ کان شریح یقول اذا جبرت فلیس فیھا شیء (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب کسر الید والرجل ج تاسع ص ٣٨٩ نمبر ١٧٧٢٥) اس اثر میں ہے کہ نقصان ٹھیک ہو جائے تو کچھ لازم نہیں ہوگا۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ تکلیف ہونے کی کچھ نہ کچھ ارش دینی ہوگی۔عن ابراھیم قال کان یقال اذا کسرت الید او الرجل ثم برأت ولم ینقص منھا شیء ارشھا مائة وثمانون درھما (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٥٤ الید او الرجل تکسر ثب تبرأ ج خامس، ص ٣٧٨، نمبر ٢٧١٠١) اس اثر سے اندازہ ہوتا ہے کہ زخم ٹھیک ہو جانے کے بعد بھی کچھ نہ کچھ ارش دینی ہوگی۔
امام محمد فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر کی دوائی میں جو خرچ ہوا ہے وہ لازم ہوگا۔  
وجہ  اثر میں ہے۔ قال شریح یعطی اجر الطبیب (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٥٤ الید اوالرجل تکسر ثم تبرأ ج خامس،ص٣٧٨، نمبر ٢٧١٠٩سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی ذکر کسر الذراع والساق ض ثامن، ص١٧٤، نمبر ١٦٣٣٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ زخم ٹھیک ہوجائے تو ڈاکٹر کا خرچ لازم ہوگا ۔
 لغت  التحمت  :  لحم سے مشتق ہے گوشت آگیا۔زخم بھر گیا۔  
نوٹ  جو زخم بھر جائے اس میں مختلف قسم کی روایتیں ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ حاکم جیسا فیصلہ کرے وہ لازم ہوگا۔قال الشیخ اختلاف ھذہ الروایات یدل علی انہ قضی فیہ بحکومة بلغت ھذا المقدار (د) (سنن للبیہقی، باب ماجاء فی کسر الذراع والساق ج ثامن ،ص ١٧٤، نمبر ١٦٣٣٥)

حاشیہ  :  (الف) حضرت شریح فرماتے تھے نقصان ٹھیک ہوگیا تو اس میں کچھ تاوان نہیں ہے (ب) حضرت ابراہیم نے فرمایا اگر ہاتھ یا پاؤں ٹوٹ جائے  پھر ٹھیک ہو جائے اور اس میں سے کچھ کمی نہ ہو تو اس کا تاوان ایک سو درہم ہیں (ج) حضرت شریح فرماتے ہیں کہ ڈاکٹر کی اجرت دیدے(د) حضرت شیخ فرماتے ہیں ان روایات کے اختلافات دلالت کرتے ہیں کہ زخم میں حاکم کے فیصلے کا اعتبار ہوگا جس مقدار کو بھی پہنچ جائے۔

Flag Counter