Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

313 - 448
جماعةً فحضر اولیاء المقتولین قتل لجماعتھم ولا شیء لھم غیر ذلک ]٢٣٣٠[ (٣٧) فان حضر واحد منھم قتل لہ وسقط حق الباقین]٢٣٣١[(٣٨)ومن وجب علیہ القصاص فمات سقط عنہ القصاص ]٢٣٣٢[ (٣٩)واذا قطع رجلان ید رجل واحد فلا قصاص علی کل واحد منھما وعلیھما نصف الدیة۔
 
اس آیت سے معلوم ہوا کہ ایک آدمی کا جرمانہ دوسروں پر نہیں ہوگا۔
]٢٣٣٠[(٣٧)مقتولین کے ورثہ میں سے کوئی ایک آیا اور اپنے لئے قتل کر لیا تو باقی کے حق ساقط ہو گئے۔  
تشریح  مثلا زید نے آٹھ آدمیوں کو قتل کیا تھا اس لئے آٹھ آدمیوں کے ورثہ کی جانب سے زید قتل کیا جاتا۔لیکن ایک مقتول کے وارث نے اپنے لئے زید کو قتل کر دیا تو باقی مقتول کے ورثہ کو کچھ نہیں ملے گا۔ اور نہ وہ کسی کو قتل کر سکیںگے۔  
وجہ  جو قاتل تھا وہ دنیا سے چلا گیا اب قصاص یا مال کس سے لے گا اس لئے باقی سات مقتول کے ورثہ کا حق ساقط ہو جائے گا (٢) آیت میں ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں ایک قاتل کے بدلے دسیوں کو قتل کرتے تھے تو اللہ نے ان کو اس قتل سے منع فرمایا اور فرمایا کہ صرف قاتل کو قتل کرو۔آیت یہ ہے۔ولا تقتلوا النفس التی حرم اللہ بالحق ومن قتل مظلوما فقد جعلنا لولیہ سلطانا فلا یسرف فی القتل انہ کان منصورا (الف) (آیت ٣٣ سورة الاسراء ١٧) اس آیت میں ہے کہ قتل میں اسراف نہ کرے یعنی قاتل کے علاوہ کو قتل نہ کرے۔اس لئے باقی مقتولین کے ورثہ کا حق ساقط ہو جائے گا۔
]٢٣٣١[(٣٨)جس پر قصاص واجب تھا وہ مر گیا تو اس سے قصاص ساقط ہو جائے گا۔  
وجہ  جب قاتل نہیں رہا تو قصاص کس سے لے گا۔اوپر کی آیت کے اعتبار سے دوسروں سے قصاص یا دیت لے نہیں سکتا۔کیونکہ قتل خطاء نہیں ہے اس لئے قصاص ساقط ہو جائے گا۔
]٢٣٣٢[(٣٩)اگر دو آدمیوں نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹا تو دونوںمیں سے کسی پر قصاص نہیں ہے اور دونوں پر ایک ہاتھ کی آدھی آ دھی دیت ہے۔  
وجہ  چونکہ دو آدمیوں نے ایک آدمی کا ایک ہاتھ کاٹا ہے اس لئے بدلے میں دونوں کے دو ہاتھ کاٹے نہیں جائیںگے۔ورنہ تعدی اور زیادتی ہو جائے گی۔اور کسی ایک کا ہاتھ نہیں کاٹ سکتے کہ ترجیح بلا مرجح ہوگی۔اس لئے یہی صورت ہے کہ دونوں پر ملاکر ایک ہاتھ کی دیت لازم کریں۔اور دونوں پر آدھی آدھی دیت ہوگی (٢) اثر میں ہے۔عن الشعبی ان رجلین اتیا علیا فشھدا علی رجل انہ سرق فقطع علی یدہ ثم اتیاہ بآخر فقالا ھذا الذی سرق واخطأنا علی الاول فلم یجز شھادتھما علی الآخر غرمھما دیة ید 

حاشیہ  :  (الف) اس نفس کو مت قتل کرو جس کو اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ اور جو مظلوم قتل کیا گیا تو ہم نے اس کے ولی کے لئے قوت دی تو قتل میں زیادتی نہ کرے وہ مدد کیا ہوا ہے۔

Flag Counter