Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

299 - 448
 ]٢٣٠٥[ (١٢)ویقتل الحر بالحر والحر بالعبدوالعبد بالحر والعبد بالعبد والمسلم 

اس آیت اور حدیث سے معلوم ہوا کہ قتل عمد میں قصاص لازم ہے۔البتہ ولی کو معاف کرنے کا حق ہے۔ یہ تین آدمی محفوظ الدم نہیں ہے زانی،مرتد اور قاتل۔حدیث میں ہے۔عن عبد اللہ بن مسعود قال قال رسول اللہ ۖ لا یحل دم امریٔ مسلم یشھد ان لاالہ الااللہ وانی رسول اللہ الا باحدی ثلاث الثیب الزانی والنفس بالنفس والتارک لدینہ المفارق للجماعة (الف)  (ترمذی شریف ، باب ماجاء لایحل دم امرأ مسلم الا باحدی ثلاث ص ٢٥٩ نمبر ١٤٠٢ مسلم شریف ، باب ما یباح بہ دم المسلم ص ٥٩ نمبر ١٦٧٦) اس حدیث سے معلوم ہواکہ مرتد، زانی اور قاتل کا خون محفوظ نہیں ہے۔اس کے علاوہ کا خون محفوظ ہے۔اس لئے اس کو قتل کرنے سے قصاص لازم ہوگا۔
]٢٣٠٥[(١٢)قتل کیا جائے گا آزاد آزاد کے بدلے اور آزاد غلام کے بدلے اور غلام آزاد کے بدلے اور غلام غلام کے بدلے اور مسلمان ذمی کے بدلے۔  
تشریح  آزاد آدمی آزاد آدمی کو قتل کردے چاہے وہ مرد ہو یا عورت،قاتل کو قصاص میں قتل کیا جائے گا۔ اور آزاد آدمی کسی دوسرے کے غلام کو قتل کردے تو غلام کے بدلے آزاد آدمی قتل کیا جائے گا۔اور مسلمان نے ذمی کافر کو قتل کر دیا تو ذمی کے بدلے مسلمان قتل کیا جائے گا ۔
 وجہ  آیت میں ہے۔یا ایھا الذین آمنوا کتب علیکم القصاص فی القتلی الحر بالحر والعبد بالعبد والانثی بالابثی فمن عفی لہ من اخیہ شیء فاتباع بالمعروف واداء الیہ باحسان (ب) (آیت ١٧٨ سورة البقرة ٢) اس آیت سے معلوم ہوا کہ آزاد آزاد کے بدلے اور غلام غلام کے بدلے قتل کیا جائے گا۔ اور آزاد مرد ہو یا عورت دونوں شامل ہیں (٢) حدیث گزر چکی ہے کہ ایک باندی کے بدلے یہودی کو پتھر سے کچل کر مارا جس سے معلوم ہوا کہ عورت کے بدلے مرد کو قتل کیا جائے گا۔ (بخاری شریف، باب اذا قتل بحجر او بعصا ص ١٠١٦ نمبر ٦٨٧٧) اور غلام کے بدلے آزاد کو قتل کیا جائے گا اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ عن سمرة بن جندب قال قال رسول اللہ ۖ من قتل عبدہ قتلناہ ومن جدع عبدہ جدعناہ (ج) (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل یقتل عبدہ ص ٢٦١ نمبر ١٤١٤ ابن ماجہ شریف ، باب ھل یقتل الحر بالعبد ص ٣٨٣ نمبر ٢٦٦٣ ابو داؤد شریف، باب من قتل عبدہ او مثل بہ ص ٢٧٢ نمبر ٤٥١٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد آدمی غلام کو قتل کردے تو آزاد کو قتل کیا جائے گا۔ اور غلام آزاد کو قتل کردے تو غلام بدرجۂ اولی قصاص میں قتل کیا جائے گا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ غلام کے بدلے آزاد نہیں قتل کیا جائے گا۔  

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ہے جو لا الہ الا اللہ الخ پڑھتا ہو مگر تین طریقوں سے۔ایک ثیب زانی ہو،دوسرا جان جان کے بدلے،تیسرا دین کو چھوڑنے والا جماعت سے دور رہنے والا(ب)  اے ایمان والو تم پر قصاص فرض کیا گیا ہے مقتول کے بارے میں۔آزاد آزاد کے بدلے،غلام غلام کے بدلے،مؤنث مؤنث کے بدلے۔ پس اگر کسی نے اپنے بھائی کو معاف کردیا تو معروف کے ساتھ مانگنا ہے۔ اور اس کی طرف احسان کے ساتھ ادا کرنا ہے(ج) آپۖ نے فرمایا کسی نے اپنا غلام قتل کیا تو میں اس کو قتل کروں گا اور اس کی ناک کاٹی تو میں اس کی ناک کاٹوں گا۔

Flag Counter