Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

300 - 448
بالذمی]٢٣٠٦[ (١٣)ولا یقتل المسلم بالمستأمن۔

وجہ  ان کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عباس ان النبی ۖ قال لایقتل حر بعبد (الف) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ١٠٠ نمبر ٣٢٢٥ سنن للبیہقی،باب لایقتل حر بعبد ج ثامن ص ٦٣ نمبر ١٥٩٣٩) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غلام کے بدلے آزاد قتل نہیں کیا جائے گا۔
اور کافر کے بدلے میں مسلمان قتل کیا جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ قتل مسلما بمعاھد وقال انا اکرم من وفی بذمتہ (ب) (دار قطنی ، کتاب الحدود والدیات ج ثالث ص ١٠١ نمبر ٣٢٣٢ سنن للبیہقی ، باب بیان ضعف الخبر الذی روی فی قتل المؤمن بالکافر وماجاء عن الصحابة فی ذلک ج ثامن ص ٣٠ نمبر ١٥٩١٧) اس سے معلوم ہوا کہ کافر کے بدلے میں مسلمان قتل کیا جائے گا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ کافر کے بدلے مسلمان قتل نہیں کیا جائے گا۔بلکہ اگر مسلمان نے قتل کردیا تو اس پر کافر کی دیت کاملہ لازم ہوگی  وجہ  حدیث میں ہے۔سالت علیا  ھل عندکم شیء مما لیس فی القرآن ؟ ... قال العقل وفکاک الاسیر وان لا یقتل مسلم بکافر (ج) (بخاری شریف ، باب لا یقتل المسلم بالکافر ص ١٠٢١ نمبر ٦٩١٥ ابو داؤد شریف ، باب ایقاد المسلم من الکافر ص ٢٧٥ نمبر ٤٥٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کافر کے بدلے مسلمان کو قتل نہیں کا جائے گا (٢) یوں بھی کافر کا خون حلال ہے اس لئے اس کے بدلے مسلمان کو قتل نہیں کیا جائے گا۔بلکہ اس کی دیت لازم کی جائے گی۔
]٢٣٠٦[(١٣)مسلمان امن لئے ہوئے آدمی کے بدلے قتل نہیں کیا جائے۔  
تشریح  کوئی کافر دار الکفر سے امن لیکر دار الاسلام میں آیا ہے اور اس کو کسی مسلمان نے قتل کر دیا تو اس مستامن کے بدلے مسلمان کو قتل نہیں کیا جائے گا۔بلکہ اگر اس کے ملک کے ساتھ عہد و پیمان ہے تو اس کی دیت دی جائے گی۔  
وجہ  آیت میں ہے۔ وان کان من قوم بینکم وبینھم میثاق فدیة مسلمة الی اھلہ وتحریر رقبة مؤمنة (د) (آیت ٩٢ سورة النساء ٤) اس آیت سے معلوم ہوا کہ دیت دینی ہوگی۔اور یہ بھی اندازہ ہوا کہ مسلمان قتل نہیں کیا جائے گا (٢) اوپر کی حدیث گزری ۔ان لایقتل مسلم بکافر (ہ) (بخاری شریف، نمبر ٦٩١٥ ابو داؤد شریف ،نمبر ٤٥٣٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کافر کے بدلے مسلمان قتل نہیں کیا جائے گا۔چونکہ یہ کافر ہے اس لئے اس کے بدلے مسلمان قتل نہیں کیا جائے گا (٣) یہ کافر دار الحرب سے آیا ہے۔دار الاسلام نے اس کی کوئی ذمہ داری نہیں لی ہے اس لئے یہ محفوظ الدم نہیں ہے ۔اس لئے بھی مسلمان قتل نہیں کیا جائے گا۔اس کے بر خلاف ذمی کا ذمہ دار 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا آزاد غلام کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا(ب) آپۖ نے مسلمان کو معاہد ذمی کے بدلے میں قتل کیا اور فرمایا میں زیادہ مناسب ہوں کہ اس کے ذمہ کو نبھاؤں (ج) میں نے حضرت علی سے پوچھا کیا آپ کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو قرآن میں نہیں ہے؟ ... دیت اور قیدیوں کو آزاد کرنا اور یہ کہ مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کرنا(د) اگر کسی قوم تمہارے اور ان کے درمیان عہدو پیمان ہے تو اس کے وارث کو دیت سپرد کرنا ہے اور مومن غلام کو آزاد کرنا بھی ہے یعنی قتل کے بدلے(ہ) مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہ کیا جائے۔

Flag Counter