Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

309 - 448
والکافر]٢٣٢٢[ (٢٩)ومن قطع ید رجل من نصف الساعد او جرحہ جائفة فبرأ منھا فلا قصاص علیہ۔

٢٧٨٦٠) اس اثر سے معلوم ہوا کہ اعضاء کافر کو کاٹا تو مسلمان سے قصاص لیا جائے گا۔
فائدہ  امام شافعی کے نزدیک جب کافر کی جان قتل کردے تو قصاص نہیں ہے تو اس کے اعضاء کاٹ دے تو قصاص کیسے لازم ہوگا۔ اس پر دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  حدیث گزری۔وان لایقتل مسلم بکافر (بخاری شریف، باب لایقتل المسلم بکافر ص ١٠٢١ نمبر ٦٩١٥) (٢) اوپر حضرت عمر والے اثر میں سنن بیہقی میں ہے کہ دیت لازم کی قصاص لازم نہیں کیا۔ترک عمر  القود وقضی علیہ بالدیة (الف) (سنن للبیہقی الروایات فیہ عن عمر بن الخطاب ج ثامن ص ٣٢ نمبر ١٥٩٢٦) سے معلوم ہوا کہ قصاص لازم نہیں ہوگا۔
]٢٣٢٢[(٢٩)کسی نے کسی کا ہاتھ آدھے پہنچے سے کاٹا یا پیٹ کے اندر تک زخم لگایا پھر وہ اس سے اچھا ہوگیا تو اس پر قصاص نہیں ہے۔  
تشریح  مثلا زید نے عمر کا ہاتھ پہنچے سے کاٹا پھر وہ ٹھیک ہو گیا تو زید کا ہاتھ قصاص میں نہیں کاٹا جائے گا بلکہ اس کی دیت لازم ہوگی۔ اسی طرح زید نے عمر کے پیٹ میں گہرا زخم لگایا پھر وہ زخم ٹھیک ہو گیا تو قصاص کے طور پر زید کے پیٹ میں گہرا زخم نہیں لگایا جائے گا۔ بلکہ اس کی دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  خطرناک انداز میں ہاتھ کٹنے کے بعد ٹھیک ہونا ضروری نہیں ہے آدمی اس سے مر بھی سکتا ہے۔ اب اس قسم کا قصاص کہ عمر کا پہنچے سے ہاتھ کاٹے پھر وہ ٹھیک بھی ہو جائے یہ ممکن نہیں ہے اور قصاص میں برابری ضروری ہے اس لئے اس کا قصاص نہیں لیا جائے گادیت لازم ہوگی۔ یہی حال پیٹ میں گہرے زخم کا ہے کہ زخم لگنے کے بعد ٹھیک ہو جائے اور اسی طرح زخمی کرنے والے سے قصاص لے کہ گہرا زخم کرنے کے بعد ٹھیک بھی ہو جائے یہ نا ممکن ہے۔ اس لئے اس کا بھی قصاص نہیں لیا جائے گادیت لازم ہوگی۔عن ابراہیم قال ماکان من جرح من العمد لا یستطاع فیہ القصاص فھو علی الجارح فی مالہ دون عاقلتہ (ب)(مصنف ابن ابی شیبة ١٠١ العمد الذی لا یستطاع فیہ القصاص جخامس، ص ٤٠٣، نمبر ٢٧٤٠٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جس زخم کا قصاص لینا ممکن نہ ہو اس کی دیت لی جائے گی (٢) اثر میں ہے۔عن ابراہیم کان یقال اذا کسرت الید او الرجل ثم برأت ولم ینقص منھا شیء ارشھا مائة وثمانون درھما (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ٥٤ الید او الرجل تکسر ثم تبرأ ج خامس، ص ٣٧٨، نمبر ٢٧١٠١) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ٹھیک ہونے کے بعد دیت لازم ہوگی قصاص لازم نہیں ہوگا۔  
اصول  جس زخم کا برابر سرابر قصاص لینا نا ممکن ہو اس کی دیت لازم ہوگی قصاص نہیں۔  
لغت  الجائفة  :  پیٹ کے اندر پہنچا ہوا زخم۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت عمر نے قصاص چھوڑا اور دیت کا فیصلہ کیا(ب) حضرت ابراہیم نے فرمایا جان بوجھ کر کیا ہوا زخم جن کا قصاص نہیں لیا جا سکتا ہو اس کا تاوان زخم کرنے والے پر ہے (ج) حضرت ابراہیم نے فرمایا جب ہاتھ یا پاؤں ٹوٹ جائے پھر ٹھیک ہو جائے اور اس میں کچھ کمی نہ ہو تو اس کی ارش ایک سو اسی درہم ہے۔

Flag Counter