Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

314 - 448
]٢٣٣٣[ (٤٠)وان قطع واحد یمنٰی رجلین فحضرا فلھما ان یقطعا یدہ ویأخذا منہ نصف الدیة یقتسمانھا نصفین]٢٣٣٤[ (٤١)فان حضر واحد منھما قطع یدہ فللآخر 

وجہ  چونکہ دو آدمیوں نے ایک آدمی کا ایک ہاتھ کاٹا ہے اس لئے بدلے میں دونوں کے دو ہاتھ کاٹے نہیں جائیںگے۔ورنہ تعدی اور زیادتی ہو جائے گی۔اور کسی ایک کا ہاتھ نہیں کاٹ سکتے کہ ترجیح بلا مرجح ہوگی۔اس لئے یہی صورت ہے کہ دونوں پر ملاکر ایک ہاتھ کی دیت لازم کریں۔اور دونوں پر آدھی آدھی دیت ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن الشعبی ان رجلین اتیا علیا فشھدا علی رجل انہ سرق فقطع علی یدہ ثم اتیاہ بآخر فقالا ھذا الذی سرق واخطأنا علی الاول فلم یجز شھادتھما علی الآخر غرمھما دیة ید الاول وقال لو اعلمکما تعمدتما لقطعتکما (الف)(سنن للبیہقی باب الاثنین او اخچر یقطعان ید رجل معا ج ثامن، ص ٧٥ ، نمبر ١٥٩٧٧ بخاری شریف ،باب اذا اصاب قوم من رجل ھل یعاقب او یقتص منھم کلھم؟ ص ١٠١٨ نمبر ٦٨٩٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ حضرت علی نے ایک ہاتھ کی دیت لازم کی۔اس لئے دونوں پر آدھی آدھی دیت لازم ہوگی۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ دونوں کے ہاتھ کاٹے جائیںگے۔  
وجہ  اوپر کے اثر سے استدلال ہے۔اس میں ہے ۔قال لا اعلمکما تعمدتما لقطعتکما (سنن للبیہقی ، باب الاثنین او اکثر یقطعان ید رجل معا ج ثامن، ص ٧٥ نمبر ١٥٩٧٧ بخاری شریف نمبر ٦٨٩٦) اس اثر میں ہے کہ اگر جانتا کہ جان بوجھ کر کاٹے ہو تودونوں کا ہاتھ کاٹتا۔جس سے معلوم ہوا کہ قصاص میں دونوں کے ہاتھ کاٹے جائیںگے۔
]٢٣٣٣[(٤٠) ایک آدمی نے دو آدمیوں کے دائیں ہاتھوں کو کاٹا ۔پس دونوں آئیں تو دونوں کو حق ہے کہ اس کے ایک ہاتھ کاٹ لے اور اس سے آدھی دیت لے۔جس کو آپس میں آدھی آدھی تقسیم کرلے۔  
تشریح  ایک آدمی نے دو آدمیوں کے دائیں ہاتھ کاٹ ڈالے۔اب کاٹنے والے کے پاس دو دائیں ہاتھ تو نہیں ہیں کہ ان کو جاٹے جائیں۔اور یہاں دو آدمیوں کے دائیں ہاتھوں کا حق ہے۔اس لئے دونوں کو یہ حق ہوگا کہ کاٹنے والے کا دایاں ہاٹھ کاٹ لے جس سے دونوں مقطوع کے آدھے آدھے حق وصول ہوجائیںگے اور باقی آدھے آدھے حق کے لئے کاٹنے والے سے ایک ہاتھ کی دیت جو آدھی دیت یعنی پچاس اونٹ ہوتے ہیں وہ لے لے اور آپس میں آدھا آدھا یعنی پچیس پچیس اونٹ تقسیم کر لے۔  
وجہ  ایک آدمی کے دائیں ہاتھ کا بدلہ کاٹنے والے کا دایاں ہاتھ ہوا اور دوسرے آدمی کے دائیں ہاتھ کا بدلہ ایک آدمی کی آدھی دیت ہوئی۔کیونکہ کاٹنے والے کے پاس دوسرا دایاں ہاتھ نہیں ہے جوکاٹا جا سکے۔ اور بایاں ہاتھ کاٹ نہیں سکتا۔کیونکہ اس نے دونوں کے دائیں ہاتھ کاٹے ہیں۔اس لئے یہی صورت باقی رہی کہ ہاتھ کی دیت لے جو پوری جان کی آدھی دیت ہوتی ہے۔ اور دونوں آدھی آدھی تقسیم کر لے (٢) اوپر گزر چکا ہے کہ قصاص نہ لے سکے تو دیت لے گا ۔
 لغت  یمنی رجلین  :  دو آدمیوں کے دائیں ہاتھ دائیں ہاتھ۔
]٢٣٣٤[(٤١)ان میں سے ایک آیااور اس کا ہاتھ کاٹ لیا تو دوسرے کے لئے اس پر آدھی دیت ہے۔  
تشریح  قاطع نے دو آدمیوں کے ہاتھ کاٹے تھے پھر ایک آدمی نے آکر قصاص کے طور پر قاطع کا ہاتھ کاٹ لیا۔بعد میں دوسرا آیا تو اس کے 

حاشیہ  :  (الف) دو آدمی حضرت علی کے پاس آئے اور گواہی دی کہ اس نے چوری کی ہے تو حضرت علی نے اس کا ہاتھ کاٹا۔پھر دوسرے دو آئے کہ ان لوگوں نے چرایا ہے ہم نے پہلے پر الزام ڈال کر غلطی کی ہے۔تو ان کی گواہی دوسرے پر جائز قرار نہیں دی۔اور ان دونوں کو پہلے کے ہاتھ کی دیت کا ذمہ دار بنایا۔ اگر میں جانتا کہ تم نے جان کر ایسا کیا ہے تو تم دونوں کا ہاتھ کاٹتا۔

Flag Counter