Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

295 - 448
او بخشبة عظیمة فھو عمد وشبة العمد ان یتعمَّد ضربہ بما لایقتل بہ غالبا]٢٢٩٧[ (٤)وموجب ذلک علی القولین الماثم والکفارة ولا قود فیہ وفیہ دیة مغلظة علی العاقلة۔ 

جس سے عموما موت واقع نہیں ہوتی اس سے جان کر مارے جیسے چھڑی سے مارا اور مر گیا تو یہ شبہ عمد ہے۔اس میں دیت ،کفارہ اور گناہ لازم ہوںگے قصاص اور قود لازم نہیں ہوگا۔  
وجہ  پہلے باندی والی حدیث گزر چکی ہے کہ پتھر سے یہودی نے سر کچلا تو آپۖ نے قصاص لیا۔اثر میں ہے۔عن علی قال قتیل السوط والعصا شبہ عمد (الف) (مصنف ابن ابی شیبة ٥ شبہ العمد ماھو ج خامس، ص ٣٤٨ نمبر ٢٦٧٥٧ مصنف عبد الرزاق ، باب شبہ العمد ج تاسع ص ٢٧٨ نمبر ١٧١٩٨)اس اثر سے معلوم ہوا کہ ایسی چیز سے مارے جس سے عموما آدمی نہیں مرتا ہے جیسے چھڑی وغیرہ تو اس سے قتل شبہ عمد ہوگا۔
]٢٢٩٧[(٤)دونوں قولوں پر اس کی سزا گناہ ہے اور کفارہ ہے۔اس میں قصاص نہیں ہے بلکہ اس میں عاقلہ پر دیت مغلظہ ہے ۔ 
تشریح  جس انداز سے بھی قتل شبہ عمد ثابت ہو جائے تو اس کی سزا ایک گناہ عظیم ہے۔ دوسراکفارہ لازم ہوگا مومن غلام یا باندی کو آزاد کرنا۔ اور تیسری سزا یہ ہے کہ اس کے عاقلہ پر دیت مغلظہ لازم ہوگی۔  
وجہ  گناہ کی دلیل پہلے گزر چکی۔ومن یقتل مومنا متعمدا فجزاؤہ جھنم خالدا فیھا وغضب اللہ علیہ ولعنہ واعد لہ عذابا الیما (آیت ٩٣ سورة النساء ٤) چونکہ یہ قتل بھی عمد ہی ہے اس لئے اس میں بھی آیت کے اعتبار سے گناہ عظیم ہوگا۔ اور کفارے کی دلیل یہ آیت ہے۔ومن قتل مؤمنا خطاء فتحریر رقبة مأمنة ودیة مسلمة الی اہلہ الا ان یصدقوا (ب) (آیت ٩٢ سورة النساء ٤) اس آیت سے معلوم ہوا کہ قتل خطا میں کفارہ اور دیت لازم ہوںگے۔ کفارہ میں مومن غلام کو آزاد کرنا ہے اور وہ نہ ملے تو دو ماہ مسلسل روزے رکھنا ہے۔ اور عاقلہ پر دیت ہے اس کی دلیل یہ حدیث ہے۔ان ابا ہریرة قال اقتتلت امرأتان من ھذیل فرمت احداھما الاخری بحجر فقتلتھا وما فی بطنھا فاختصموا الی النبی ۖ فقضی ان دیة جنینھا غرة عبد او ولیدة وقضی ان دیة المرأة علی عاقلتھا (ج) (بخاری شریف، باب جنین المرأة وان العقل علی الوالد وعصبة الوالد لا علی الولد ص ١٠٢٠ نمبر ٦٩١٠ مسلم شریف ، باب دیة الجنین ووجوب الدیة فی قتل الخطاء وشبہ العمد علی عاقلة الجانی ج ثانی ص ٦٢ نمبر ١٦٨٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دیت قاتل کے عاقلہ پر لاز ہوگی۔قاتل کے آبائی خاندان والوں کو عاقلہ کہتے ہیں۔چونکہ ان لوگوں نے قاتل کو قتل سے نہیں روکا اس لئے ان لوگوں پر تین سال میں ادا کرنا لازم ہوگا۔  

حاشیہ  :  (الف) حضرت علی نے فرمایا کوڑے اور لاٹھی کا مقتول شبہ عمد ہے(ب) کسی نے مومن کو غلطی سے قتل کیا تو مومن غلام کو آزاد کرنا ہے اور دیت اس کے وارثین کو سونپنا ہے مگر یہ کہ وہ معاف کردے (ج)حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ قبیلہ ہزیل کی دو عورتوں نے لڑائی کی۔ پس ایک نے دوسرے کو پتھر مارا اور قتل کر دیا اور اس کے پیٹ کے بچے کو بھی مار دیا۔ پس وہ مقدمہ حضورۖ کی خدمت میں لائے تو آپۖ نے فیصلہ فرمایا کہ بچے کی دیت ایک غلام یا باندی ہے اور یہ فیصلہ فرمایا کہ عورت کی دیت اس کے عاقلہ پر ہے۔

Flag Counter