Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

307 - 448
ہو عمد او خطأ]٢٣٢٠[ (٢٧)ولا قصاص بین الرجل والمرأة فیما دون النفس ولا بین 

تشریح  جان سے قتل کرنے میں شبہ عمد کا وقوع ہوتا ہے۔کیونکہ آدمی کو دھاردار چیز سے نہ مارے بلکہ غیر دھاردار سے مارے تو شبہ عمد کا وقوع ہوگا۔لیکن جان کے علاوہ جتنے زخم ہیں ان میں دھاردار کے علاوہ سے بھی زخمی کرے گاتو شبہ عمد نہیں ہوگابلکہ یا زخم عمد ہوگا یا زخم خطاء ہوگا۔کیونکہ جان کر زخمی کیا تو زخم عمد اور غلطی سے زخمی کیا تو زخم خطاء ہوگا۔ کیونکہ دھاردار کے علاوہ سے زخمی کیا تو بہر صورت زخمی ہوا اس لئے خطاء اور عمد کا اعتبار ہوگا۔ شبہ عمد کا اعتبار نہیں ہوگا ۔
 وجہ  عن ابراہیم قال شبہ العمد کل شیء تعمد بہ بغیر حدید فلا یکون شبہ العمد الا فی النفس ولا یکون دون النفس (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٥ شبہ العمد ماھو؟ ج خامس، ص ٣٤٨، نمبر ٢٦٧٦٠) 
]٢٣٢٠[(٢٧)جان کے علاوہ میں مرد اور عورت کے درمیان قصاص نہیں ہے۔اور نہ آزاد اور غلام کے درمیان اور نہ دو غلاموں کے درمیان۔  
تشریح  مرد نے عورت کی جان کو قتل کیا تب تو عورت کا قصاص مرد سے لیا جائے گا۔اور مرد کو عورت کے بدلے قتل کیا جائے گا۔لیکن مرد نے عورت کا ہاتھ کاٹا ،پاؤں کاٹا یا ناک کاٹی تو ان میں قصاص کے طور مرد کا ہاتھ ،پاؤں،ناک نہیں کاٹے جائیںگے بلکہ دیت لازم ہوگی۔  
وجہ  اثر میں ہے۔ عن حماد قال لیس بین الرجل والمرأة قصاص فیمام دون النفس فی العمد (ب) (مصنف ابن ابی شیبة ١١٤ القصاص من الرجال والنساء ج خامس ،ص ٤١٠، نمبر ٢٧٤٨٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جان کے علاوہ کو جان بوجھ کر زخمی کیا تو ان میں قصاص نہیں دیت ہے۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ جان کے علاوہ کو بھی جان بوجھ کر زخمی کیا تو مرد اور عورت کے درمیان قصاص ہے۔ اور عورت کے بدلے مرد کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ مرد اور عورت دونوں انسان ہیں ۔اس لئے دونوں کی حرمت برابر ہے۔اس لئے جس طرح مرد مرد کو زخمی کرے تو قصاص ہے اسی طرح مرد عورت کو زخمی کرے تو قصاص لازم ہوگا۔ آیت ہے عام ہے۔وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین والانف بالانف والاذن بالاذن والسن بالسن والجروح قصاص (ج) (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) اس آیت میں مرد عورت کا فرق نہیں کیا ہے۔اس لئے عورت کے ہاتھ کاٹنے سے بھی مرد کا ہاتھ کاٹا جائے گا (٢) اثر میں ہے ۔وقال اھل العلم یقتل الرجل بالمرأة ویذکرعن عمر تقاد المرأة من الرجل فی کل عمد یبلغ نفسہ فمادونھا من الجراح وبہ قال عمر بن عبد العزیز وابراھیم وابو الزناد عن اصحابہ و جرحت اخت الربیع انسانا فقال النبی ۖ القصاص (د) (بخاری شریف، 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا شبہ عمد ہر وہ صورت ہے کہ دھاردار چیز کے علاوہ سے جان کر مارا ہو۔پس شبہ عمد نہیں ہوگا مگر جان میں۔اور جان کے علاوہ میں نہیں ہوگا(ب) حضرت حماد نے فرمایا مرد اور عورت کے درمیان قصاص نہیں ہے نفس کے علاوہ میں قطع عمد میں(ج)ہم نے یہودیوں پر فرض کیا تورات میں کہ نفس نفس کے بدلے، آنکھ آنکھ کے بدلے، ناک ناک کے بدلے،کان کان کے بدلے اور دانت دانت کے بدلے اور زخموں میں بھی قصاص ہے (د) ربیع کی بہن نے ایک آدمی کو زخمی کیا تو حضورۖ نے فرمایا کہ قصاص لازم ہے۔

Flag Counter