Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

304 - 448
قصاص لھم وان اجتمعوا مع المولی ]٢٣١٣[(٢٠)واذاقتل عبد الرھن لا یجب القصاص حتی یجتمع الراھن والمرتھن]٢٣١٤[(٢١)ومن جرح رجلا عمدا فلم یزل صاحب فراش حتی مات فعلیہ القصاص ]٢٣١٥[(٢٢)ومن قطع ید رجل عمدا من 

ساقط ہو جاتا ہے۔اس لئے پہلے قصاص ساقط ہو جائے گا اور دیت لازم ہوگی۔
]٢٣١٣[(٢٠)اگر قتل کر دیا جائے رہن کا غلام تو قصاص واجب نہیں ہوگا یہاں تک کہ راہن اور مرتہن دونوں جمع ہو جائیں۔  
تشریح  مثلا زید غریب راہن کا غلام عمر مالدار مرتھن کے پاس تھا۔ اس درمیان غلام قتل عمد میں مارا گیا جس کی وجہ سے اس کا قصاص لینا تھا تو راہن اور مرتہن دونوں جمع ہو جائیں تو قصاص لیا جائے گا ورنہ نہیں۔  
وجہ  مرتہن تو اس لئے قصاص نہیں لے سکتا کہ اس کا غلام نہیں ہے غلام تو راہن کا ہے۔ اور راہن تنہا قصاص نہیں لے سکتا کہ اس سے مرتہن کا حق ضائع ہوگا۔ پھر اس کا کچھ زور نہیں رہے گا۔کیونکہ اگر دیت لی جائے تو مرتہن کو بھی کچھ ملے گی اس لئے مرتہن اس بات پر راضی ہو کہ میں اپنا حق ساقط کرتا ہوں آپ قصاص لے لیں تب راہن قصاص لے سکتا ہے۔اس لئے راہن اور مرتہن دونوں کا جمع ہونا ضروری ہے۔  
اصول  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ قصاص سے جس کا حق متأثر ہوتا ہو اس کا راضی ہونا بھی ضروری ہے۔
]٢٣١٤[(٢١)کسی نے کسی آدمی کو جان بوجھ کر زخمی کیا اور وہ صاحب فراش رہا یہاں تک کہ مرگیا تو اس پر قصاص ہے۔  
تشریح  مثلا زید نے عمر کو اتنا زخمی کیا کہ وہ صاحب فراش ہو گیا ،چل پھر نہیں سکتا تھا۔موت تک اسی حال میں رہا پھر مرگیا تو زید سے قصاص لیا جائے گا۔  
وجہ  زخمی کرنے کے بعد ٹھیک نہیں ہوا اسی حال میں مر گیا تو زخم ہی مرنے کا سبب بنا۔اس لئے قصاص لیا جائے گا۔ کیونکہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ زخمی کرنے کے بعد فورا آدمی نہیں مرتا بلکہ کچھ دیر کے بعد مرتا ہے اس لئے اگر دیر ہونے سے قصاص ساقط کردیں تو بہت سے قصاص ساقط ہو جائیںگے۔اس لئے معیار یہ ہے کہ زخمی ہونے کے بعد صاحب فراش ہوا ہو اور اسی حال میں مرا ہو تو قصاص لیا جائے گا (٢) یہودی نے باندی کو پتھر سے زخمی کیا اور وہ دیر تک زندہ رہی اور صاحب فراش رہی اور اسی زخم سے انتقال کیا تو حضورۖ نے یہودی سے قصاص لیا تھا۔(بخاری شریف ، باب من اقاد بالحجر ص ١٠١٦ نمبر ٦٨٧٩) (٢) عن الحسن فی الرجل یضرب الرجل فلا یزال مضنی علی فراشہ حتی یموت قال فیہ القود ( الف) (مصنف ابن ابی شیبة، ١٣٥ الرجل یضرب الرجل فلا یزال مریضا حتی یموت ج خامس، ص ٤٢٢ نمبر ٢٧٦١٨) 
]٢٣١٥[(٢٢)کسی نے ہاتھ کاٹا جوڑ سے جان بوجھ کر تو اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا۔ایسے ہی پاؤں اور ناک کا نرمہ اور کان۔  
تشریح  قاعدہ یہ ہے کہ جو اعضاء جسم سے باہر ہو اور برابر سرابر کاٹا جا سکتا ہو قصاص میں اس کو کاٹا جائے گا۔جیسے ہاتھ جوڑ سے کاٹا ہو تو قاتل کا 

حاشیہ  :  (الف) حضرت حسن فرماتے ہیں کسی آدمی کو کسی آدمی نے مارا اور وہ ہمیشہ اپنی چارپائی پر بیمار رہا یہاں تک کہ انتقال کر گیا تو اس میں قصاص ہے۔

Flag Counter