Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

302 - 448
]٢٣٠٩[ (١٦)ومن ورث قصاصا علی ابیہ سقط]٢٣١٠[ (١٧)ولا یستوفی القصاص 

فکلوا من کسب اولادکم (الف) (ابوداؤد شریف ، باب الرجل یاکل من مال ولدہ ص ١٤١ نمبر ٣٥٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑکے کا مال باپ کا مال ہے اس اعتبار سے لڑکے کا غلام باپ کا غلام ہوا اور اوپرحدیث گزری کہ اپنے غلام کو قتل کرنے سے آقا قتل نہیں کیا جائے گا۔اس لئے بیٹے کے غلام یا مدبر یا مکاتب قتل کرنے سے باپ قتل نہیں کیا جائے گا۔البتہ دیت لازم ہوگی۔
]٢٣٠٩[(١٦)کوئی وارث ہو جائے قصاص کا اپنے باپ پر تو وہ ساقط ہو جائے گا۔  
تشریح  مثلا باپ نے بیٹے کی ماں کو قتل کیا جس کی وجہ سے باپ پر قصاص لازم تھا۔لیکن ماں کے وارث ہونے کی وجہ سے بیٹا قتل کا حقدار تھا اس لئے باپ سے یہ قتل ساقط ہو جائے گا۔  
وجہ  اوپر حدیث گزری ۔لایقاد الوالد بالولد (ترمذی شریف ،نمبر ١٤٠٠ ابن ماجہ شریف، نمبر ٢٦٦١) اور اگر بیٹے کے ساتھ دوسرے لوگ بھی وارث تھے تب بھی قتل ساقط ہو جائے گا۔کیونکہ بعض اولیاء کی جانب سے قتل ساقط ہوجائے تو پورے کی جانب سے ساقط ہو جائے گا۔ دلیل یہ حدیث ہے۔حدثنی عائشة ان النبیۖ قال علی المقتتلین ان ینحجزوا الاول فالاول وان کانت امرأة (ب)(سنن للبیہقی ، باب عفو بیض الاولیاء عن القصاص دون بعض ج ثامن، ص ١٠٥،نمبر ١٦٠٧٠) (٢) ان عمر بن الخطاب رفع الیہ رجل قتل رجلا فاراد اولیاء المقتول قتلہ فقالت اخت المقتول وھی امرأة القاتل قد عفوت عن حصتی من زوجی فقال عمر عتق الرجل من القتل (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب العفو ج عاشر ص ١٣ نمبر ١٨١٨٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ وارث اپنا حصہ معاف کردے تو باقی ورثہ قاتل کو قتل نہیں کر سکتے بلکہ اب دیت لیںگے۔
]٢٣١٠[(١٧)قصاص نہیں لیا جائے گا مگر تلوار سے۔  
تشریح  قاتل نے چاہے اعضاء کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے مارا ہو لیکن اس سے قصاص اس طرح نہیں لیا جائے گا بلکہ تلوار سے ایک مرتبہ مار کر قتل کر دیا جائے گا ۔
 وجہ  حدیث میں ہے۔عن ابی بکرة قال قال رسول اللہ ۖ لاقود الا بالسیف (د) (ابن ماجہ شریف ، باب لاقود الا بالسیف ص ٣٨٤ نمبر ٢٦٦٨ دار قطنی ،کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ٨٤ نمبر ٣١٤٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قصاص تلوار سے لیا جائے گا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ برابری کے لئے جس طرح قاتل نے قتل کیا ہے اسی طرح قصاص میں قتل کیا جائے گا۔  
وجہ  (١) تاکہ مساوات اور برابری ہو جائے (٢) حدیث میں ہے کہ ایک باندی کو یہودی نے پتھر سے کچل کر مارا تھا تو حضورۖ نے یہودی کو پتھر 

حاشیہ  :  (الف) تم اور تمہارا مال تمہارے والد کے لئے ہیں ۔تمہاری اولاد تمہاری اچھی کمائی ہے۔اس لئے اولاد کی کمائی سے کھاؤ (ب) آپۖ نے فرمایا قتل ہونے والے روک دیتے ہیں پہلے دسرے والے کو اگرچہ عورت کیوں نہ ہو۔یعنی عورت معاف کردے تو سب کی جانب سے قتل معاف ہو جائے گا (ج) حضرت عمر کے پاس مقدمہ پیش ہوا کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کو قتل کیا ۔پس مقتول کے اولیاء نے اس کو قتل کرنا چاہا تو مقتول کی بہن نے کہا وہ قاتل کی بیوی بھی تھی کہ میں نے اپنا حصہ شوہر کو معاف کیا توحضرت عمر نے فرمایا کہ قاتل قتل سے آزاد ہوگیا(د) آپۖ نے فرمایا قصاص نہ لیا جائے مگر تلوار سے۔

Flag Counter