Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

28 - 448
]١٧٥٦[(٣١) واذا استأذن الثیب فلا بد من رضائھا بالقول]١٧٥٧[(٣٢) واذا زالت بکارتھا بوثبة او حیضة او جراحة او تعنیس فھی فی حکم الابکار]١٧٥٨[(٣٣) وان 

بغیر آواز کے رونے کو بھی اسی پر قیاس کر لیں۔کیونکہ یہ بھی اجازت پر دلیل ہیں۔ابو داؤد شریف میں  ان بکت او سکتت  کا لفظ ہے(ابو داؤد شریف ، باب فی الاستیمار ص٢٩٢، نمبر ٢٠٩٤)
]١٧٥٦[(٣١)اور اگر ثیبہ سے اجازت لی تو ضروری ہے اس کی رضامندی بات سے۔  
تشریح  ثیبہ عورت سے ولی نکاح کے لئے اجازت لے تو با ضابطہ اس کو زباں سے کہنا پڑے گا کہ میں اس نکاح سے راضی ہوں۔  
وجہ  یہ شوہر کے پاس رہ کر کم شرمیلی ہو گئی ہے۔اس لئے زبان سے کہنے میں  کوئی شرم محسوس نہیں کرے گی(٢) اوپر حدیث میں تھا  ان ابا ھریرة حدثھم ان النبی ۖ قال لا تنکح الایم حتی تستامر (الف) (بخاری شریف ، باب لا ینکح الاب وغیرہ البکر والثیب الا برضاھا ص ٧٧١ نمبر ٥١٣٦ مسلم شریف ، باب استیذان الثیب فی النکاح بالنطق والبکر بالسکوت ص ٤٥٥ نمبر ١٤١٩) اس حدیث میں تستامر کا لفظ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس سے مشورہ کیا جائے گا اور مشورہ اسی وقت ہوگا جب وہ بات کرے گی۔اس لئے ثیبہ زبان سے اجازت دے گی (٣) ابن ماجہ شریف مین صراحت ہے۔عن عدی الکندی قال قال رسول اللہ الثیب تعرب عن نفسھا والبکر رضاھا صمتھا (ب) (ابن ماجہ شریف ، باب استمار البکر والثیب ص ٢٦٨ نمبر ١٨٧٢) اس حدیث میں ہے کہ ثیبہ اپنی ذات کے بارے میں وضاحت کرے گی۔
]١٧٥٧[(٣٢)اگر بکارت زائل ہو جائے عورت کا کنوار پن کودنے کی وجہ سے یا حیض کی وجہ سے یا زخم کی وجہ سے یا دیر تک بیٹھی رہنے کی وجہ سے تو وہ باکرہ کے حکم کے ہے۔  
تشریح  لڑکی کو حیض آیا جس کی وجہ سے پردۂ بکارت ٹوٹ گیا یا زخم کی وجہ سے یا کودنے کی وجہ سے یا ایک مدت دراز تک شادی نہ کر پائی جس کی وجہ سے کنوار پن کا جو پردہ ہوتا ہے وہ ٹوٹ گیا تب بھی وہ عورت شادی کی اجازت دینے میں چپ رہنا یا ہنسنا اجازت سمجھی جائے گی اور اس کا حکم خالص باکرہ کا حکم ہوگا ۔
 وجہ  ان عورتوں سے اب تک کسی مرد نے صحبت نہیں کی ہے ۔ان سے جو بھی صحبت کرے گا وہ پہلی مرتبہ ہی صحبت کرنے والا ہوگا اس لئے یہ عورتیں باکرہ ہی ہیں(٢) ان عورتوں کا تعلق ابھی تک شوہر سے نہیں ہوا ہے اس لئے ان میں اتنی ہی شرم ہے جتنی باکرہ عورت میں۔اس لئے ان لوگوں کا چپ رہنا بھی اجازت سمجھی جائے گی۔  
لغت  وثبة  :  کودنا،  جراحة  :  زخم،  تعنیس  :  مدت دراز تک شادی کے بغیر رہنا۔ 
]١٧٥٨[(٣٣) اگر بکارت زائل ہو گئی زنا کی وجہ سے تو وہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک باکرہ کی طرح ہے۔اور صاحبین نے فرمایا ثیبہ کے حکم میں 

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا بیوہ عورت کی شادی نہ کرائی جائے یہاں تک کہ اس سے مشورہ لے لیا جائے (ب) آپۖ نے فرمایا ثیبہ عورت اپنی وضاحت خود کر سکتی ہے۔اور باکرہ عورت کی رضامندی اس کا چپ رہنا ہے۔

Flag Counter