Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

311 - 448
]٢٣٢٦[(٣٣)واذا اصطلح القاتل واولیاء المقتول علی مال سقط القصاص ووجب المال قلیلا کان او کثیرا ]٢٣٢٧[(٣٤)فان عفا احد الشرکاء من الدم او صالح من 

جرح من العمد لا یستطاع فیہ القصاص فھو علی الجارح فی مالہ دون عاقلتہ (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ١٠١ العمد الذی لا یستطاع فیہ القصاص ج خامس، ص ٤٠٣، نمبر ٢٧٤٠٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جس عضو کا برابر سرابر قصاص لینا ناممکن ہو اس میں قصاص نہیں ہے دیت ہے ۔
 لغت  الحشفة  :  خصیہ۔
]٢٣٢٦[(٣٣) اگر قاتل اور مقتول کے ورثہ صلح کرلیں کسی مال پر تو قصاص ساقط ہو جائے گا اور مال واجب ہوگا۔مال کم ہو یا زیادہ۔  
تشریح  قاتل نے قتل عمد کیا تھا جس کی وجہ سے قصاص لازم تھا لیکن قاتل اور مقتول کے ورثہ نے کسی مال پر صلح کرلی تو اب قصاص ساقط ہو جائے گا۔ اور قاتل پر وہ مال لازم ہوگا جو صلح میں طے ہوا۔وہ مال دیت کاملہ سے کم ہو یا زیادہ۔  
وجہ  قتل خطاء یا قتل شبہ عمد ہو تو مقتول کے ورثہ دیت سے زیادہ نہیں لے سکتے۔لیکن یہاں تو قصاص لازم تھا اس لئے اب صلح میں جو طے ہو وہ دینا ہوگا(٢) آیت میں ہے۔ یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم القصاص فی القتلی الحر بالحر والعبد بالعبد والانثی بالانثی فمن عفی لہ من اخیہ شیء فاتباع بالمعروف واداء الیہ باحسان (ب) (آیت ١٧٨ سورة البقرة ٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ قصاص معاف کرکے مال پر صلح کر سکتا ہے (٢) حدیث میں ہے۔حدثنا ابو ہریرة ... ومن قتل لہ قتیل فھو بخیر النظرین اما یودی واما یقاد (ج) (بخاری شریف ، باب من قتل لہ قتیل فھو بخیر النظرین ص ١٠١٦ نمبر ٦٨٨٠ ابو داؤد شریف ، باب الامام یؤمر بالعفو فی الدم ص ٢٧٠ نمبر ٤٤٩٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قصاص معاف کرکے مال پر صلح کر سکتا ہے بلکہ یہ بہتر ہے کیونکہ قاتل کی جان بچے گی۔
]٢٣٢٧[(٣٤)پس اگر شریک میں سے کسی ایک نے خون معاف کردیا یا اپنے حصے پر صلح کر لی عوض کے بدلے تو قصاص سے باقی حق ساقط ہو جائے گا اور ان کے لئے باقی حصے ہوںگے دیت سے۔   
تشریح  مقتول کے ورثہ میں سے کسی ایک نے اپنا حصہ معاف کردیا یا اپنے حصے کے بدلے قاتل سے صلح کر لی تو باقی ورثہ کو قصاص لینے کا حق نہیں رہے گا۔ بلکہ دیت میں سے جو حصے ان کے حق میں آئیںگے وہ لے ۔
 وجہ  حدثنی عائشة زوج النبی ۖ ان رسول اللہ قال علی المقتتلین ان ینحجزوا الاول فالاول وان کانت امرأة 

حاشیہ  :  (الف)حضرت ابراہیم نے فرمایا جان بوجھ کر جو زخم کیا ہو جس میں قصاص لینا ممکن نہ ہو تو اس کا تاوان زخم کرنے والے پر ہے اس کے مال میںنہ کہ اس کے خاندان پر(ب)اے ایمان والو تم پرقصاص فرض ہے مقتول کے بارے میں آزاد آزاد کے بدلے،غلام غلام کے بدلے،مؤنث مؤنث کے بدلے۔پس جس نے اپنے بھائی کی جانب سے معاف کردیا تو معروف کے ساتھ وصول کرنا ہے اور اس کی طرف احسان کے ساتھ ادا کرنا ہے (ج) کسی نے کسی کو قتل کیا تو اس کو دو اختیار ہیں۔ یا دیت ادا کرے یا قصاص لے۔

Flag Counter