Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

297 - 448
]٢٣٠١[ (٨)وما اجری مجری الخطأ مثل النائم ینقلب علی رجل فیقتلہ فحکمہ حکم الخطأ ٢٣٠٢[(٩)واما القتل بسبب کحافر البئر وواضع الحجر فی غیر ملکہ۔

کفارے کا تذکرہ ہے اور دیت کا بھی تذکرہ ہے۔ دیت ایک سو اونٹ ہے۔بیس حقہ،بیس جذعہ،بیس بنت مخاص، بیس بنت لبون اور بیس بنی مخاض مذکر۔حدیث یہ ہے۔عن عبد اللہ بن مسعود قال قال رسول اللہ ۖ فی دیة الخطاء عشرون حقة وعشرون جذعة وعشرون بنت مخاض وعشرون بنت لبون وعشرون بنی مخاض ذکر (الف) (بو داؤد شریف، باب الدیة کم ھی ص ٢٧٧ نمبر ٤٥٤٥  ترمذی شریف باب ماجاء فی الدیة کم ھی من الابل ص ٢٥٨ نمبر ١٣٨٦) اس حدیث سے دیت خطا کی تعداد اور کیفیت معلوم ہوئی ۔
]٢٣٠١[(٨)اور چوتھی قسم ہے قائم مقام خطا،مثلا سونے والا کسی آدمی پر کروٹ لے اور اس کو مار ڈالے۔اس کا حکم قتل خطا کا حکم ہے۔  
تشریح  آدمی سویا ہوا ہو اور کسی آدمی پر کروٹ لے لے جس کی وجہ سے وہ مر جائے اس کو قائم مقام خطا کہتے ہیں۔ اس کا حکم قتل خطاء کی طرح ہے۔ یعنی اس میں کفارہ لازم ہوگااور دیت خطا لازم ہوگی۔  
وجہ  سونے والے نے احتیاط نہیں کیا اور ایسی جگہ سویا جس سے قتل واقع ہو سکتا ہو اس لئے اس کو قائم مقام خطا کہتے ہیں(٢) حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔عن ابن عباس قال قال رسول اللہ ۖ من قتل فی عمیا او رمیا بحجر او عصی او بسوط عقلہ عقل خطاء (ب) (دار قطنی،کتاب الحدود والدیات وغیرہ ج ثالث ص٧٦ نمبر ٣١١٣ ابو داؤد شریف، باب من قتل فی عمیا بین قوم ص ٢٨٣ نمبر ٤٥٣٩) اس حدیث میں من قتل فی عمیا سے اشارہ ہے کہ انجانے میں اور اندھیرے میں قتل کردے تو اس کی دیت قتل خطاء کی طرح ہے۔
]٢٣٠٢[(٩)پانچویں قسم قتل سبب ہے۔جیسے دوسرے کی ملکیت میں کنواں کھودنے والا اور پتھر رکھنے والا۔  
تشریح  خود قتل نہیں کیا بلکہ ایسا سبب اختیار کیا جس سے لوگ گر کر مر گئے یا ٹھوکر کھا کر مر گئے۔مثلا دوسرے کی ملکیت میں کنواں کھود دیا اور اس میں آدمی گر کر مر گیا تو اس آدمی نے خود نہیں مارا لیکن کنواں کھودنا ایسا سبب اختیار کیا جس کی وجہ سے آدمی مر ا ہے۔ اس لئے یہ قتل بسبب ہوا۔اسی طرح دوسرے کی زمین میں بڑا سا پتھر رکھ دیا جس سے ٹھوکر کھاکر آدمی مر گیا تو ایسا سبب اختیار کیا جس سے مرا تو یہ قتل بسبب ہوا۔ دوسرے کی ملکیت میں کنواں کھودے تو جرم ہے۔اور اپنی ملکیت میں مناسب جگہ پر کنواں کھودا اور اس میں آدمی گر کر مر گیا تو یہ جرم نہیں ہے۔ اس کے کھودنے والے پر دیت لازم نہیں ہوگی۔  
وجہ  اس کے لئے یہ حدیث ہے۔ عن ابی ہریرة ان رسول اللہ ۖ قال العجماء جرحھا جبار والبیر جبار والمعدن جبار وفی الرکاز الخمس (ج) (بخاری شریف، باب المعدن جبار والبئر جبار ص ١٠٢١ نمبر ٦٩١٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اپنی ملکیت 

(الف) آپۖ نے فرمایا دیت خطاء میں بیس حقہ،بیس جذعہ، بیس بنت مخاض، بیس بنت لبون اوربیس بنی مخاض ہیں(ب) آپۖ نے فرمایا کسی نے اندھیرے میں قتل کیا یا پتھر سے قتل کیا یا لاٹھی سے یا کوڑے سے مارا تو اس کی دیت دیت خطا ہے(ج) آپۖ نے فرمایا جانور کا زخمی کیا ہوا معاف ہے،کنویں میں گرا ہوا (باقی اگلے صفحہ پر) 

Flag Counter