Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

331 - 448
عدل ]٢٣٦٢[(٢٦)وفی الاصبع الزائدة حکومة عدل]٢٣٦٣[ (٢٧)وفی عین الصبی ولسانہ وذکرہ اذا لم یعلم صحتہ حکومة عدل۔

فیھا دیتھا۔فان قطع منھا شیء بعد ذلک ففیھا حکومة عدل واذا قطعت من العضد او اسفل من العضد شیئا قال فیھا دیتھا (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٣٣ الید یقطع منھا بعد ما قطعت ج خامس، ص ٣٦٤نمبر ٢٦٩٤٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ہتھیلی کے بعد کلائی تک کٹنے میں حاکم کے فیصلے کے مطابق رقم لازم ہوگی۔
]٢٣٦٢[(٢٦) اور زائد انگلی میں حاکم کا فیصلہ ہوگا۔  
تشریح  پانچ انگلیوں کے علاوہ چھٹی انگلی بھی ہے تو پانچ انگلیوں کی دیت ہے پچاس اونٹ تو چھٹی انگلی کی دیت نہیں ہوگی بلکہ اس کو کاٹنے سے حاکم جتنی رقم کا فیصلہ کرے وہ لازم ہوگی۔  
وجہ  وقال سفیان فی الاصبع الزائدة حکم (ب) (مصنف عبد الرزاق ،باب الاصبع الزائدة ج تاسع ص ٣٨٨ نمبر ١٧٧٢١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ زائد انگلی کاٹنے میں حاکم کے فیصلے کا اعتبار ہوگا (٢) چونکہ وہ انگلی نہ زینت ہے اور نہ اس میں منفعت ہے اس لئے اصل انگلی کی دیت دس اونٹ لازم نہیں ہوںگے۔لیکن آدمی کا جزء ہے اس لئے کچھ نہ کچھ لازم ہوگا۔
]٢٣٦٣[(٢٧)بچے کی آنکھ،اس کی زبان اور اس کا ذکر جبکہ ان کے صحیح ہونے کا علم نہ ہو عادل کا فیصلہ ہے۔  
تشریح  بچہ چھوٹا ہے اور یہ پتا نہیں ہے کہ اس کی آنکھ صحیح ہے یا نابینا ہے،اس کی زبان درست ہے یا درست نہیں ہے،اس کا ذکر درست ہے یا درست نہیں ہے تو ان کے کاٹنے سے حاکم جتنی رقم کا فیصلہ کرے وہ لازم ہوگی۔  
وجہ  جب علم نہیں ہے کہ وہ درست حالت میں ہے یہ شل ہونے کی حالت میں ہے۔اس لئے ان کو شل ہونے کی حالت میں سمجھ کر شل عضو کی طرح حاکم کے فیصلے کے مطابق رقم لازم ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن مسروق انہ قال فی العین العوراء حکم وفی الید الشلاء حکم وفی لسان الاخرس حکم وعن ابراھیم النخعی انہ قال فی العین القائمة والید الشلاء ولسان الاخرس حکومة عدل (ج) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی العین القائمة والید الشلاء ج ثامن، ص ١٧٢، نمبر ١٦٣٢٨ مصنف عبد الرزاق ، باب الید الشلاء ج تاسع ص ٣٨٧ نمبر ١٧٧١٧ مصنف ابن ابی شیبة ٥٣ الید الشلاء تصاب ج خامس، ص٣٧٧ نمبر ٢٧١٠٠)
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ چونکہ صحت یا عدم صحت کا علم نہیں ہے اس لئے ان کو صحیح عضو مان لیں گے اور عضو صحیح کی پوری دیت لازم 

حاشیہ  :   (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا اگر گٹا جوڑ سے کاٹا جائے تو اس میں پوری دیت ہے۔پس اس میں سے اس کے بعد کچھ کاٹا جائے تو اس میں عادل کا فیصلہ ہے۔اور اگر بازو سے کاٹا گیا یا بازو سے نیچے سے کاٹا گیا تو اس میں پوری دیت ہے(ب) حضرت سفیان نے فرمایا زائدانگلی میں فیصلے کے مطابق رقم لازم ہوگی(ج) حضرت مسروق نے فرمایاکانے آنکھ کے پھوڑنے میں فیصلے کے مطابق دیت ہوگی اور شل شدہ ہاتھ میں فیصلے کے مطابق ہوگی۔اور گونگی زبان میں فیصلے کے مطابق ہوگی (یعنی اس میں کوئی متعین دیت نہیں ہے۔حاکم جتنے کا فیصلہ کرے وہی لازم ہوگا) حضرت ابراہیم نخعی نے فرمایا آنکھ موجود ہو اور ہاتھ شل ہو اور زبان گونگی ہو تو عادل کے فیصلے کے مطابق رقم لازم ہوگی۔

Flag Counter