Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

32 - 448
]١٧٦٤[(٣٩) والولی ھو العصبة]١٧٦٥[(٤٠) فان زوجھما الاب او الجد فلا خیار لھما بعد البلوغ۔

اقرارھا (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی الثیب ص ٢٥٣ نمبر ٢١٠٠ دار قطنی ، کتاب النکاح ص ١٦٧ نمبر ٣٥٣٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ثیبہ چاہے نابالغہ ہو ولی کو مجبور کرنے کا حق نہیں ہے۔
]١٧٦٤[(٣٩)ولی وہ عصبہ ہے۔  
تشریح  جس ترتیب میں وراثت میں عصبات کو حق وراثت ملتا ہے اسی ترتیب سے نکاح کرانے میں بھی نکاح کرانے کا حق ہے۔اس کی ترتیب اس طرح ہوگی۔پہلے باپ کو نکاح کرانے کا حق ہے۔وہ نہ ہو تو دادا کو،وہ نہ ہوتو بیٹے کو،وہ نہ ہو تو بھائی کو،وہ نہ ہوتو چچا کواور وہ نہ ہو تو چچازاد بھائی کو اور وہ بھی نہ ہوتو ماں کو نکاح کرانے کا حق ہوتا ہے۔  
وجہ  ولی کے سلسلے میں یہ حدیث ہے۔عن عائشة قالت قال رسول اللہ ۖ ... فان تشاجروا فالسلطان ولی من لا ولی لہ (ب) (ابو داؤد شریف ، باب الولی ص ٢٩١ نمبر ٢٠٨٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء لا نکاح الا بولی ص ٢٠٨ نمبر ١١٠٢ نسائی شریف ،نمبر ٥٣٩٤) اس حدیث سے پتہ چلا کہ ولایت میں ترتیب ہے اور جس کا ولی نہ ہو اس کا ولی سلطان ہے۔بیٹے کے ولی ہونے کے سلسلے میں ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا ہے۔جس میں حضرت ام سلیم نے اپنے بیٹے حضرت انس کو ابو طلحہ سے نکاح کرانے کے لئے کہا۔عن انس ان ابا طلحة خطب ام سلیم ... قالت یا انس زوج ابا طلحة قال الشیخ وانس بن مالک ابنھا وعصبتھا (ج) (سنن للبیہقی ، باب الابن یزوجھا اذا کان عصبة لھا بغیرابنوة ج سابع، ص٢١٣،نمبر١٣٧٥٥) اس اثر میں حضرت انس بیٹے کو نکاح کا ولی بنایا گیا ہے۔اور کوئی نہ ہو تو ماں کے ولی بننے کے لئے یہ اثر ہے ۔قال عمر بن الخطاب اذا کان العصبة احدھم اقرب بام فھو احق (د)(رواہ الامام محمد فی کتاب الحجج ص ٢٩٣اعلاء السنن ،نمبر ٣١٤٢)اس سے معلوم ہوا کہ کوئی عصبہ نہ ہو تو ماں نکاح کرانے کی حقدار ہے۔
]١٧٦٥[(٤٠) پس اگر ان دونوں کی شادی باپ اور دادا نے کرائی تو ان دونوں کو بلوغ کے بعد خیار نہیں ہوگا۔  
تشریح  اگر چھوٹے نابالغ بچے یا بچی کی شادی باپ نے یا دادا نے کرادی تو بالغ ہونے کے بعد ان کو اس نکاح کے توڑنے کا خیار نہیں ہوگا۔اور ان کے علاوہ نے نکاح کرایا تو بالغ ہونے کے بعد توڑنے کا خیار بلوغ ملے گا۔  
وجہ  (١) باپ کو بیٹے کے ساتھ شفقت کاملہ بھی ہے اور ان کے عاقل بالغ ہونے کی وجہ سے عقل بھی ہے ۔اس لئے مشفق اور عاقل نے نکاح کرایا اس لئے ان کو نکاح توڑنے کا حق نہیں ہوگا۔اور باپ نہ ہوتے وقت دادا بھی اسی درجے میں شمار ہوتے ہیں ۔اثر میں ہے  عن عطاء 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا ولی کے لئے ثیبہ کے ساتھ کوئی معاملہ نہیں ہے۔اور یتیمہ سے مشورہ لیا جائے گا۔اور اس کا چپ رہنا اس کا اقرار کرنا ہے(ب) آپۖ نے فرمایا پس اگر وہ جھگڑا کریں تو سلطان اس کا ولی ہے جس کا کوئی ولی نہ ہو (ج) حضرت انس سے روایت ہے کہ ابو طلحہ نے ام سلیم کو پیغام نکاح دیا ... حضرت ام سلیم نے فرمایا اے انس ! ابو طلحہ سے نکاح کرادو۔شیخ نے فرمایا انس بن مالک اس کا بیٹا تھا اور اس کا عصبہ بھی تھا(د) حضرت عمر نے فرمایا اگر ان میں سے کوئی عصبہ ماں سے زیادہ قریب ہو تو وہ زیادہ حقدار ہے۔

Flag Counter