Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

319 - 448
وخمس وعشرون جذعة ولا یثبت التغلیظ الا فی الابل خاصة فان قضی بالدیة من غیر الابل لم تتغلظ]٢٣٣٩[ (٣)وفی قتل الخطأ تجب بہ الدیة علی العاقلة والکفارة علی 

فائدہ  امام شافعی اور امام محمد کے نزدیک تغلیظ کی یہ شکل ہے کہ تیس جذعہ،تیس حقہ اور چالیس ثنیہ سب حاملہ ہوں۔  
وجہ  عن عثمان بن عفان وزید بن ثابت  فی المغلظة اربعون جذعة خلفة وثلاثون حقة وثلاثون بنات لبون (الف) (ابو داؤد شریف، باب فی الخطاء شبہ العمد ص ٢٧٧ نمبر ٤٥٥٤) اس سے امام شافعیاور امام محمد کا مسلک ثابت ہوتا ہے۔
لغت  ایک سال پورا ہوکر دوسرے سال میں بچے نے قدم رکھا ہوتو اس کو بنت مخاض کہتے ہیں۔اور تیسرے سال میں قدم رکھا ہوتو بنت لبون ،چوتھے سال میں قدم رکھا ہوتو حقہ اور پانچویں سال میں قدم رکھا ہوتو جذعہ اور پانچ سال پورے ہو چکے ہو تو ثنی،یعنی جس اونٹ کو دودھ کا دانت گر کر دو نئے دانت نکل آئے ہوں۔
]٢٣٣٩[(٣)اور قتل خطا میں دیت واجب ہوتی ہے عاقلہ پر اور کفارہ قاتل پر۔  
وجہ  دیت اور کفارہ کے بارے میں اوپر آیت گزر چکی ہے۔عاقلہ پر دیت لازم ہونے کا قاعدہ یہ ہے کہ جو دیت براہ راست قاتل پر لازم ہو وہ اس کے خاندان پر لازم ہوتی ہے جیسے قتل خطا کی دیت براہ راست قاتل پر لازم ہوتی ہے۔اس لئے یہ اس کے خاندان پر لازم ہوگی۔قتل شبہ عمد کی دیت بھی براہ راست قاتل پر لازم ہوتی ہے اس لئے وہ بھی قاتل کے خاندان پر لازم ہوگی۔ اس لئے کہ انہوں نے قاتل کو قتل سے روکا نہیں(٢)حدیث میں ہے ۔عن جابر بن عبد اللہ ان امرأتین من ھذیل قتلت احداھما الاخری ولکل واحدة منھما زوج وولد ،قال  فجعل النبی ۖ دیة المقتولة علی عاقلة القاتلة (ابوداؤد شریف، باب دیة الجنین ،ص ٢٧٧،نمبر ٤٥٧٥بخاری شریف، باب جنین المرأة وان العقل علی الوالد وعصبة الوالد الخ،ص ١٠٢٠،نمبر ٦٩٠٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قتل خطاء میں دیت قاتل کے عاقلہ پر ہے۔
قتل عمد میں قاتل پر قصاص لازم ہوتا ہے دیت لازم نہیں ہوتی ہے بلکہ بعد میں قصاص کے بدلے دیت اور مال پر صلح کرلے تو لازم ہوگی۔ اس لئے یہ قاتل کے عاقلہ اور خاندان پر لازم نہیں ہوگی۔اسی طرح قتل خطا کے بدلے کسی مال پر صلح کرلے یا کسی مال کا اعتراف کرے تو یہ قاتل کے اعتراف کرنے یا صلح کرنے کی وجہ سے مال لازم ہوا اس لئے اس کے خاندان پر لازم نہیں ہوگا۔اسی طرح غلام پر دیت لازم ہو تو وہ اس کے خاندان پر لازم نہیں ہوگی بلکہ اس کا آقا ادا کرے گا۔  
وجہ  اس اثر میں ہے۔ عن عمر قال العمد والعبد والصلح والاعتراف لا یعقل العاقلة (ب) (سنن للبیہقی ، باب من قال لا تحمل العاقلة عمدا ولا عبدا ولا صلحا ولا اعترافا ج ثامن ،ص ١٨١،نمبر ١٦٣٥٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ قتل عمد،مال صلح ، مال اعتراف اور غلام پر لازم ہونے والا مال عاقلہ پر لازم نہیں ہے۔  

حاشیہ  :  (الف) زید بن ثابت نے فرمایا مغلظہ میں چالیس جذعہ خلفہ ہیں اور تیس حقہ ہین اور تیس بنت لبون ہیں(ب) حضرت عمر نے فرمایا قتل عمد میں اور غلام کے قتل میں اور صلح میں اور جرم کے اقرار کر لینے مین خاندان والے دیت نہیں دیںگے ۔

Flag Counter