Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

312 - 448
نصیبہ علی عوض سقط حق الباقین من القصاص وکان لھم نصیبھم من الدیة ]٢٣٢٨[ (٣٥) واذا قتل جماعة واحدا عمدا اقتص من جمیعھم]٢٣٢٩[ (٣٦)واذا قتل واحد 

(الف) (ابو داؤد شریف ، باب عفو النساء عن الدم ص ٢٧٦ نمبر ٤٥٣٨ سنن للبیہقی ، باب عفو الاولیاء عن القصاص دون بعض ج ثامن، ص ١٠٥، نمبر ١٦٠٧٠) (٢) اثر میں ہے ۔ان عمر بن الخطاب رفع الیہ رجل قتل رجلا فاراد اولیاء المقتول قتلہ فقالت اخت المقتول وھی امرأٔة القاتل قد عفوت عن حصتی من زوجی فقال عمر عتق الرجل من القتل (ب) (مصنف عبد الرزاق باب العفو ج عاشر ص ١٣ نمبر ١٨١٨٨ سنن للبیہقی ،باب عفو بعض الاولیاء ج ثامن، ص ١٠٥، نمبر ١٦٠٧٢)اس حدیث اور اثر سے معلوم ہوا کہ ورثہ میں سے ایک نے بھی معاف کردیا تو سارے سے قصاص معاف ہو جائے گا اور دیت لازم ہوگی (٣) آیت فاتباع بالمعروف واداء الیہ باحسان (آیت ١٧٨ سورة البقرہ ٢) سے بھی معلوم ہوا ہے کہ ایک کے معاف کرنے کے بعد قصاص نہیں ہے۔
]٢٣٢٨[(٣٥)  اگر ایک جماعت نے ایک آدمی کو جان بوجھ کر قتل کیا تو سب سے قصاص لیا جائے گا۔  
تشریح  مثلا چھ سات آدمیوں نے ایک آدمی کو قتل عمد کیا تو ایک کے بدلے سب کو قتل کیا جائے گا ۔
 وجہ  اثر میں ہے۔ عن ابن عمر ان غلاما قتل غیلة فقال عمر لوا اشترک فیھا اھل صنعاء لقتلتھم (ج) (بخاری شریف، باب اذا اصاب قوم من رجل ھل یعاقب او یقتص منھم کلھم ص ١٠١٨ نمبر ٦٨٩٦ سنن للبیہقی ، باب النفر یقتلون الرجل ج ثامن، ص ٧٣ نمبر ١٥٩٧٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ پورے اہل صنعاء ایک آدمی کو قتل کرے تو تمام اہل صنعاء قصاص میں قتل کئے جائیںگے (٢) اگرچہ ایک آدمی کو قتل کیا لیکن تمام لوگ مارنے میں شریک ہیں اس لئے سب سے قصاص لیا جائے گا۔
]٢٣٢٩[(٣٦)اگر ایک آدمی نے ایک جماعت کو قتل کردیا اور مقتولین کے ورثہ حاضر ہوئے تو پوری جماعت کے لئے یہ قتل کیا جائے گا اور ان کے لئے اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔  
تشریح  ایک آدمی نے ایک جماعت کو قتل کردیا تو پوری جماعت کے لئے یہی ایک آدمی قتل کیا جائے گا۔ اور اس کے علاوہ ان لوگوں کو کچھ نہیں ملے گا۔  
وجہ  ایک ہی آدمی نے پوری جماعت کو قتل کیا ہے اس لئے قصاص کا ذمہ داروہی آدمی ہے۔ اسلئے پوری جماعت کی جانب سے وہی قصاص کا ذمہ دار ہے۔اس لئے صرف وہی قتل کیا جائے گا۔اور چونکہ اس میں دیت بھی نہیں ہے اس لئے باقی لوگوں کو دیت بھی نہیں ملے گی۔ اور اگر دیت پر صلح کی تو جتنے مال پر صلح ہوئی وہ مال تمام کو برابر برابر تقسیم کر دیا جائے گا۔لاتزر وازرة وزر اخری (د) (آیت ١٦٤ سورة الانعام ٦) 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا مقتول ہونے والوں پر یہ ہے کہ پہلے والے کو روکے بعد والوں کو اگرچہ عورت ہو۔یعنی اگر عورت معاف کردے تو باقی لوگ بھی قصاص نہیں لے سکتے صرف دیت لے سکتے ہیں (ب) عمر کے پاس ایک آدمی نے مقدمہ لایا کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کو قتل کیا تو مقتول کے اولیاء نے قتل کرنا چاہا تو مقتول کی بہن نے کہا جو قاتل کی بیوی تھی کہ میں نے اپنے شوہر کا حصہ معاف کیا تو حضرت عمر نے فرمایاقاتل آدمی قتل سے آزاد ہو گیا(ج) حضرت ابن عمر نے فرمایا ایک لڑکے کو اچانک قتل کردیا تو حضرت عمر نے فرمایا اگر اس میں پورے صنعاء والے شریک ہوتے ہیں تو میں سب کو قتل کرتا(د) کسی کا گناہ کسی پر نہ ڈالا جائے۔

Flag Counter