Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

281 - 448
]٢٢٧٣[ (٣١)فان ادَّی الثانی قبل ان یعتق الاول فولاؤہ للمولی الاول ]٢٢٧٤[ (٣٢) وان ادَّی الثانی بعد عتق المکاتب الاول فولاؤہ لہ۔

ہے۔قلت لعطاء کان للمکاتب عبد فکاتبہ ثم مات لمن میراثة؟ قال کان من قبلکم یقولون ھو للذی کاتبة یستعین بہ فی کتابتہ (الف) (سنن للبیہقی ، باب کتابة المکاتب واعتاقہ ج عاشر ،ص٥٦٣ نمبر ٢١٧١٩، مصنف عبد الرزاق ، باب المکاتب یکاتب عبدہ وعرض المکاتب ج ثامن ص ٤٠٣ نمبر ١٥٧٠٧) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مکاتب اپنے غلام کو مکاتب بنا سکتا ہے۔کیونکہ یہ تجارت کی قسم میں سے ہے۔
]٢٢٧٣[(٣١)پس اگر دوسرے نے پہلے کے آزاد ہونے سے پہلے آزاد کیا تو اس کی ولاء پہلے آقا کے لئے ہوگی۔  
تشریح  مکاتب نے اپنے غلام کو مکاتب بنایا۔پس دوسرے مکاتب نے پہلے مکاتب کے آزاد ہونے سے پہلے مال کتابت ادا کیا اور آزاد ہو گیا تو اس دوسرے مکاتب کی ولا پہلے آقا کے لئے ہوگی۔  
وجہ  جس وقت دوسرا مکاتب آزاد ہوا اس وقت پہلا مکاتب آزاد نہیں تھا بلکہ غلام تھا اور پہلا آقا آزاد تھا اور ولاء آزاد کے لئے ہوتی ہے غلام کے لئے نہیں ہوتی۔ اس لئے ولاء کی نسبت پہلے آقا کے لئے کر دی گئی اور اس کو ولاء ملے گی۔  
اصول  ولاء آزاد کے لئے ہوتی ہے غلام کے لئے نہیں ہوتی۔
]٢٢٧٤[(٣٢) اور اگر دوسرے نے ادا کیا پہلے مکاتب کے آزاد ہونے کے بعد تو اس کی ولاء دوسرے کے لئے ہوگی۔  
وجہ  دوسرے مکاتب کے ادا کرتے وقت اور اس کے آزاد ہوتے وقت پہلا مکاتب آزاد ہو چکا ہے۔اس لئے دوسرے مکاتب کی ولاء اس کو ملے گی۔کیونکہ وہ اس وقت آزاد ہے۔
 
حاشیہ  :  (الف) میں نے حضرت عطا سے پوچھا کہ مکاتب کو غلام ہو اس نے اس کو مکاتب بنایا پھر مرگیا تو اس کی وراثت کس کے لئے ہوگی ؟ فرمایا تم سے پہلے لوگ کہتے تھے جس غلام نے اس کو مکاتب بنایا اس کے لئے ہوگی۔اس سے اپنے مال کتابت میں مدد لے۔

Flag Counter