Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

296 - 448
]٢٢٩٨[(٥)والخطأ علی وجھین خطأ فی القصد وھو ان یرمی شخصا یظنہ صیدا فاذا ھو آدمی]٢٢٩٩[ (٦)وخطأ فی الفعل وھو ان یرمی غرضا فیصیب آدمیا ]٢٣٠٠[(٧)وموجب ذلک الکفارة والدیة علی العاقلة ولا مأثم فیہ۔

ت  عاقلة  :  آدمی کاخاندان،اس کے اہل حرفت لوگ کو عاقلہ کہتے ہیں جو دیت برداشت کرتے ہیں۔
دیت کی تعداد یہ ہے  :  ایک سو اونٹ یا ایک ہزار دینار یا دس ہزار درہم یادوسو گائیں۔ شبہ عمد میں پچیس حقہ،پچیس جذعہ، پچیس بنت لبون اور پچیس بنت مخاض دیت لازم ہوگی۔ دلیل یہ اثر ہے۔ قال عبد اللہ فی شبہ العمد خمس وعشرون حقة وخمس وعشرون جذعة وخمس وعشرون بنات لبون وخمس وعشرون بنات مخاص ( الف) ( ابو داؤد شریف، باب فی دیة الخطاء شبہ العمد ص ٢٧٧ نمبر ٤٥٥٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الدیة کم ھی من الابل ص ٢٥٨ نمبر ١٣٨٦) یہ دیت مغلظہ ہے۔ اور دیت مغلظہ کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن عثمان بن عفان وزید بن ثابت فی المغلظة اربعون جذعة خلفة وثلاثون حقة وثلاثون بنات لبون وفی الخطاء ثلاثون حقة وثلاثون بنات لبون وعشرون بنی لبون ذکورا وعشرون بنات مخاص (ب) (ابو داؤد شریف، باب فی دیة شبہ العمد ص نمبر ٤٥٥٤) اس اثرمیں ہے کہ دیت مغلظہ کیا ہے۔
]٢٢٩٨[(٥)اور قتل خطا دو طریقے پر ہیں (١) ایک غلطی ارادے میں،وہ یہ ہے کہ کسی آدمی کو تیر مارے شکار سمجھ کر اور وہ آدمی تھا۔  
تشریح  قتل خطا کی دو قسمیں ہیں ۔ایک خطا فی القصد،ارادے میں غلطی۔اس کی صورت یہ ہے کہ شکار سمجھ کر تیر مارے لیکن حقیت میں وہ آدمی ہو۔اس صورت میں ارادے میں غلطی ہے۔
]٢٢٩٩[(٦)دوسری صورت خطا فی الفعل ہے۔وہ یہ ہے کہ تیر پھینکے نشانہ پر۔پس وہ آدمی کو لگ جائے۔  
تشریح  نشانہ پر تیر پھینکا۔اس کا ارادہ آدمی کو مارنے کا نہیں تھا لیکن اس کو جاکر لگ گئی اور مر گیا تو یہ فعل میں غلطی ہوئی۔ تاہم دونوں صورتیں غلطی کی ہیں۔کتب عمر بن عبد العزیز فی الخطاء ان یرید امرا فیصیب غیرہ (ج) (مصنف عبد الرزاق ، باب الخطاء ج تاسع ص ٢٨١ نمبر ١٧٢٠٩)
]٢٣٠٠[(٧)اس کا موجب کفارہ ہے اور دیت ہے عاقلہ پر اور اس میں گناہ نہیں ہے۔  
تشریح  گناہ تو اس لئے نہیں ہے کہ جان کر قتل نہیں کیا بلکہ غلطی سے قتل کیا اس لئے گناہ نہیں ہوگا۔اور کفارہ ہے اس کی دلیل یہ آیت ہے۔ومن قتل مومنا خطاء فتحریر رقبة مومنة ودیة مسلمة الی اھلہ الا ان یصدقوا (د) (آیت ٩٢ سورة النساء ٤) اس آیت میں 

حاشیہ  :  (الف) حضرت عبد اللہ نے فرمایا شبہ عمد میں پچیس حقہ، پچیس جذعہ ، پچیس بنت لبون اور پچیس بنت مخاص ہے(ب) زید بن ثابت دیت مغلظہ میں فرماتے ہیں چالیس جذعہ خلعہ ،تیس حقہ، تیس بنت لبون  اور قتل خطا میں تیس حقہ،تیس بنت لبون،بیس بنی لبون مذکر اور بیس بنت مخاص(ج) عمر بن عبد العزیز نے قتل خطا میں لکھا کہ ایک آدمی کو مارنا چاہتا ہو اور دوسرے کو لگ گیا(د) کسی نے مومن کو غلطی سے قتل کیا تو مومن غلام کو آزاد کرنا ہے اور اس کے ورثہ کو دیت سونپنا ہے مگر یہ کہ معاف کردے ۔

Flag Counter