Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

287 - 448
عصبة من النسب فمیراثہ للمعتق ]٢٢٨٧[(١٣)فان مات المولی ثم مات المعتق فمیراثہ لبنی المولی دون بناتہ ]٢٢٨٨[(١٤)ولیس للنساء من الولاء الا ما اعتقْن او اعتق من 

دوسری حدیث میں ہے۔ عن الحسن قال اراد رجل ان یشتری عبدا فلم یقض بینہ وبین صاحبہ بیع،فحلف رجل من المسلمین بعتقہ فاشتراہ فاعتقہ فذکرہ للنبیۖ قال کیف بصحبتہ فقال النبی ۖ ھو لک الا ان یکون لہ عصبة۔فان لم یکن لہ عصبہ فھو لک (الف) (مصنف عبد الرزاق ، باب میراث ذی القربة ج تاسع ص ٢٣ نمبر ١٦٢١٤)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عصبہ موجود ہو تو آزاد کرنے والے کو میراث نہیں ملے گی۔
]٢٢٨٧[(١٣)اگر آقا کا انتقال ہوا پھر آزاد شدہ غلام مرا تو اس کی میراث آقا کے بیٹوں کے لئے ہوگی نہ کہ اس کی بیٹیوں کے لئے۔  
تشریح  آزاد کردہ غلام کا وارث آقا بنے پھر اس کی اولاد میں تقسیم ہو تو بیٹے اور بیٹیوں دونوں کو ملے گی۔لیکن آقا کا انتقال ہو چکا تھا اس لئے براہ راست ان کی اولاد کو آزاد کردہ غلام کی وراثت ملی تو صرف ذکور اولاد کو ملے گی،مؤنث اولاد کو نہیں ملے گی۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ مذکر کو ولاء ملے گی مؤنث کو نہیںالا یہ کہ اس نے آزاد کیا ہو یا اس کی باندی یا غلام نے آزاد کئے ہوں۔عن ابن عباس  عن النبی ۖ قال الحقوا الفرائض باھلھا فما بقی فھو لا ولی رجل ذکر (ب) (بخاری شریف، باب میراث الولد من ابیہ وامہ ص ٩٩٧ نمبر ٦٧٣٢،مسلم شریف،باب الحقوا الفرائض باھلھا فما بقی فلا ولی رجل ذکر ص ٣٤ نمبر ١٦١٥) (٢) دوسرے اثر میں ہے ۔عن علی وعبد وزید بن ثابت انھم کانوا یجعلون الولاء لکبر من العصبة ولا یورثون النساء الا ما اعتقھن وا اعتق من اعتقن (ج) سنن للبیہقی، باب لا ترث النساء الولاء الا من اعتقن او اعتق من اعتقن ج عاشر ،ص ٥١٥، نمبر ٢١٥١١دارمی ، باب ما للنساء من الولاء ج ثانی، ص ٤٨٨ نمبر ٣١٤٥) اس اثر سے معلوم ہواکہ بیٹیوں کو ولاء نہیں ملے گی مگر یہ کہ خود آزاد کی ہو یا اس کی باندی یا غلام نے آزاد کیا ہو۔ 
]٢٢٨٨[(١٤)عورتوں کو ولاء نہیں ہے مگر ان کے آزاد کردہ غلام کی یا ان کے آزاد کردہ کے آزاد کردہ کی یا جس کو مکاتب بنایا۔ یا جس کو مکاتب بنایا اس نے مکاتب بنایا۔یا جس کو مدبر بنایا یا جس کو مدبر بنایا اس نے مدبر بنایا۔یا کھینچ لے اپنے آزاد کردہ کی ولاء یا جس کو آزاد کیا اس کے آزاد کردہ کی ولائ۔  
تشریح  خود عورت نے غلام آزاد کیا اور درمیان میں کوئی نہیں ہے تو اس دوسرے غلام کی ولاء عورت کو ملے گی۔ یا عورت نے اپنے غلام کو 

حاشیہ  :  (الف) حضرت حسن نے فرمایا ایک آدمی نے غلام خریدنا چاہا ۔پس اس میں اور مالک کے درمیان بیع طے نہیں ہوئی۔ پس مسلمان کے ایک آدمی نے اس کی آزادگی کی قسم کھالی۔پس اس کو خرید لیااور آزاد کر دیا۔ پس اس کا تذکرہ حضورۖ کے سامنے کیا تو آپۖ نے فرمایا اس کی صحبت کی کیا ہوگا۔پھر حضورۖ نے فرمایا اس کی میراث تمہارے لئے ہے مگر یہ کہ اس کے لئے عصبہ ہو۔پس اگر اس کا عصبہ نہ ہو تو اس کی میراث تمہارے لئے ہے(ب) آپۖ نے فرمایا وراثت وراثت والے کو دو۔پس جو باقی رہ جائے وہ مذکر کے لئے ہے(ج) حضرت علی ،عبد اللہ بن مسعود اور زید بن ثابت سے منقول ہے کہ ولاء عصبہ کے بڑوں کے لئے کرتے تھے۔اور عورتوں کو وارث نہیں بناتے مگر خود عورت نے آزاد کی ہو یا اس کے آزاد کردہ غلام نے آزاد کیا ہو۔

Flag Counter