Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

333 - 448
الدیة]٢٣٦٦[(٣٠)ومن قطع اصبع رجل فشلّت اخری الی جنبھا ففیھما الارش ولا قصاص فیہ عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی ]٢٣٦٧[(٣١)ومن قطع سن رجل فنبتت 

]٢٣٦٦[(٣٠)کسی نے آدمی کی انگلی کاٹی جس کی وجہ سے اس کے بغل میں دوسری انگلی سوکھ گئی تو دونوں میں ارش ہے اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک اس میں قصاص نہیں ہے۔  
تشریح  مثلا کسی نے شہادت کی انگلی کاٹی جس کی وجہ سے درمیان کی انگلی سوکھ گئی تو قاعدے کے اعتبار سے شہادت کی انگلی جان کر کاٹی ہے اس لئے اس کا قصاص لازم ہونا چاہئے۔اور بغل کی انگلی اس کی وجہ سے سوکھی ہے اس لئے وہ زخم خطا کے درجے میں ہوا۔اس لئے اس میں ارش لازم ہونا چاہئے۔کیونکہ پہلا زخم عمد ہے اور دوسرا زخم خطا ہے۔لیکن امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ پہلے میں بھی قصاص لازم نہیں ہوگا بلکہ دونوں میں ارش لازم ہوگی۔  
وجہ  امام اعظم کا تصور یہ ہے کہ دونوں جرم ایک ہی ہیں اس لئے ایسا ہونا نا ممکن ہے کہ قصاص میں ایک انگلی کاٹے تو دوسری انگلی سوکھ جائے۔چونکہ ایسی برابری ممکن نہیں ہے اس لئے قصاص بھی نہیں ہے۔ اس لئے دونوں کی ارش لازم ہوگی۔
فائدہ  صاحبین اور امام زفر فرماتے ہیں کہ پہلا زخم عمد ہے اس لئے اس میں قصاص لازم ہوگا اور دوسرا زخم خودبخود ہوا ہے اس لئے وہ زخم خطا ہے اس لئے اس میں ارش لازم ہوگی۔  
اصول  امام ابو حنیفہ کے یہاں اصول یہ ہے کہ دونوں زخم ایک ہیں۔اور صاحبین کا اصول یہ ہے کہ دونوں زخم دو ہیں ایک زخم عمد ہے جبکہ دوسرا زخم خطا ہے۔
]٢٣٦٧[(٣١) کسی آدمی کا دانت اکھیڑ دیا پس اس کی جگہ دوسرادانت نکل آیا تو ارش ساقط ہو جائے گی۔  
وجہ  (١) جب دوسرا دانت نکل آیا تو آدمی کو کوئی نقصان نہیں ہوا اس لئے اس کی ارش لازم نہیں ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن عمر بن عبد العزیز قال ان اصاب اسنان غلام لم یثغر قال ینتظر بہ الحول فان نبتت فلا دیة فیھا ولا قود (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب اسنان الصبی الذی لم یثغر ج تاسع ص ٣٥٣ نمبر ١٧٥٣٩) اس سے معلوم ہوا کہ جو دانت دوبارہ نکل آیا اس کی ارش نہیں ہے۔
فائدہ  امام ابو یوسف کی رائے ہے کہ حاکم کے فیصلے کے مطابق دیا جائے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن ابن شھاب فی صبی کسر سن الصبی لم یثغر قال علیہ غرم بقدر ما یری الحاکم(ب)(مصنف عبد الرزاق ، باب اسنان الصبی الذی لم یثغر ج تاسع ص ٣٥٣ نمبر ١٧٥٤٠) (٢) وہ فرماتے ہیں کہ دانت توڑنے میں تکلیف تو ہوئی ہے اور جرم بھی واقع ہوا ہے اس لئے اس کی سزا اور ارش ہونی چاہئے ورنہ تو ہر آدمی دوسرے کا دانت توڑتا رہے گا اور ظلم بڑھے گا۔  
 
حاشیہ  :  (الف)حضرت عمر بن عبد العزیز نے فرمایا کہ اگر بچے کے دانت میں نقصان ہوجائے کہ دوبارہ نہ اگ سکے تو ایک سال تک اگنے کا انتظار کرے۔پس اگر دانت نکل آیا تو نہ اس میں دیت ہے اور نہ قصاص ہے(ب) ابن شہاب  نے فرمایا کسی بچے کے ایسے دانت توڑ دے جو دوبارہ نہ اگے تو فرمایا کہ حاکم کے حکم کے مطابق تاوان ہے۔

Flag Counter