Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

291 - 448
]٢٢٩٣[(١٩)ولیس لمولی العتاقة ان یوالی احدا۔

]٢٢٩٣[(١٩)اور آزاد شدہ غلام کے لئے جائز نہیں ہے کہ کسی دوسرے کو والی بنائے۔  
تشریح  جو غلام آزاد ہوا وہ چاہے کہ اپنے آزاد کرنے والے آقا کے علاوہ کسی اور کو اپنی ولاء کا مالک بنائے اور اس کو والی بنائے تو ایسا نہیں کر سکتا۔  
وجہ  آزاد کرنے کی وجہ سے غلام کا آقا کے ساتھ نسب کی طرح لزوم کا واسطہ ہو گیا۔اس لئے وہ اب الگ نہیں ہو سکتا ۔اس لئے آزاد شدہ دوسرے کو ولاء نہیں دے سکتا (٢) حدیث میں ہے۔ عن النبی ۖ قال انما الولاء لمن اعتق (الف) (بخاری شریف ، باب الولاء لمن اعتق ومیراث اللقیط ص ٩٩٩ نمبر ٦٧٥٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آزاد کرنے والے کو ہی غلام کی ولاء ملے گی۔ اس لئے دوسرے کو نہیں دے سکتا (٣) دوسرے کی طرف ولاء منتقل کرنے پر یہ وعید ہے۔قال علی .... ومن والی قوما بغیر اذن موالیہ فعلیہ لعنة اللہ والملائکة والناس اجمعین (ب) (بخاری شریف، باب اثم من تبرأ من موالیہ ص ٩٩٩ نمبر ٦٧٥٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوسری طرف ولاء منتقل کرنے سے غلام پر اللہ کی لعنت ہوگی۔ اس لئے منتقل نہیں کر سکتا۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا (ب) جس نے مولی کی اجازت کے بغیر کسی قوم سے موالات کی اس پر اللہ ،فرشتے اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔

Flag Counter