Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

30 - 448
رحمہ اللہ وقالا یستحلف فیہ]١٧٦١[(٣٦) وینعقد النکاح بلفض النکاح والتزویج والتملیک والھبة والصدقة]١٧٦٢[(٣٧) ولا ینعقد بلفظ الاجارة والاعارة والاباحة۔ 

]١٧٦١[(٣٦)نکاح منعقد ہوگا نکاح کے لفظ سے اور تزویج اور تملیک اور ہبہ اور صدقہ کے الفاظ سے۔  
تشریح  ان الفاظ سے نکاح منعقد ہو جائے گا۔  
وجہ  (١) نکاح کے ذریعہ بضعہ کا مالک ہوتا ہے۔اور تملیک ، ہبہ اور صدقہ کے ذریعہ پورے جسم کا مالک ہوتا ہے۔اس لئے پورے جسم کی ملکیت بولکر ایک جز کی ملکیت مراد ہوتو جائز ہے۔اس لئے تملیک ،ہبہ اور صدقہ بولا مثلا عورت کہتی ہے کہ میں نے تم کو اپنے جسم کا مالک بنایا اور شوہر نے کہا میں نے قبول کیا تو نکاح ہو جائے گا (٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے مثلا تزویج اور تملیک کے لفظ سے نکاح کا ثبوت حدیث میں ہے۔ایک لمبی حدیث کا ٹکڑا یہ ہے  عن سھل بن سعد ان امرأة عرضت نفسھا علی النبی ۖ ... فقال النبی ۖ املکناکھا بما معک من القرأن (الف) (بخاری شریف ، باب عرض المرأة نفسھا علی الرجل الصالح ص ٧٦٧ نمبر ٥١٢١ مسلم شریف ، باب الصداق وجواز کونہ تعلیم قرآن الخ ص ٤٥٧ نمبر ١٤٢٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ تملیک کے لفظ سے نکاح منعقد ہو جائے گا۔دوسری حدیث میں ہے  اذھب فقد زوجتکھا بما معک من القرآن (ب) (بخاری شریف،نمبر ٥١٣٢ مسلم شریف ،نمبر ١٤٢٥) اس حدیث میں زوجت کے لفظ سے نکاح کا انعقاد ہوا ہے۔اور  ہبہ  کے لفظ سے منعقد ہونے کے لئے یہ آیت ہے  وامرأة مؤمنة ان وھبت نفسھا للنبی ان اراد النبی ان یستنکحھا (ج) (آیت ٥٠ سورة الاحزاب ٣٣)  اس آیت میں  وھبت  کے ذریعہ نکاح کی طرف اشارہ ہے۔ایک حدیث میں بھی  اھب  کے لفظ سے نکاح کا اشارہ ہے۔وقال سھل قالت امرأة للنبی اھب لک نفسی فقال رجل یا رسول اللہ !ان لم تکن لک بھا حاجة فزوجنیھا (د) (بخاری شریف ، باب اذا کان الولی ھو الخاطب ص ٧٧٠ نمبر ٥١٣١) اس حدیث میں ہبہ کا لفظ استعمال کرکے نکاح کی طرف اشارہ کیا ہے۔اور صدقہ بھی ہبہ کے معنی میں ہیں اس لئے صدقہ کے لفظ سے بھی نکاح منعقد ہو جائے گا۔
]١٧٦٢[(٣٧)اور نکاح نہیںمنعقد ہوگا اجارہ، عاریت اور اباحت کے الفاظ سے۔  
تشریح  کوئی عورت مرد سے کہے کہ میں نے اپنے آپ کو آپ کے پاس عاریت پر رکھا ،یا میں نے اپنے آپ کو آپ کے لئے مباح کیا ،یا میں نے اپنے آپ کو آپ کے پاس اجرت پر رکھا اور مرددو گواہوں کے سامنے قبول کرے تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوگا۔  
وجہ  نکاح کا ترجمہ ہے ہمیشہ کے لئے شوہر کو بضعہ کا مالک بنایا ۔اور اوپر کے الفاظ میں مالک بنانا نہیں پایا جاتا ہے۔بلکہ وقتی طور پر اجرت لیکر یا  

حاشیہ  :  (الف) حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک عورت آئی اور حضورۖ کے لئے اپنے آپ کو پیش کرنے لگی۔آپۖ نے فرمایا تم کو میں اس عورت کو مالک بنایا اس کے بدلے میں جو تمہارے پاس قرآن ہے (ب) جاؤ میں نے تمہاری شادی کرائی اس کے بدلے جو تمہارے پاس ہے قرآن میں سے(ج) کوئی عورت اپنی ذات کو حضورۖ کے لئے ہبہ کرے ،اگر چاہے حضورۖ اس سے نکاح کرے (د) حضرت سہل فرماتے ہیں کہ ایک عورت نے حضور سے کہا میں آپۖ کو اپنی ذات ہبہ کرتی ہوں۔تو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ ! اگر آپۖ کو ضرورت نہیں ہے تو میری اس سے شادی کرا دیجئے۔

Flag Counter