Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

308 - 448
الحر والعبد ولا بین العبدین ]٢٣٢١[(٢٨)ویجب القصاص فی الاطراف بین المسلم 

باب القصاص بین الرجال والنساء فی الجراحات ص ١٠١٧ نمبر ٦٨٨٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ عورت کے اعضاء کے بدلے مرد سے قصاص لیا جائے گا۔
آزاد غلام کے ہاتھ پاؤں کو جان بوجھ کر کاٹ دے یا زخمی کردے تو آزاد سے قصاص نہیں لیا جائے گا بلکہ اس کی دیت لی جائے گی۔البتہ جان کر قتل کردے تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک غلام کا قصاص آزاد سے لیا جائے گا ۔
 وجہ  جان کے بارے میں تو امام ابو حنیفہ وہی فرماتے ہیں جو امام شافعی فرماتے ہیں کہ غلام کے اعضاء کے بدلے آزاد کے اعضاء نہیں کاٹے جائیںگے۔اور دلیل وہی حدیث ہے۔عن ابن عباس ان النبی ۖ قال لا یقتل حر بعبد (الف) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث، ص ١٠٠ سنن للبیہقی ، باب لا یقتل حر بعبد ج ثالث ص ٦٣ نمبر ١٥٩٣٩) اس حدیث میں جب جان کا قصاص نہیں لیا جائے گا تو اعضاء کا قصاص بدرجۂ اولی نہیں لیا جائے گا۔
اور غلام غلام کو زخمی کرے تو قصاص نہیں ہے اس کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن عبد اللہ بن مسعود ان العبد لایقاد من العبد فی جراحة عمد ولا خطاء الا فی قتل عمد (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ٧٣ العبد یجرح العبد ج خامس، ص٣٨٩،نمبر ٢٧٢٣٦) اس اثر سے معلوم ہوا کہ غلام غلام کو زخمی کردے تو قصاص نہیں لیا جائے گا بلکہ دیت لازم ہوگی۔
]٢٣٢١[(٢٨)قصاص واجب ہے اعضاء میں مسلم اور کافر کے درمیان۔  
تشریح  مسلمان کافر یعنی ذمی کے اعضاء کو جان بوجھ کر کاٹ دے تو مسلمان سے قصاص لیا جائے گا۔  
وجہ  اثر میں ہے۔ حدثنی مکحول قال لما قدم علینا عمر بیت المقدس اعطی عبادة بن الصامت رجلا من اھل الذمة دابتہ یمسکھا فابی علیہ فشجہ موضحة ثم دخل المسجد فلما خرج عمر صاح النبطی الی عمر فقال عمر من صاحب ھذا؟ قال عبادة انا صاحب ھذا، ما اردت الی ھذا ؟ قال اعطیتہ دابتی یمسکھا فابی وکنت امرء فی حد قال اماا لا فاقعد للقود فقال لہ زید بن ثابت ما کنت لتقید عبدک من اخیک قال اما واللہ لئن تجافیت لک عن القود لاعنتک فی الدیة اعطہ عقلھا مرتین (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ١٧٨ بین المسلم والذمی قصاص ج خامس، ص ٤٤٦، نمبر 

حاشیہ  :   (الف) آپۖ نے فرمایا آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا (ب)عبد اللہ بن مسعود نے فرمایا جان بوجھ کر زخمی میں غلام کا غلام سے قصاص نہیں لیا جائے گا اور نہ غلطی کی زخمی میںمگر قتل عمد میں قصاص ہے۔ (ج)حضرت مکحول نے فرمایا جب حضرت عمر بیت المقدس آئے تو عبادہ بن صامت نے ایک ذمی آدمی کو اپنا جانور رکھنے کے لئے دیا تو اس نے انکار کر دیا۔پس اس کے سر پر مار کر زخمی کر دیا۔پھر مسجد آئے۔پس جب عمر نکلے تو نبطی چیختا ہوا حضرت عمر کے پاس آیا ۔حضرت عمر نے پوچھا یہ کس نے کیا؟ حضرت عبادة نے فرمایا میں نے کیا۔ لیکن میری اتنا مارنے کی نیت نہیں تھی۔حضرت عبادة نے فرمایا میں نے اپنی سواری اس کو رکھنے دیا مگر اس نے انکار کیااور میں ذرا غصے میں تھا۔ حضرت عمر نے فرمایا بہر حال قصاص کے لئے بیٹھو۔ تو ان سے زید بن ثابت نے فرمایا اپنے غلام کا بدلہ اپنے بھائی سے نہ لیں؟حضرت عمر نے فرمایااگر قصاص دینے سے دور رہتے ہو تو دیت میں تمہاری مدد کروںگا۔اس کو دیت دوگنا دو۔

Flag Counter