Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

31 - 448
]١٧٦٣[ (٣٨) ویجوز نکاح الصغیر والصغیرة اذا زوجھما الولی بکرا کانت الصغیرة او ثیبا۔ 

بغیر اجرت کے فائدہ اٹھانے کے لئے دیناہے۔اس لئے وہ الفاظ نکاح کے معنی میں نہیں ہیں۔اس لئے ان الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔مثلا اجارہ میں اجرت لیکر تھوڑی دیر فائدہ اٹھانا ہے پھر چیز واپس دے دینا ہے۔اور عاریت میں مفت تھوڑی دیر فائدہ اٹھانا ہے پھر واپس دے دینا ہے۔اور مباح میں بھی مفت تھوڑی دیر فائدہ اٹھانا ہے پھر واپس کر دینا ہے۔تو چونکہ ان الفاظ میں مکمل ملکیت کا ثبوت نہیں ہے اس لئے ان الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہوگا ۔ 
اصول  ملکیت ہونے کے الفاظ سے نکاح منعقد ہوگا۔تھوڑی دیر استعمال کے لئے دینے کے الفاظ سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔
]١٧٦٣[(٣٨)جائز ہے چھوٹے بچے اور چھوٹی بچی کا نکاح جبکہ شادی کرائی ہو ان دونوں کے ولی نے،چھوٹی بچی باکرہ ہو یا ثیبہ۔  
تشریح  چھوٹے بچے کی شادی ولی کرائے اس سے اس کا نکاح ہو جائے گا ۔اسی طرح نابالغہ بچی چاہے باکرہ ہو یا ثیبہ ہو ولی اس کا نکاح کرائے تو نکاح ہو جائے گا ۔
 وجہ  اوپر گزر چکا ہے کہ ولی کو نکاح کرانے کا حق ہے۔لا نکاح الا بولی حدیث گزر چکی ہے۔اس لئے وہ نکاح کرائے تو نکاح ہو جائے گا (٢) وہ تو بالغ عورت کی بات تھی لیکن نا بالغ لڑکے یا نابالغ لڑکی کی شادی کرائے تو چونکہ ان کو عقل نہیں ہے اس لئے بدرجۂ اولی ولی کے نکاح کرانے سے نکاح ہوگا (٣) بعض مرتبہ کفو اور اچھا خاندان مل جاتا ہے جو بعد میں نہیں مل سکے گا۔اب اگر اس وقت ولی نکاح نہ کرائے اور بچے یا بچی کے بالغ ہونے کا انتظار کرے تو بچے یا بچی کو نقصان ہوگا ۔اس لئے بھی ولی کا نکاح جائز قرار دیا جائے(٤) حدیث میں ہے کہ حضرت ابوبکر نے اپنی نا بالغہ لڑکی عائشہ کی شادی حضورۖ سے کروائی اورہو بھی گئی۔عن عائشة ان النبی ۖ تزوجھا وھی بنت ست سنین وادخلت علیہ وھی بنت تسع ومکثت عندہ تسعا (الف) (بخاری شریف ، باب النکاح الرجل ولدہ الصغار ص ٧٧١ نمبر ٥١٣٣ مسلم شریف ، باب جواز تزویج الاب البکر الصغیرة ص ٤٥٦ نمبر ١٤٢٢) اس حدیث میں چھ سال کی نابالغ لڑکی کی شادی باپ نے کروائی اور نکاح ہو گیا۔
نوٹ  ثیبہ لڑکی اگر نا بالغہ ہے تو باپ اس کی شادی بھی کروا سکتا ہے۔  
وجہ  چونکہ اس میں عقل نہیں ہے اس لئے باپ کو مدد کرنے کا حق ہے جس طرح باکرہ نابالغہ کی شادی کرانے کا حق ہے۔  
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ ثیبہ شوہر کے ساتھ رہ کر تجربہ کار ہو چکی ہے اس لئے اس کی شادی کرانے کا حق ولی کو نہیں ہوگا۔  
وجہ  (١) اوپر کی حدیث میں ثیب کو خود نکاح کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔اور ثیب میں بالغہ اور نا بالغہ دونوں داخل ہیں اس لئے دونوں کا نکاح نہیں کرا سکتا (٢) ابو داؤد میں ہے   عن ابن عباس ان رسول اللہ قال لیس للولی مع الثیب امروالیتیمة تستامر وصمتھا 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے حضرت عائشہ سے شادی کی اس حال میں کہ وہ چھ سال کی تھی۔اور رخصتی ہوئی اس حال میں کہ نو سال کی تھی۔اور آپۖ کے پاس نو سال تک ٹھہری۔

Flag Counter