Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

306 - 448
القصاص تحمی لہ المرأة ویجعل علی وجھہ قطن رطب وتقابل عینہ بالمرأة حتی یذھب ضوء ھا]٢٣١٨[ (٢٥)وفی السن القصاص وفی کل شجة یمکن فیھا المماثلة القصاص ولا قصاص فی عظم الا فی السن]٢٣١٩[ (٢٦)ولیس فیما دون النفس شبہ عمد وانما 

العین ج تاسع ص ٣٢٨ نمبر ١٧٤١٤) اس اثر سے معلوم ہوا کہ آنکھ کا قصاص لیا جا سکتا ہے۔اور اس کی صورت یہ ہوگی کی دوسری آنکھ پر تر روئی رکھ دی جائے اور پہلی آنکھ کے سامنے گرم شیشہ لایا جائے جس سے اس کی آنکھ کی روشنی چلی جائے گی اور قصاص ہو جائے گا۔  
لغت  تحمی  :  گرم کیا جائے،حمی یحمی سے مشتق ہے،  المرآة  :  آئینہ،شیشہ،  ضوء  :  روشنی۔
]٢٣١٨[(٢٥)اور دانت میں قصاص ہے۔ اور ہر وہ زخم جس میں مماثلت ممکن ہو قصاص ہے۔اور سوائے دانت کے کسی ہڈی میں قصاص نہیں ہے   تشریح  جن زخموں میں برابر سرابر کرکے قصاص لیا جا سکتا ہو ان میں قصاص ہے اور جن زخموں میں برابر سرابر کرنا ممکن نہ ہو ان میں قصاص نہیں ہے ان میں دیت ہے۔  
وجہ  دانت کے سلسلے میں السن بالسن والجروح قصاص (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) گزر چکی ہے کہ دانت توڑدے تو قصاص لیا جائے گا (٢) حدیث میں ہے ۔عن انس ان ابنة النضر لطمت جاریة فکسرت ثنیتھا فاتوا النبی ۖ فامر بالقصاص (الف) (بخاری شریف،باب السن بالسن،ص ١٠١٨، نمبر ٦٨٩٤ (٣) دانت جسم سے باہر ہڈی ہوتی ہے اس لئے اس میں برابر سرابر ہو سکتا ہے اس لئے اس میں قصاص لیا جا سکتا ہے۔دوسری ہڈیاں جسم سے باہر نہیں ہیںاس لئے ان کو برابر سرابر نہیں توڑ سکتے اس لئے ان میں قصاص نہیں ہے دیت ہے۔اس کے لئے یہ اثر ہے۔ان عمر بن الخطاب  قال لا اقید من العظام (ب) (سنن للبیہقی ، باب لا قصاص فیہ ج ثامن ،ص ١١٣، نمبر ١٦٠٩٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ہڈیوں میں قصاص نہیں ہے۔البتہ آیت اور حدیث کی وجہ سے دانت میں قصاص ہے۔اور دوسرے زخموں میں جہاں برابر سرابر کرنا ممکن ہو ان میں قصاص ہے اس کی دلیل اوپر کی آیت والجروح قصاص (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) ہے۔عن ابراہیم قال فی السمحاق والباضعة واشباہ ذلک اذ کان خطاء او عمدا لا یستطاع فیہ القصاص ففیہ حکومة عدل قال محمد وبہ ناخذ وھو قول ابی حنیفة (ج) (کتاب الآثار لامام محمد،باب دیة الاسنان والاشغار والاصابع ص ١٢٢،نمبر ٥٦٢) اس سے بھی معلوم ہوا کہ جس زخم میں قصاص لینا ممکن نہیں ہے اس میں قصاص نہیں دیت ہے۔
]٢٣١٩[(٢٦)جان کے علاوہ میں شبہ عمد نہیں ہے ،صرف عمد یا خطاء ہے۔  

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) کریں تو وہ حضرت علی کے پاس آئے ۔پس انہوں نے حکم دیا کہ اس کے چہرے پر کرسف رکھیں۔پھر سورج کی طرف چہرہ کرائیں اور آنکھ سے آئینہ قریب کریں تو اس کی بینائی ختم ہو جائے گی،آنکھ اپنی جگہ پر باقی رہے گی (الف) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نضر کی بیٹی نے ایک لڑکی کو طمانچہ مارا جس سے اس کا اگلا دانت ٹوٹ گیا پس وہ حضور کے پاس آئے تو آپۖ نے قصاص کا حکم دیا(ب) حضرت عمر نے فرمایا ہڈی کی وجہ سے قصاص نہیں لوں گا(ج) حضرت ابراہیم نے فرمایا کہ سمحاق اور باضعہ اور اس طرح کے زخموں میں جبکہ غلطی سے ہو یا جان کر ہو اور قصاص لینا ممکن نہ ہو تو انصاف ور آدمی کے فیصلے کے مطابق قیمت ہوگی۔  

Flag Counter