Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

301 - 448
]٢٣٠٧[ (١٤)ویقتل الرجل بالمرأة والکبیر بالصغیر والصحیح بالاعمی والزمن ]٢٣٠٨[ (١٥)ولا یقتل الرجل بابنہ ولا بعبدہ ولا بمدبرہ ولا بمکاتبہ ولا بعبد ولدہ 

الاسلام نے لیا ہے اس لئے اس کے بدلے مسلمان قتل کیا جائے گا۔
]٢٣٠٧[(١٤)اور مرد قتل کیا جائے گا عورت کے بدلے اور بڑا قتل کیا جائے گا چھوٹے کے بدلے اور صحیح اندھے اور اپاہج کے بدلے۔  
وجہ  یہ لوگ دین کے اعتبار سے برابر ہیں اس لئے مرد اور عورت اور چھوٹے اور بڑے یا تندرست اور اپا ہج کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔بلکہ ہر ایک دوسرے کے بدلے قتل کئے جائیںگے۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ عورت کے بدلے یہودی مرد کو پتھر سے کچل کر مارا۔عن انس بن مالک ان النبی ۖ قتل یہودیا بجاریة قتلھا علی اوضاح لھا(بخاری شریف ، باب قتل الرجل بالمرأة ص ١٠١٧ نمبر ٦٨٨٥ مسلم شریف ، باب ثبوت القصاص فی القتل بالحجر وغیرہ من المحددات والمثقلات وقتل الرجل بالمرأة ص ٥٨ نمبر ١٦٧٢) 
]٢٣٠٨[(١٥)آدمی اپنے بیٹے کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ اپنے غلام کے بدلے اور نہ اپنے مدبر کے بدلے اور نہ اپنے مکاتب کے بدلے اور اپنے بیٹے کے غلام کے بدلے۔  
تشریح  باپ اپنے بیٹے کو قتل کردے تو بیٹے کے بدلے باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا بلکہ دیت لازم کی جائے گی۔یا آقا نے اپنے غلام کو قتل کردیا تو غلام کے بدلے آقا کو قتل نہیں کیا جائے گا۔البتہ دیت لازم ہوگی اور تعزیر کی جائے گی۔  
وجہ  والد کی عزت و احترام ہے اس کی وجہ سے لڑکے کی وجہ سے والد کو قتل نہیں کیا جائے گا (٢) حدیث میں ہے۔ عن ابن عباس عن النبی ۖ قال لاتقام الحدود فی المساجد ولا یقتل الوالد بالولد (الف) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی الرجل یقتل ابنہ ایقاد منہ ام لاَ ص ٢٥٩ نمبر ١٤٠١ ابن ماجہ شریف، باب لا یقتل الوالد بولدہ نمبر ٢٦٦١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ لڑکے کی وجہ سے والد کو قتل نہیں کیا جائے گا۔ اور غلام کی وجہ سے آقا قتل نہیں کیا جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان رجلا قتل عبدہ متعمدا فجلدہ رسول اللہ ۖ مائة ونفاہ سنة ومحی سھمہ من المسلمین۔وفی روایت دارقطنی ،ولم یقدہ بہ وامرہ ان یعتق رقبة (ب) (دار قطنی ،کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ١٠٥ نمبر ٣٢٥٤ ابن ماجہ شریف ، باب ھل یقتل الحر بالعبد ؟ ص ٣٨٣ نمبر ٢٦٦٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آقا کو قتل نہیں کریںگے بلکہ اس سے دیت لی جائے گی۔اور غلام ہی کے درجے میں مدبر اور مکاتب ہے۔ اس لئے ان کو قتل کرنے سے بھی آقا پر قصاص نہیں ہے۔ اور لڑکے پر باپ کا احترام ضروری ہے اس لئے لڑے کے غلام کو قتل کرنے سے بھی باپ کو قتل نہیں کیا جائے گا (٢) اوپر حدیث گزری۔انت ومالک لوالدک ان اولادکم من اطیب کسبکم 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا حدود مساجد میں قائم نہ کیا جائے اور نہ والد کو لڑکے کے بدلے قتل کرے (ب) حضرت عمر بن شعیب فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے جان بوجھ کر اپنے غلام کو قتل کیا تو حضورۖ نے اس کو سو کوڑے لگائے اور ایک سال تک شہر بدر کیا۔اور مسلمانوں کے مال غنیمت سے اس کا حصہ ختم کردیا۔اور دار قطنی کی روایت میں ہے کہ اس سے قصاص نہیں لیا اور اس کو حکم دیا کہ غلام آزاد کرے۔ 

Flag Counter