Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

322 - 448
]٢٣٤٣[ (٧)وفی النفس الدیة وفی المارن الدیة وفی السان الدیة وفی الذکر الدیة وفی العقل اذا ضرب رأسہ فذھب عقلہ الدیة۔

وجہ  حدیث میں ہے۔عن عمروبن شعیب عن ابیہ عن جدہ عن النبی ۖ قال دیة المعاھد نصف دیة الحر (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی دیة الذمی ص ٢٨٢ نمبر ٤٥٨٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی دیة الکفار ص ٢٦٠ نمبر ١٤١٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ذمی کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہوگی (٢) عن عمر قال دیة الیھودی والنصرانی اربعة آلاف واالمجوسی ثمان مائة (ب) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث، ص ٩٨ نمبر ٣٢٢٠ سنن للبیہقی ، باب دیة اھل الذمة ج ثامن، ص ١٧٥، نمبر ١٦٣٣٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ یہودی اور نصرانی کی دیت چار ہزار درہم اور مجوسی کافر ذمی کی دیت آٹھ سو درہم ہوگی۔
]٢٣٤٣[(٧)غلطی سے جان کر انسان کوقتل کردے تو پوری دیت ہے،ناک کے نرمہ میں پوری دیت ہے اور زبان میں پوری دیت ہت اور ذکر میں پوری دیت ہے اور سر پر مارے اور عقل ختم ہو جائے تو پوری دیت ہے۔  
تشریح  پوری دیت یا آدھی دیت لازم ہونے میں دو باتوں کا لحاظ ہے۔ایک تو یہ کہ اگر ایسا عضو کاٹ دیں جس سے آدمی زندہ تو ہے لیکن انسان کی منفعت ختم ہوجائے تو اس سے بھی پوری دیت لازم ہوتی ہے جیسے زبان کاٹ دے یا ذکر کاٹ دے تو ان سے آدمی زندہ تو ہے لیکن بولنے کی منفعت یا جماع کرنے کی منفعت ختم ہوگی تو گویا کہ آدمی ہی نہیں رہا اس لئے اس سے پوری دیت لازم ہوگی۔یا ایساعضو کاٹا جس سے انسان کی خوبصورتی بالکل ختم ہوگئی تو اس سے بھی پوری دیت سو اونٹ لازم ہوگی جیسے ناک کاٹ دی یا بھؤں کے بال بالکل اکھیڑ دیئے یا سر کے بال بالکل اکھیڑ دیئے کہ اب دوبارہ بال نہیں اگ سکتے تو اس سے بھی پوری دیت لازم ہوگی ۔کیونکہ خوبصورتی ختم ہونے کی وجہ سے گویا کہ انسان نہیں رہا (٢) اور دوسری وجہ یہ ہے کہ حدیث میں یا صحابہ کے فیصلہ میں اس کا ثبوت ہے کہ فلاں جرم میں پوری دیت لازم ہوگی۔ اب سمجھ میں نہ بھی آئے تو پوری دیت لازم ہوگی (٣) عمر بن حزم کی لمبی حدیث اس باب کے ضروری نوٹ میں گزر ی جس میں اس کا ثبوت ہے۔اس کا ٹکڑا یہ ہے ۔وان فی النفس الدیة مائة من الابل وفی الانف اذا اوعب جدعہ الدیة وفی اللسان الدیة وفی الشفتین الدیة وفی البیضتین الدیة وفی الذکر الدیة وفی الصلب الدیة وفی العینین الدیة (ج) (نسائی شریف ، ذکر حدیث عمروبن حزم فی العقول واختلاف الناقلین ص ٦٦٨ نمبر ٤٨٥٧) اس میں ہے کہ جان میں پوری دیت ہے۔پوری ناک کٹ جائے تو پوری دیت ،زبان میں پوری دیت،ذکر میں پوری دیت ہے (٤) اور عقل کے لئے یہ اثر ہے۔عن عمر بن الخطاب ما دل علی انہ قضی فی العقل بالدیة (د) (سنن للبیہقی ، باب ذہاب العقل من الجنایة ج ثامن، ص١٥١، نمبر١٦٢٢٨ مصنف ابن ابی شیبة ٩٠ فی العقل ج خامس، ص 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا معاہدہ والے ذمی کی دیت آزاد مسلمان کی دیت کی آدھی ہے (ب) حضرت عمر نے فرمایا یہودی اور نصرانی کی دیت چار ہزار درہم ہے اور مجوسی کی دیت آٹھ سو درہم(ج)جان قتل کرنے میں پوری دیت ایک سو اونٹ ہیں اور ناک جب کاٹی جائے تو پوری دیت ہے اور زبان میں پوری دیت ہے اور دونوں ہونٹوں میں پوری دیت ہے دونوں خصیوں میں پوری دیت ہے ذکر کاٹنے میں پوری دیت ہے اور ریڑھ کی ہڈی  توڑنے میں پوری دیت ہے اور دونوں آنکھوں کے پھوڑنے میں پوری دیت ہے (د) حضرت عمر سے دلالت کرتی ہے وہ یہ ہے کہ عقل ضائع ہونے میں پوری دیت کا فیصلہ کیا۔

Flag Counter