Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

286 - 448
تعصیب]٢٢٨٦[ (١٢)فان کان للمعتق عصبة من النسب فھو اولی منہ فان لم تکن لہ 

حصے والوں کے لینے کے بعد ان کے عصبات کو ملے گی۔عصبات کی ترتیب یہ ہے پہلے بیٹا پھر باپ پھر پوتا پھر دادا پھر چچا پھر چچازاد بھائی۔ ان عصبات کے کوئی آدمی نہ ہوں تو اب غلام اور باندی کو آزاد کرنے والے آقا کو ملے گی۔ اور آقا بھی زندہ نہ ہوتو اس کے وارثوں کو ملے گی۔البتہ اس کے وارثوں میں یہ ہے کہ مرد کو ملے گی جو مقدم ہے مثلا بیٹا زندہ ہے تو پوتا کو نہیں ملے گی۔ اور اس کے وارثوں میں عورتوں کو ولاء نہیں ملے گی۔ہاں خود عورت نے آزاد کیا ہو تو اپنے آزاد شدہ غلام باندی کی ولاء ملے گی۔یا عورت کی باندی یا مکاتبہ نے آزاد کیا ہو تو پھر اس عورت کو اس کی ولاء ملے گی ورنہ نہیں۔ اور آزاد کرنے والے یا ان کے خاندان کے لوگ نہ ہوں تب ولاء آزاد شدہ غلام باندی کے ذوی الارحام کو ملے گی۔ذوی الارحام خالہ،پھوپھی ،ماموں، نانا، نانی ہیں۔ اور یہ لوگ بھی نہ ہوں تو ان کی ولاء بیت المال میں داخل کردی جائیگی۔  
نوٹ  مصنف کی عبارت ولاء العتاقة تعصیب کا مطلب یہ ہے کہ اصحاب فروض کا حق مقدم ہے۔ان کے لینے کے بعد جو بچے وہ عصبات کے لوگ لیںگے۔  
وجہ  (١) آیت میں اصحاب فروض کے حصے پہلے دیئے گئے ہیں ۔آیت ہے۔ یوصیکم اللہ فی اولادکم للذکر مثل حظ الانثیین فان کن نساء ھن فوق اثنتین فلھن ثلثا ما ترک (الف) (آیت ١١ سورة النساء ٤) اس آیت میں اصحاب فروض کو حصہ پہلے دیا گیا ہے (٢) اس کے بعد عصبات کو ملے گی اس کے لئے یہ حدیث ہے۔عن ابن عباس عن النبی ۖ قال الحقوا الفرائض باھلھا فما بقی فھو لا ولی رجل ذکر (ب) (بخاری شریف ، باب میراث الولد من ابیہ وامہ ص ٩٩٧ نمبر ٦٧٣٢، مسلم شریف ، باب الحقوا الفرائظ باھلھا فما بقی فلا ولی رجل ذکر ج ثانی ص ٣٤ نمبر ١٦١٥) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اصحاب فرائض کے لینے کے بعد مذکر عصبات میں مال تقسیم ہوگا۔
]٢٢٨٦[(١٢)پس اگر آزاد کئے غلام کے نسبی عصبہ ہو تو وہ زیادہ حقدار ہیں آقا سے۔پس اگر نہ ہو تو اس کا نسبی عصبہ تو اس کی میراث آزاد کرنے والے آقا کے لئے ہوگی۔  
تشریح  آزاد شدہ غلام کی میراث پہلے اس کے نسب کے اصحاب فروض کو ملے گی۔اس کے بعد اس کے نسب کے عصبات کو ملے گی۔وہ موجود نہ ہو ںتب آزاد کرنے والے آقا کے لئے میراث ہوگی۔  
وجہ  حدیث میں ہے کہ عصبات کو پہلے وراثت ملے گی وہ نہ ہوتو آزاد کرنے والے کو ملے گی۔ عن الزھری قال قال النبی ۖ المولی اخ فی الدین ولاء نعمة واحق الناس بمیراثہ اقربھم من المعتق (ج) (دارمی ، باب الولاء ج ثانی ص ٤٦٧ نمبر ٣٠٠٦(٢) 

حاشیہ  :  (الف) اللہ تعالی تم کو وصیت کرتے ہیں تمہاری اولاد کے بارے میں کہ مذکر کے لئے مؤنث کا دوگنا ہے۔ پس اگر عورتیں دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لئے جو کچھ چھوڑا اس کی دو تہائی ہے(ب) آپۖ نے فرمایا حقوق وراثت کو اس کے اہل کو دو اور جو کچھ باقی رہ جائے وہ مرد کے لئے ہے(ج) آپۖ نے فرمایا آقا دین میں بھائی ہیں۔اور ولاء نعمت ہے۔اور لوگوں میں سب سے زیادہ حقدار اس کی میراث کا جو آزاد شدہ سے قریب ہو۔

Flag Counter