Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

290 - 448
]٢٢٩١[(١٧)فان مات ولا وارث لہ فمیراثہ للمولی وان کان لہ وارث فھو اولی منہ]٢٢٩٢[ (١٨) وللمولی ان ینتقل عنہ بولائہ الی غیرہ مالم یعقل عنہ فاذا عقل عنہ لم یکن لہ ان یتحول بولائہ عنہ الی غیرہ۔

اثر ہے۔عن ابراہیم فی الرجل یوالی الرجل فیسلم علی یدیہ قال یعقل عنہ ویرثہ (الف) (مصنف عبد الرزاق، باب النصرانی یسلم علی ید رجل ج تاسع ص ٣٩ نمبر ١٦٢٧٢)
]٢٢٩١[(١٧)پس اگر وہ مر جائے اور اس کا کوئی ورث نہ ہو تو اس کی میراث مولی موالات کے لئے ہوگی۔اور اگر اس کا وارث ہو تو وہ مولی موالات سے زیادہ بہتر ہے۔  
وجہ  آیت اوپرگزر چکی ہے۔واولوا الارحام بعضھم اولی ببعض فی کتاب اللہ (ب) (آیت ٧٥ سورة الانفال ٨) اس آیت میں ذوی الارحام کو مولی موالات سے مقدم رکھا گیا ہے اس لئے مولی کا حق وارثین کے بعد ہوگا (٢) اثر میں ہے۔عن عمر وعلی وابن مسعود ومسروق والنخعی والشعبی ان الرجل اذا مات وترک موالیہ الذین اعتقوہ ولم یدع ذا رحم الا اما او خالة دفعوا میراثہ الیھا ولم یورثوا موالیہ معھا وانھم لایورثون موالیہ مع ذی رحم (ج) (مصنف عبد الرزاق، باب میراث ذی القرابة ج تاسع نمبر ١٦٢٠٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مولی عتاقہ کو ذی رحم کے ہوتے ہوئے نہیں ملے گی۔اسی طرح مولی موالات کو بھی ذی رحم کے ہوتے ہوئے وراثت نہیں ملے گی ۔
]٢٢٩٢[(١٨)مولی منتقل کر سکتا ہے اپنی ولاء کو دوسرے کی طرف جب تک کہ اس کی طرف سے جرمانہ نہ بھرا ہو۔ پس جب اس کی جانب سے جرمانہ بھر دیا تو اس کے لئے جائز نہیں ہے کہ اپنی ولاء کو دوسرے کی طرف منتقل کرے۔  
وجہ  جب سامنے والے مولی موالات نے پہلے مولی کی جانب سے جرمانہ بھر دیا تو اس پر اس کا حق ہو گیا۔اب وہ اپنی ولاء کو دوسرے کی طرف منتقل کرے گا تو دوسرے مولی موالات کو نقصان ہوگا کہ وہ اس سے اپنی رقم واپس نہیں لے سکے گا۔اور جرمانہ بھرتے وقت تنہا ہو جائے گا اس لئے اب وہ منتقل نہیں کر سکتا (٢) اثر میں ہے ۔ عن ابراہیم مثل حدیث معمر وزاد ولہ ان یحول ولائہ حیث شاء ما لم یعقل عنہ (د) (مصنف عبد الرزاق ، باب النصرانی یسلم علی ید رجل ج تاسع ص ٣٩ نمبر ١٦٢٧٥) اس اثر سے معلوم ہوا کہ جرمانہ بھرا ہوتو ولاء منتقل نہیں کر سکتا ہے۔

حاشیہ  :  (الف) ابراہیم سے منقول ہے کوئی آدمی کسی آدمی سے موالات کرے اور اس کے ہاتھ پر اسلام لائے فرمایا اس کی دیت بھی دے گا اور اس کا وارث بھی بنے گا(ب) قریبی رشتہ دار بعض زیادہ بہتر ہیں بعض سے اللہ کی کتاب میں (ج) حضرت عمر،علی،ابن مسعود،مسروق،نخعی اور شعبی سے منقول ہے کہ آدمی مر جائے اپنے اس آقا کو چھوڑا جس نے آزاد کیا تھا اور ذی رحم میں محرم میں سے کسی کو نہیں چھوڑا سوائے ماں اور ماموں کے تو وہ اس کی میراث ماں کو دیتے ہیں۔اور ماں کے ساتھ آقا وارث نہیں ہوگا۔ وہ حضرات آقا کو ذی رحم محرم کے ساتھ وارث قرار نہیں دیتے(د) حضرت ابراہیم سے ہے آدمی کے لئے جائز ہے کہ اپنی ولاء جدھر چاہے منتقل کرے جب تک مولی موالات اس کی دیت ادا نہ کرے۔یعنی دیت ادا کردیا تو اب اپنی ولاء منتقل نہیں کر سکتا۔

Flag Counter