Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

326 - 448
نصف دیة الاصبع]٢٣٥٠[ (١٤) وفی کل سن خمس من الابل والاسنان والاضراس کلھا سوائ]٢٣٥١[ (١٥)ومن ضرب عضوا فاذھب منفعتہ ففیہ دیة کاملة کما لو قطعہ 

تین اونٹ اور ایک تہائی اونٹ لازم ہوںگے۔یا33.33  دینار یا 333.33 درہم لازم ہوںگے۔
اور جس انگلی میں صرف دو گرہیں ہیں جیسے انگوٹھے کی انگلی تو ایک گرہ کٹنے سے ایک انگلی کی آدھی دیت لازم ہوگی یعنی پانچ اونٹ۔یا ٥٠ دینار یا ٥٠٠ پانچ سو درہم لازم ہوںگے۔کیونکہ حساب سے یہی بنتا ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن عمر بن الخطاب قال فی کل انملة ثلث دیة الاصبع وفی حدیث عکرمة عم عمر ثلث قلائص و ثلث قلوص(الف) (٢) عن ابراہیم قال فی کل مفصل من الاصابع ثلث دیة الاصبع الا الابہام فانھا مفصلان فی کل مفصل النصف (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الاصبع ج تاسع، ص ٣٨٥ نمبر ١٧٧٠٥ ١٧٧٠٤ مصنف ابن ابی شیبة ٣٨ کم فی کل اصبع ج خامس،ص ٣٦٩،نمبر ٢٦٩٩٤) اس اثر سے مسئلہ کی وضاحت ہو گئی ۔
 لغت  مفاصل  :  مفصل کی جمع ہے گرہ،جوڑ۔
]٢٣٥٠[(١٤)اور ہر دانت میں پانچ اونٹ ہیں۔اور دانت اور داڑھیں سب برابر ہیں۔  
تشریح  چونکہ داڑھ بھی دانت ہی کی طرح ہے اس لئے جتنی دیت دانت کی ہے اتنی ہی داڑھ کی بھی ہے۔  
وجہ  حضرت عمر بن حزم کی حدیث میں ہے۔وفی الاصابع عشر عشر وفی الاسنان خمس خمس وفی موضحة خمس (ج) (نسائی شریف، باب ذکر حدیث عمرو بن حزم فی المعقول ص ٦٦٩ نمبر ٤٨٦٠ ابو داؤد شریف ، باب دیات الاعضاء ص ٢٧٨ نمبر ٤٥٦٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ہر دانت میں پانچ پانچ اونٹ ہیں۔اور سب دانت برابر ہیں اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عباس ان رسول اللہ ۖ قال الاصابع سواء والاسنان سواء الثنیة والضرس سواء ھذہ و ھذہ سواء (د) (ابو داؤد شریف ، باب دیات الاعضاء ص ٢٧٨ نمبر ٤٥٥٩) اس حدیث سے پتا چلا کہ تمام دانت اور تمام انگلیوں کا درجہ برابر ہے۔
]٢٣٥١[(١٥)کسی نے کسی کے عضو کو مارا جس کی وجہ سے اس کی منفعت چلی گئی تو اس میں پوری دیت ہے۔جیسے کہ اس کو کاٹ دینے میں ہے۔جیسے ہاتھ شل ہوگیا اور آنکھ کی روشنی چلی گئی۔  
تشریح  کسی نے کسی کے عضو پر اس طرح مارا کہ عضو تو باقی رہا لیکن اس کا نفع مکمل ختم ہوگیا۔مثلا ہاتھ پر مارا جس کی وجہ سے ہاتھ تو باقی رہا لیکن ہاتھ شل ہوگیا اور کسی کام کا نہیں رہا تو یوں سمجھا جائے گا کہ ہاتھ کٹ گیا۔اس لئے ہاتھ کی پوری دیت پچاس اونٹ لازم ہوگی۔ یا آنکھ پر مارا 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر بن خطاب نے فرمایا ہر پورے میں انگلی کی دیت کی تہائی ہے۔اور عکرمہ کی حدیث میں ہے حضرت عمر سے کہ تین اونٹ اور ایک تہائی اونٹ (ب) حضرت ابراہیم سے منقول ہے کہ انگلی کے ہر جوڑ میں پوری انگلی کی تہائی دیت ہے مگر ابہام انگوٹھا کہ اس میں دو جوڑ ہیں اور ہر جوڑ میں انگلی کی آدھی دیت ہے(ج) انگلیوں میں دس دس اونٹ دیت ہے اور ہر دانت میں پانچ اونٹ۔اور موضحہ زخم میں پانچ اونٹ ہیں (د) آپۖ نے فرمایا سب انگلیوں کی دیت برابر ہے۔سب دانت برابر ہیں آگے کے دانت اور داڑھ برابر ہیں۔یہ اور یہ برابر ہیں۔

Flag Counter