Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

305 - 448
المفصل قطعت یدہ وکذلک الرِّجل ومارن الانف والاذن ]٢٣١٦[(٢٣)ومن ضرب عین رجل فقلعھا فلا قصاص علیہ ]٢٣١٧[(٢٤)فان کانت قائمة وذھب ضوء ھا فعلیہ 

بھی ہاتھ کاٹا جائے گا،پاؤں کاٹا ہوتو پاؤں کاٹا جائے گا،ناک کو نرمے سے کاٹا ہوتو قاتل کا ناک نرمہ سے کاٹاجائے گا،کان کاٹا ہوتو قاتل کا کان کاٹا جائے گا ۔
 وجہ  آیت میں ہے۔وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین والانف بالانف والاذن بالاذن والسن بالسن والجروح قصاص (الف) (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) اس آیت سے معلوم ہوا کہ کان ،آنکھ اور دانت وغیرہ میں قصاص لازم ہوگا (٢) عن انس ان ابنة النضر لطمت جاریة فکسرت ثنیتھا فاتوا النبی ۖ فامر بالقصاص (ب) (بخاری شریف،باب السن بالسن، ص ١٠١٨ نمبر ٦٨٩٤ ابو داؤد شریف، باب القصاص من السن ،ص ٢٨٢ نمبر٤٥٩٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دانت توڑدے تو اس کے بدلے دانت توڑا جائے گا۔  
لغت  المفصل  :  جوڑ،  مارن  :  ناک کا نرم حصہ،نرمہ ۔
]٢٣١٦[(٢٣)کسی نے کسی آدمی کی آنکھ پر مارا اور اس کو نکال ڈالا تو اس پر قصاص نہیں ہے۔  
وجہ  دوسرے کی آنکھ کو نکالنے میں برابری نہیں ہو سکتی،اس میں کمی زیادتی ہو جاتی ہے۔اس لئے قصاص نہیں ہوگا دیت لازم ہوگی۔کیونکہ آنکھ باہر نہیں ہے اندر ہے۔اور آیت میں والعین بالعین کا مطلب یہ ہے کہ اس کی روشنی چلی گئی ہو۔اور روشنی کے بدلے روشنی ختم کی جا سکتی ہو تو وہاں آنکھ کا قصاص ہوگا۔
]٢٣١٧[(٢٤)اور اگر آنکھ قائم ہو اور اس کی روشنی چلی گئی ہو تو اس پر قصاص ہے،اس طرح کہ اس کے لئے شیشہ گرم کیا جائے اور چہرے پر تر روئی رکھ کر اس کی آنکھ کے سامنے شیشہ کیا جائے یہاں تک کہ اس کی روشنی جاتی رہے ۔
 تشریح  آنکھ پر اس طرح مارا کہ آنکھ اپنی جگہ موجود رہی لیکن اس کی روشنی چلی گئی تو روشنی ضائع ہونے کے بدلے قصاص کے طور پر برابر سرابر روشنی ضائع کی جا سکتی ہے۔یہ ممکن ہے اس لئے اس کا قصاص لیا جا سکتا ہے۔  
وجہ  اثر میں ہے۔عن الحکم بن عتیبة قال لطم رجل رجلا اوغیر اللطم الا انہ ذھب بصرہ وعینہ قائمةفارادوا ان یقیدوا فاعیا علیھم وعلی الناس کیف یقیدونہ وجعلوا لا یدرون کیف یصنعون فاتا ھم علی  فامر بہ فجعل علی وجھہ کرسف ثم استقبل بہ الشمس وادنی من عینہ مرآة فالتمع بصرہ وعینہ قائمة (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب 

حاشیہ  :  (الف) ہم نے یہودیوں پر تورات میں فرض کیا جان جان کے بدلے،آنکھ آنکھ کے بدلے،ناک ناک کے بدلے،کان کان کے بدلے اور دانت دانت کے بدلے اور زخموں کا بھی قصاص ہے(ب) حضرت انس فرماتے ہیں کہ نضر کی بیٹی نے ایک باندی کو طمانچہ مارا جس سے اس کے آگے کے دانت ٹوٹ گئے۔پس وہ حضورۖ کے پاس آئیں تو قصاص کا حکم دیا(الف) حضرت حکم بن عتبہ نے فرمایا ایک آدمی نے ایک آدمی کو طمانچہ مارا  یا طمانچہ کے علاوہ مارا مگر اس کی بینائی چلی گئی اور آنکھ باقی رہی۔پس قصاص لینے کے بارے میں پریشان ہوئے ۔پس لوگوں پر مشکل ہوا کہ کیسے بدلہ لیں؟ اور لوگ کے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter