Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

298 - 448
]٢٣٠٣[ (١٠)وموجبہ اذا تلف فیہ آدمی الدیة علی العاقلة ولا کفارة فیہ ]٢٣٠٤[ (١١)والقصاص واجب بقتل کل محقون الدم علی التابید اذا قتل عمدا۔

میں مناسب جگہ میں کنواں کھودا اور اس میں آدمی گر کر مر جائے تو وہ معاف ہے۔کھودنے والے پر دیت لازم نہیں ہوگی۔اور دوسرے کی جگہ میں بنایا اور گر کر مرا تو دیت لازم ہوگی۔عن ابراہیم قال من حفر فی غیر بنائہ او بنی فی غیر سمائہ فقد ضمن (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر،ص ٧٤ نمبر ١٨٤٠٩ مصنف ابن ابی شیبة ٩١ الرجل یخرج من حدہ شیئا فیصیب انسانا ج خامس، ص ٣٩٨، نمبر٢٧٣٤٥ ٢٧٣٤٨)اس اثر سے معلوم ہوا کہ غیر کی زمین میں کنواں کھودا تو دیت دینی ہوگی۔  
اصول  سبب کے طور پر جرم کیا ہو تو دیت دینی ہوگی۔  
لغت  حافر  :  کنواں کھودنے والا۔
]٢٣٠٣[(١٠) اس کی سزا اگر اس میں آدمی ضائع ہو جائے دیت ہے عاقلہ پر اور اس میں کفارہ نہیں ہے۔  
وجہ  چونکہ قتل خطا بھی نہیں ہے بلکہ اس کے سبب سے مرا ہے اس لئے قتل خطا سے کم درجہ ہوا۔اس لئے اس میں کفارہ نہیں ہے (٢) اوپر حدیث گزری البئر جبار کہ کنواں میں گر جائے تو دیت نہیں ہے اس لئے اس میں کفارہ بھی نہیں ہے۔اور اوپر کے اثر کی وجہ سے عاقلہ پر دیت ہے۔ عن ابراہیم قال من حفر فی غیر بنائہ او بنی فی غیر سمائہ فقد ضمن (ب) (مصنف عبد الرزاق ، باب الجدار المائل والطریق ج عاشر ص ٧٤ نمبر ٤٠٩ ١٨ مصنف ابن ابی شیبة ٩١ الرجل یخرج من حدہ شیئا فیصیب انسانا ج خامس ص ٣٩٨ نمبر ٢٧٣٤٥)
]٢٣٠٤[(١١)قصاص واجب ہوتا ہے ہمیشہ کے طور پر محفوظ الدم کو قتل کرنے سے جبکہ جان بوجھ کر قتل کرے۔ 
 تشریح  ایسا آدمی جس کا خون مرتد ہونے یا زنا کرنے یا کسی کو قتل کرنے سے مباح الدم نہ ہو اور ہمیشہ کے طور پر اس کا خون محفوظ ہو اس کو جان بوجھ کر کوئی قتل کرے تو اس قتل کرنے پر قصاص واجب ہوتا ہے۔ یعنی جیسا اس نے قتل کیا قاتل کو بھی قتل کر دیا جائے گا۔  
وجہ  قصاص واجب ہونے کی دلیل یہ آیت ہے۔وکتبنا علیھم فیھا ان النفس بالنفس والعین بالعین والانف بالانف والاذن بالاذن والسن بالسن والجروح قصاص فمن تصدق بہ فھو کفارة لہ (ج) (آیت ٤٥ سورة المائدة ٥) یہ حدیث بھی ہے۔ (٢) حدثنی ابو ہریرة قال لما فتح علی رسول اللہ مکة قام فی الناس فحمد اللہ واثنی علیہ ثم قال ومن قتل لہ قتیل فھو بخیر النظرین اما ان یعفو واما ان یقتل (د) (ترمذی شریف، باب ماجاء فی حکم ولی القتیل فی القصاص والعفو ص ٢٦٠ نمبر ١٤٠٥) 

حاشیہ  :  (پچھلے صفحہ سے آگے) معاف ہے،کان میں مرا ہوا معاف ہے اور رکاز خزانہ میں پانچواں حصہ ہے(الف) حضرت ابراہیم نے فرمایا کسی نے اپنی عمارت کے علاوہ میں گڑھا کھودا یا اپنی ملکیت کے علاوہ میں عمارت بنائی تو ضامن ہوگا(ب)حضرت ابراہیم نے فرمایا کسی نے اپنی عمارت کے علاوہ میں گڑھا کھودایا اپنی ملکیت کے علاوہ میں تعمیر کی تو ضامن ہوگا(ج) ہم نے لوگوں پر فرض کیا تورات میں کہ جان جان کے بدلے،آنکھ آنکھ کے بدلے،ناک ناک کے بدلے،کان کان کے بدلے،دانت دانت کے بدلے اور زخموںمیں بھی برابر ہوں۔اور جو معاف کردے تو وہ کفارہ ہوگا اس کے لئے (د) جب حضورۖ پر مکہ فتح ہوا تو آپۖ نے اللہ کی تعریف اور تمہید کی۔پھر فرمایا جس کا آدمی قتل ہوجائے اسے دو اختیار ہیںیا معاف کرے یا قتل کرے ۔

Flag Counter