Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

283 - 448
]٢٢٧٧[ (٣)واذا ادَّی المکاتب عتق وولاؤہ للمولی]٢٢٧٨[ (٤) و کذلک ان اعتق بعد موت المولی فولاؤہ لورثة المولی ]٢٢٧٩[(٥)وان مات المولی عتق مدبروہ وامھات اولادہ وولاؤھم لہ۔

بھی باطل ہوگی اور ولاء اس کے لئے ہوگی جس نے آزاد کیا (٢) اثر میں ہے۔ عن عبد اللہ قال ان اھل الاسلام لا یسیبون وان اھل الجاھلیة کانوا یسیبون (الف) (بخاری شریف ، باب میراث السائبة ص ٩٩٩ نمبر ٦٧٥٣ (٣) سئل عامر عن المملوک یعتق سائبة لمن ولاء ہ؟ قال للذی اعتقہ (ب) (سنن دارمی،باب میراث السائبة ج ثانی ص ٤٨٤ نمبر ٣١٢٠) ان دونوں اثروں سے معلوم ہوا کہ بغیر ولاء کے بھی آزاد کیا تو ولاء ّآزاد کرنے والے کے لئے ہوگی۔
]٢٢٧٧[(٣)اگر مکاتب نے مال کتابت ادا کیا تو وہ آزاد ہوگا اور اس کی ولاء آقا کے لئے ہوگی۔  
وجہ  مکاتب نے اگرچہ مال کتابت ادا کرکے آزادگی حاصل کی ہے تا ہم وہ آقا سے آزاد ہوا ہے اس لئے اس کی ولاء آقا کے لئے ہوگی (٢) حضرت عائشہ کی حدیث گزری کہ حضرت بریرہ مکاتبہ تھی اس کو خرید کر آزاد کیا تو اس کی ولاء حضرت عائشہ کو ملی۔جس سے معلوم ہوا کہ مکاتبہ ہو تب بھی اس کی ولاء آقا کے لئے ہوگی۔
]٢٢٧٨[(٤) ایسے ہی اگر مکاتب آزاد ہوا آقا کے مرنے کے بعد تو اس کی ولاء آقا کے ورثہ کے لئے ہوگی۔  
تشریح  آقا نے مکاتب بنایا تھا تا ہم اس کی زندگی میںمکاتب مال کتابت ادا کرکے آزاد نہ ہوسکا اس کے مرنے کے بعد ادا کیا اور آزاد ہوا تو اس کی ولاء آقا کے ورثہ کے لئے ہوگی۔کیونکہ گویا کہ آقا کی جانب سے آزاد ہوا۔
]٢٢٧٩[(٥)اگر آقا کا انتقال ہوا اور اس کی مدبرہ باندی اور ام ولد آزاد ہوئی تو ان کی ولاء آقا کے لئے ہوگی۔  
وجہ  مدبرہ باندی اور ام ولد اگرچہ آقا کے مرنے کے بعد آزاد ہوںگی لیکن چونکہ حقیقت میں آزاد کرنے والا آقا ہی ہے اس لئے ان دونوں کی ولاء آقا کے لئے ہوگی۔اور آقا کے ورثہ میں تقسیم ہوگی (٢)دلیل وہی حدیث ہے ۔ فقال النبی ۖ الولاء لمن اعتق وان اشترطوا مائة شرط (ج) (بخاری شریف ، باب اذا قال المکاتب اشترنی واعتقنی فاشتراہ لذلک ص ٣٤٩ نمبر ٢٥٦٥) اس حدیث میں ہے کہ جس نے آزاد کیا ولاء اسی کو ملے گی۔اور مدبرہ اور ام ولد کو آقا نے آزاد کیا ہے اس لئے ولاء اسی کو ملے گی (٣) اثر میں ہے۔ عن ابراہیم انھما قالا ولاء ہ لمن بدأ بالعتق اول مرة (د) (دارمی ، باب میراث الولاء ج ثانی ص ٤٨٧ نمبر ٣١٣٧) اس اثر میں سے بھی معلوم ہوا کہ جو آزادگی کی ابتدا کرے گا ولا اسی کو ملے گی۔

حاشیہ  :  (الف) حضرت عبد اللہ فرمایا کرتے تھے اہل اسلام آزاد نہیں چھوڑتے تھے اہل جاہلیت سائبہ میں چھوڑتے تھے یعنی آزاد چھوڑتے تھے (ب) حضرت عامر سے مملوک کے بارے میں پوچھا کہ وہ سائبہ کے طور پر آزاد کرتے تھے تو ولاء کس کے لئے ہوگا؟ فرمایا جس نے آزاد کیا ۔سائبہ آزاد کرنے کا مطلب یہ ہے کہ میں آزاد کرتا ہوں اور مجھے اس کا ولاء نہیں چاہئے(ج) آپۖ نے فرمایا ولاء اس کے لئے ہے جس نے آزاد کیا ہے چاہے سو شرط لگائیں (د) حضرت ابراہیم نے فرمایا ولاء اس کے لئے ہے جس نے پہلی مرتبہ آزاد کیا۔

Flag Counter