Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

310 - 448
]٢٣٢٣[(٣٠)واذا کانت ید المقطوع صحیحة وید القاطع شلاَّء او ناقصة الاصابع فالمقطوع بالخیار ان شاء قطع الید المعیبة ولا شیء لہ غیرھا وان شاء اخذ الارش کاملا ]٢٣٢٤[(٣١)ومن شجَّ رجلا فاستوعبت الشجة مابین قرنیہ وھی لا تستوعب مابین قرنی الشاجّ فالمشجوج بالخیار ان شاء اقتص بمقدار شجتہ یبتدیٔ من ایّ الجانبین شاء وان شاء اخذ الارش کاملا]٢٣٢٥[ (٣٢)ولا قصاص فی اللسان ولا فی الذکر الا ان یقطع الحشفة ۔

]٢٣٢٣[(٣٠) اگر کٹا ہوا ہاتھ صحیح ہو اور کاٹنے والے کا ہاتھ شل ہویا انگلی ناقص ہو تو مقطوع کو اختیار ہے چاہے عیب والا ہاتھ کاٹ لے اور اس کے لئے اس کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا اور چاہے تو پوری دیت لے لے۔  
تشریح  جس کا ہاتھ کاٹا اس کا ہاتھ صحیح تھا اور جس نے کاٹا اس کا ہاتھ شل تھا یا اس کی انگلی خراب تھی تو جس کا ہاتھ کاٹا اس کو دو اختیار ہیں۔ہاتھ کاٹنے والے کا معیوب ہاتھ قصاص میں کاٹ لے۔اس صورت میں اس نے قصاص لے لیا اس لئے اس کو دیت نہیں ملے گی ۔یا عیب دار ہاتھ کی کچھ رقم نہیں ملے گی۔اور دوسری صورت یہ ہے کہ اپنے ہاتھ کی پوری دیت وصول کرے۔شل ہاتھ کو نہ کاٹے۔  
وجہ  اس کے پاس عیب دار ہاتھ ہی ہے تو کیا کاٹے گا؟ کاٹنا ہے تو وہی کاٹے یا پھر پوری دیت لے لے۔
]٢٣٢٤[(٣١) کسی نے کسی آدمی کو زخمی کیا ۔پس زخم نے سر کے دونوں جانبوں کو گھیر لیا اور اتنا زکمی زخمی کرنے والے کے دونوں جانبوں کو نہیں گھیر سکتا تو زخمی شدہ آدمی کو اختیار ہے چاہے اپنے زخم کی مقدار قصاص لے لے۔اور شروع کرے جس جانب سے چاہے اور چاہے تو پوری دیت لے لے۔  
تشریح  مثلا زید کی پیشانی پانچ انچ لمبی ہے اس کو عمر نے زخمی کردیا اور پورے پانچ انچ گھیر لیا اور عمر کی پیشانی آٹھ انچ لمبی ہے۔اب زید قصاص لینا چاہتا ہے تو عمر کی پیشانی میں سے پانچ انچ زخمی کرے۔آٹھ انچ زخمی نہ کرے تاکہ برابر سرابر ہو جائے۔اور چاہے دائیں جانب سے زخمی کرے چاہے بائیں جانب سے زخمی کرے۔ اور اگر زخمی نہیں کرنا چاہتا ہے تو پوری دیت لے لے ۔
 وجہ  اگر زخمی کرنے والے کی پوری پیشانی زخمی کرے تو اس کی پیشانی آٹھ انچ ہے اور زید کی پیشانی صرف پانچ انچ ہے۔اس لئے برابری نہیں ہوگی۔اس لئے عمر کی پانچ انچ پیشانی ہی زخمی کر سکتا ہے۔ تاکہ زخم میں برابری ہو جائے۔
]٢٣٢٥[(٣٢) زبان میں اور ذکر میں قصاص نہیں ہے مگر یہ کہ حشفہ کاٹ دے۔
 وجہ  ذکر اور زبان لمبے ہوتے ہیں اور سکڑتے ہیں۔اس لئے ان کو برابر سرابر کاٹنا ممکن نہیں ہے۔اس لئے اگر اس کو کاٹ دے تو ان میں قصاص نہیں ہے دیت ہے۔ہاں خصیتین بھی کاٹ دے تو اس صورت میں ذکر بالکل جڑ سے کٹ جاتا ہے جہاں سے سکڑتا نہیں ہے۔اس لئے وہاںسے قصاص لینا ممکن ہے۔اس لئے خصیتین کاٹ دے تو قصاص لیا جائے گا (٢) اوپر اثر گزرچکا ہے۔عن ابراہیم قال ماکان من
Flag Counter