Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

315 - 448
علیہ نصف الدیة]٢٣٣٥[ (٤٢)واذا اقر العبد بقتل العمد لزمہ القود ]٢٣٣٦[ (٤٣)ومن رمی رجلا عمدا فنفذ السھم منہ الی آخر فماتا فعلیہ القصاص للاول والدیة 

کاٹنے کے لئے دایاں ہاتھ باقی نہیں رہا۔اس لئے اب وہ اپنے ہاتھ کے لئے دیت لے گا ۔
 وجہ  پہلے گزر چکا ہے کہ قصاص کے لئے کچھ نہ ہو تو دیت لے گا ۔عن ابراھیم قال ما کان من جرح من العمد لا یستطاع فیہ القصاص  فھو علی الجارح فی مالہ دون عاقلتہ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠١ العمد الذی لا یستطاع فیہ القصاص ج خامس، ص ٤٠٣ نمبر ٢٧٤٠٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جہاں قصاص لینا ممکن نہیں وہاں دیت لازم ہے۔ اور ایک ہاتھ کے لئے پوری جان کی آدھی دیت ہے اس کے لئے یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ... وقضی رسول اللہ ۖ فی الانف اذا جدع الدیة کاملة وان جدعت ثندؤتہ فنصف العقل خمسون من الابل او عدلھا من الذھب او الورق او مائة بقرة او الف شاة وفی الید اذا قطعت نصف العقل وفی الرجل نصف العقل (ب) (ابو داؤد شریف ، باب دیات الاعضاء ص ٢٧٨ نمبر ٤٥٦٤ نسائی شریف ،ذکر حدیث عمروبن حزم فی العقول واختلاف الناقلین لہ ص ٦٦٨ نمبر ٤٨٥٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ایک ہاتھ کے لئے آدھی دیت یعنی پچاس اونٹ ہے۔
]٢٣٣٥[(٤٢)اگر غلام قتل عمد کا اقرار کرے تو اس پر قصاص لازم ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے کہ غلام اقرار کرلے کہ میں نے قتل عمد کیا ہے تو اس پر قصاص لازم ہوگا چاہے اس سے آقاکا نقصان ہو۔  
وجہ  آیت میں ہے۔یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم القصاص فی القتلی الحر بالحر والعبد بالعبد والنثی بالانثی (ج) (آیت ١٧٨ سورة البقرة ٢) اس آیت میں ہے کہ غلام غلام کے بدلے قصاصا قتل کیا جائے گا (٢) اثر میں ہے۔عن علی قال اذا قتل العبد الحر رفع الی اولیاء المقتول فان شاؤا قتلوا وان شاؤا استحیوا (د) (سنن للبیہقی ، باب العبد یقتل الحر ج خامس، ص ٦٨ نمبر ١٥٩٦١)عن ابراھیم فی العبد عمدا قال فیہ القود (ہ) (کتاب الآثار ، باب جراحات العبد ص ١٢٦ نمبر ٥٨٢) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام قتل عمد کا اقرار کر ے تو اس پر قصاص لازم ہے ۔اس میں یہ شبہ بھی ہے کہ غلام قتل عمد کا اقرار کرکے اپنی جان دینا چاہتا ہے اور آقا کانقصان کرنا چاہتا ہے لیکن چونکہ غلام کی جان جا رہی ہے اس لئے اس شبہ کی طرف توجہ نہیں کی جائے گی۔
]٢٣٣٦[(٤٣)کسی نے جان بوجھ کر تیر مارا ۔پس تیر پار ہوکر دوسرے آدمی کو بھی لگا تو اس پر پہلے کے لئے قصاص ہے اور دوسرے کے لئے 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا جان بوجھ کر ایسا زخم لگایا جس کا قصاص نہیں لیا جا سکتا ہو تو زخم کرنے والے پر اس کے مال میں ہے نہ کہ خاندان پر (ب) حضورۖ نے ناک کے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا کہ جب کاٹی جائے تو پوری دیت ہے اور اس کا پستان کاٹا توآدھی دیت ہے پچاس اونٹ یا اس کے برابر سونا یا چاندی یا ایک سو گائے یا ایک ہزار بکری۔اور ہاتھ کاٹا جائے تو آدھی دیت ہے اور پاؤں میں آدھی دیت ہے(ج) اے ایمان والو تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے قتل میں آزاد آزاد کے بدلے،غلام غلام کے بدلے اور مؤنث مؤنث کے بدلے (د) حضرت علی نے فرمایا اگر غلام آزاد کو قتل کرے اور مقتول کے اولیاء کے پاس معاملہ جائے پس چاہے تو قتل کرے اور چاہے تو چھوڑ دے(ہ)حضرت ابراہیم نے فرمایا غلام جان بوجھ کر قتل کرے تو اس میں قصاص ہے۔

Flag Counter