Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

320 - 448
القاتل]٢٣٤٠[ (٤)والدیة فی الخطأ مائة من الابل اخماسا عشرون بنت مخاض وعشرون ابن مخاض وعشرون بنت لبون وعشرون حقة وعشرون جذعة ]٢٣٤١[ (٥) ومن العین الف دینار ومن الورق عشرة آلاف درہم ولا یثبت الدیة الا من ھذہ الانواع الثلثة عند ابی حنیفة رحمہ اللہ تعالی وقالا رحمھما اللہ تعالی منھا ومن البقر مائتا بقرة  

نوٹ  قتل خطا کی دیت کی تفصیل آگے حدیث میں ہے۔
]٢٣٤٠[(٤)قتل خطا میں دیت سو اونٹ ہیں پانچ طرح کے۔بیس بنت مخاض اور بیس ابن مخاض اور بیس بنت لبون اور بیس حقہ اور بیس جذعہ۔  
وجہ  حدیث میں ہے۔عن عبد اللہ بن مسعود قال قال رسول اللہ ۖ فی دیة الخطاء عشرون حقة وعشرون جذعة وعشرون بنت مخاض وعشرون بنت لبون وعشرون بنی مخاض ذکر (الف) (ابو داؤد شریف ، باب الدیة کم ھی؟ ص ٢٧٧ نمبر ٤٥٤٥ نسائی شریف ذکر اسنان دیة الخطاء ص ٦٦٢ نمبر ٤٨٠٦) اس حدیث سے قتل خطا میں اونٹ کی تعداد کا پتا چلا۔
]٢٣٤١[(٥)اور سونے سے ایک ہزار دینار اور چاندی سے دس ہزار درہم۔اور نہیں ثابت ہے دیت مگر انہیں تین قسموں سے امام ابو حنیفہ کے نزدیک اور صاحبین نے فرمایا ان سے بھی دیت ہے اور گائے میں دوسو گائیں اور بکری سے دو ہزار بکریاں اور حلے سے دو سو حلے،ہر حلہ دو کپڑوں کا۔
  تشریح دیت اصل میں اونٹ سے متعین تھی کیونکہ عرب میں اونٹ ہی ہوتے تھے۔لیکن اس کی قیمت لگا کر سونا،چاندی،گائے ،بکری اور حلے متعین کئے گئے۔شروع میں سو اونٹ کی قیمت آٹھ سو دینار یا آٹھ ہزار درہم تھے۔بعد میں اونٹ مہنگے ہونے کی وجہ سے دیت میں اس کی قیمت ایک ہزار دینار یا بارہ ہزار درہم  یا دو سو گائیں یا دو ہزار بکریاں یا دو سو حلے لازم کئے۔ البتہ امام ابو حنیفہ  حضرت عمر کے فیصلے کی وجہ سے نہ آٹھ ہزار درہم رکھا اور نہ بارہ ہزار درہم رکھا بلکہ دونوں کے درمیان دس ہزار درہم متعین کیا۔باقی قسموں کی تعداد وہی ہے جو صاحبین کا مسلک ہے ۔
 وجہ  حدیث میں پوری بات یہ ہے ۔عن عمربن شعیب عن ابیہ عن جدہ قال کانت قیمة الدیة علی عھد رسول اللہۖ ثمان مائة دینار او ثمانیة آلاف درھم ودیة اھل الکتاب یومئذ النصف من دیة المسلمین قال فکان ذلک کذلک حتی استخلف عمر فقام خطیبا فقال الا ان الابل قد غلت قال ففرضھا عمر علی اھل الذھب الف دینار وعلی اھل الورق اثنی عشر الفا وعلی اھل البقر مائتی بقرة وعلی اہل الشاء الفی شاة وعلی اھل الحلل مائتی حلة قال وترک دیة اھل الذمة لم یرفعھا فیما رفع من الدیة (ب)(ابوداؤد شریف، باب الدیة کم ھی؟  ص ٢٧٧ نمبر ٤٥٤٢ نسائی 

حاشیہ  :  (الف)عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا حضورۖ نے فرمایاقتل خطا کی دیت میں بیس حقہ،بیس جذعہ،بیس بنت مخاض،بیس بنت لبون اور بیس بنی مخاض مذکر ہیں۔
حاشیہ  :  (ب) عمر بن شعیب نے فرمایا دیت کی قیمت حضور کے زمانے میں آٹھ سو درہم تھی چنانچہ ایسا ہی رہایہاں تک کہ حضرت عمر خلیفہ بنے۔(باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter