Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

285 - 448
مولی الام الی مولی الاب]٢٢٨٤[ (١٠)ومن تزوج من العجم بمعتقة العرب فولدت لہ اولادا فولاؤولدھا لموالیھا عند ابی حنیفة ومحمد رحمھما اللہ وقال ابو یوسف رحمہ اللہ یکون ولاؤ اولادھا لابیھم لان النسب الی الآبائ]٢٢٨٥[ (١١)وولاؤ العتاقة 

،باب حق جر الولاء ج ثانی ص ٤٩٢ نمبر ٣١٦٩) اس اثر سے معلوم ہوا کہ باپ کے آقا کی طرف ولاء منتقل ہو جائے گی (٢) اثر میں ہے ۔ سمعت علیا یقول الولاء شعبة من النسب فمن احرز المیراث فقد احرز الولاء (الف) (سنن للبیہقی، باب من قال من احرز المیراث احرز الولاء ج عاشر ص ٣٠٤ نمبر ٢١٥٠٣) اس اثر سے معلوم ہوا کہ ولاء نسب کے حصے میں سے ہے ۔ پس جس کے ساتھ نسب ہوگی اس کے ساتھ ولاء ہوگی۔ اور باپ کے ساتھ نسب ہے اس لئے ولاء بھی باپ کے آقا کو ملے گی۔  
لغت  جر  :  کھینچ لیا۔
]٢٢٨٤[(١٠)عجمی آدمی نے عرب کے آزاد کئے ہوئے سے شادی کی ۔پس اس سے کئی اولاد ہوئی تو اس کی اولاد کی ولاء ماں کے آقا کے لئے ہے ابو حنیفہ اور امام محمد کے نزدیک۔ اور امام ابو یوسف نے فرمایا اس کی اولاد کی ولاء ان کے باپ دادا کے لئے ہوگی۔اس لئے کہ نسب باپ دادا کے لئے ہے۔  
تشریح  عرب لوگوں نے باندی آزاد کی تھی اس سے عجم کے آدمی نے شادی کی اور اس سے اولاد ہوئی تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک اولاد کی ولاء عورت کے آقا کے لئے ہوگی ۔ 
وجہ  چونکہ عورت کا آقا آزاد کرنے والا ہے اس لئے حدیث فانما الولاء لمن اعتق کے تحت عورت کے آقا کے لئے ہوگی۔
فائدہ  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ ولاء باپ کے خاندان کو ملے گی۔ اور باپ زندہ ہو تو باپ کو ملے گی۔  
وجہ  وہ فرماتے ہیں کہ ولاء نسب کی طرح ہے اس لئے جس سے نسب ثابت ہو اس کو ولاء بھی ملے گی(٢) حدیث میں ہے۔ عن ابن عمر ان النبی ۖ قال الولاء لحمة کلحمة النسب لا یباع ولا یوھب (ب) (سنن للبیہقی ، باب من اعتق مملوکا لہ ج عاشر، ص ٤٩٤ نمبر ٢١٤٣٣) اس سے معلوم ہوا کہ ولاء نسب کی طرح ہے۔اس لئے جس سے نسب ثابت ہوگا ولاء بھی اسی کو ملے گی(٣) پہلے اثر گزرا۔قال عمر ..... فاذا اعتق الاب جر الولاء الی موالی ابیہ (ج) (سنن للبیہقی ، باب ماجاء فی جر الولاء ج عاشر، ص ٥١٥ نمبر ٢١٥١٦) اس سے بھی معلوم ہوا کہ باپ کی طرف ولاء منتقل ہوگی۔
]٢٢٨٥[(١١)آزاد شدہ کی ولا عصبہ کے اعتبار سے ہے۔  
تشریح  جو غلام یا باندی آزاد ہو گئے ہوں وہ مر جائے تو اس کی میراث اور ولاء پہلے غلام اور باندی کے اصحاب فروض اور حصے والوں کو ملے گی۔ 

حاشیہ  :   (الف) میں نے حضرت علی کو کہتے ہوئے سنا ولاء نسب کا شعبہ ہے اس لئے جو میراث لے گا وہی ولاء بھی لے گا(ب) آپۖ نے فرمایا ولاء نسب کی قرابت کی طرح قرابت ہے نہ بیچی جا سکتی ہے اور نہ ہبہ کی جا سکتی ہے (ج) حضرت عمر نے فرمایا جب باپ آزاد ہو تو ولاء اپنے باپ کے آقا کی طرف کھینچ لے گا۔

Flag Counter