Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

321 - 448
ومن الغنم الفا شاة ومن الحلل مائتا حُلة کل حلة ثوبان ]٢٣٤٢[(٦)ودیة المسلم والذمی سوائ۔

شریف، ذکر الاختلاف علی خالد الحذاء  ص ٦٦٢ نمبر ٤٨٠٥ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الدیة کم ھی من الدراھم ص ٢٥٨ نمبر ١٣٨٨) اس سے تمام دیات کا علم ہوا۔ اس حدیث میں بارہ ہزار درہم کا تذکرہ ہے۔لیکن دوسرے اثر میں ہے کہ حضرت عمر نے دس ہزار درہم کا فیصلہ فرمایا۔عن عمر انہ فرض علی اہل الذھب الف دینار فی الدیة وعلی اھل الورق عشرة آلاف درھم (الف) (سنن للبیہقی ، باب ماروی فیہ عن عمر وعثمان سوای ما مضی ج ثامن، ص ١٤٠، نمبر ١٦١٨٦ کتاب الآثار لامام محمد ، باب الدیات وما یجب علی اہل الورق والمواشی ص ١٢٠ نمبر ٥٥٤ مصنف ابن ابی شیبة ١ الدیة کم تکون ج خامس ،ص ٣٤٤، نمبر ٢٦٧١٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ دیت دس ہزار درہم ہے۔
فائدہ  صاحبین  کی رائے ہے کہ گائے میں دو سو گائے یا دوہزار بکریاں یا دوسو حلے ہیں۔  
وجہ  اس کی دلیل اوپر کی حدیث گزر گئی۔  
لغت  الحلل  :  حلة کی جمع ہے،ایک قسم کی چادر اور لنگی ہوتو اس لباس کو حلہ کہتے ہیں۔اس میں دو کپڑے ہوتے ہیں۔
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک بارہ ہزار درہم دیت ہے۔  
وجہ  ان کی دلیل اوپر والی حدیث ہے جس میں تھا کہ دیت بارہ ہزار درہم ہے۔
]٢٣٤٢[(٦) مسلمان اورذمی کی دیت برابر ہے۔  
تشریح  جو کافر دار الاسلام میں ٹیکس دے کر رہتا ہو اس کو ذمی کہتے ہیں اس کو قتل خطاء کردے تو اس کی دیت مسلمان ہی کی طرح سو اونٹ یا ایک ہزار دینار یا دس ہزار درہم ہے۔  
وجہ  ان ابا بکر وعمر کانا یجعلان دیة الیہودی والنصرانی اذا کانا معاہدین دیة الحر المسلم (ب) (دار قطنی ،کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ٩٨ نمبر ٣٢١٧) (٢) ابن عمر ان النبی ۖ قال دیة ذمی دیة مسلم (ج) (سنن للبیہقی ، باب دیة اھل الذمة ج ثامن، ص ١٧٨، نمبر١٦٣٥٢) اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ ذمی کی دیت مسلمان کی طرح ہے۔
فائدہ  امام شافعی  فرماتے ہیں کہ یہودی اور نصرانی ذمی ہوتو اس کو آدھی دیت یعنی آٹھ ہزار کا آدھا چار ہزار درہم اور مجوسی ذمی ہوتو اس کو آٹھ سو درہم دیت ملے گی۔  

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) پس انہوں نے خطبہ دیا کہ سن لو! اونٹ مہنگے ہوگئے ہیں۔پس متعن کیا حضرت عمر نے سونے والے پر ہزار دینار اور چاندی والے پر بارہ ہزار اور گائے والے پر دوسو گائیں اور بکری والے پر دو ہزار بکریاں اور حلے والے پر دوسو حلے۔فرمایا اور اہل ذمہ کی دیت کو چھوڑ دیا۔اس کی دیت کو آگے نہیں بڑھایا (الف)حضرت عمر نے متعین کیا سونے والے پر ہزار دینار دیت میں اور چاندی والے پر دس ہزار درہم(ب) حضرت ابوبکر اور حضرت عمر دونوں یہودی اور نصرانی کی دیت جبکہ ان سے معاہدہ ہوتو آزاد مسلمان کی دیت کے برابر کرتے تھے (ج) آپۖ نے فرمایا ذمی کی دیت مسلم کی دیت کے برابر ہے ۔

Flag Counter