Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

29 - 448
زالت بکارتھا بالزنا فھی کک عند ابی حنیفة رحمہ اللہ وقالا رحمھما اللہ ھی فی حکم الثیب]١٧٥٩[(٣٤) واذا قال الزوج للبکر بلغک النکاح فسکتِّ وقالت بل رددت فالقول قولھا ولا یمین علیھا]١٧٦٠[(٣٥) ولا یستحلف فی النکاح عند ابی حنیفة 

ہے۔  
وجہ  امام ابو حنیفہ کی نظر معاشرہ کی طرف گئی کہ معاشرے میں لوگ اس کو باکرہ سمجھتے ہیں اس لئے زنا سے بکارت ٹوٹی ہوئی عورت باکرہ کے حکم میں ہوگی (٢) ایسی لڑکی زنا کو چھپاتی ہے اس لئے وہ شرم کا مظاہرہ کرے گی اور زبان سے نہیں کہے گی۔اس لئے اس کا چپ رہنا ہی اجازت شمار کی جائے گی۔
فائدہ  صاحبین اور امام شافعی کی نظر اس بات کی طرف گئی کہ اس سے صحبت کرنے والا پہلی مرتبہ صحبت کرنے والا نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے صحبت ہو چکی ہے چاہے حرام صحبت کیوں نہ ہو۔اس لئے یہ باکرہ کے حکم میں نہیں ہوگی بلکہ ثیبہ کے حکم میں ہوگی اور با ضابطہ زبان سے نکاح کی اجازت دینا ہوگا۔  
لغت  کک  :  یہ کذلک کا مخفف ہے،یعنی ایسی ہی باکرہ کی طرح ہے۔
]١٧٥٩[(٣٤)اگر شوہر نے کہا باکرہ سے تم کو نکاح کی خبر پہنچی تھی تو تم چپ رہی تھی اور عورت کہتی ہے بلکہ میں نے انکار کیا تھا تو عورت کی بات مانی جائے گی اور عورت پر قسم نہیں ہے۔  
تشریح  عورت باکرہ تھی اس کی شادی ہوئی اور اس کو شادی کی خبر دی گئی۔اب اگر وہ چپ رہتی ہے تو یہ اجازت ہوگی اور نکاح ہو جائے گا۔اور زبان سے انکار کرتی ہے تو نکاح نہیں ہوگا۔اب شوہر کا دعوی ہے کہ عورت چپ رہی ہے۔اور عورت کہتی ہے کہ میں نے انکار کیا تھا تو بات عورت کی مانی جائے گی ۔
 وجہ  شوہر عقد کے لازم ہونے اور بضعہ کے مالک ہونے کا دعوی کر رہا ہے اور عورت اس کا انکار کرتی ہے۔اس لئے مرد مدعی ہوا اور عورت منکر ہوئی ۔اس لئے مرد پر بینہ لازم ہے۔اور اس کے پاس بینہ نہیں ہے تو منکرہ کی بات مانی جائے گی۔البتہ چونکہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک نکاح میں عورت پر قسم نہیں ہے اس لئے وہ قسم نہیں کھائے گی۔بغیر قسم کے اس کی بات مانی جائے گی۔
]١٧٦٠[(٣٥)امام ابو حنیفہ کے نزدیک نکاح میں عورت سے قسم نہیں کھلوائی جائے گی۔اور صاحبین کے نزدیک کھلوائی جائے گی۔  
تشریح  امام ابو حنیفہ کے نزدیک ان آٹھ جگہوں پر منکر کو قسم نہیں کھلوائی جائے گی (١) نکاح (٢) رجعت کرنے پر(٣) ایلاء میں ،عورت واپس کرنا جس کو فئی کہتے ہیں (٤) غلامیت (٥) ام ولد بنانا (٦) ولاء (٧) نسب (٨) حدود۔ان چیزوں میں منکر پر قسم نہیں ہے صرف اس کے کہنے پر بات مان لی جائے گی ۔
 فائدہ   اور صاحبین کے نزدیک ان جگہوں میں بھی منکر سے قسم لی جائے گی۔اس کی تفصیل کتاب الدعوی میں آئے گی۔

Flag Counter