Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

27 - 448
]١٧٥٤[(٢٩) ولا یجوز للولی اجبار البکر البالغة العاقلة]١٧٥٥[(٣٠) واذا استأذنھا الولی فسکتت او ضحکت او بکت بغیر صوت فذلک اذن منھا وان ابت لم یزوجھا 

نوٹ  اس وقت اس پر فتوی دیتے ہیں کہ بغیر ولی کے بھی نکاح ہو جائے گا۔کیونکہ لاکھوں عورتیں اس وقت بغیر ولی کے نکاح کر رہی ہیں۔اگر ان کے نکاح کو جائز قرار نہ دیں تو مشکل ہوگا۔البتہ غیر کفو میں شادی کی ہو تو ولیوں کو قاضی کے سامنے اعتراض کرنے کا حق ہوگا اور قاضی مناسب سمجھے تو اس نکاح کو توڑ دے۔
]١٧٥٤[(٢٩)اور نہیں جائز ہے ولی کے لئے باکرہ ، بالغہ ،عاقلہ کو مجبور کرنا۔  
تشریح  نابالغ بچی ہو تو ولی نکاح لئے مجبور کر سکتا ہے۔لیکن بالغ ہو چکی ہو اور عاقل اور آزاد بھی ہو تو ولی اس کو نکاح پر مجبور نہیں کر سکتا۔  
وجہ  وہ آزاد ہے اور خود مختار ہے۔اس لئے اس کو مجبور نہیں کر سکتا (٢) حدیث میں ہے کہ باپ نے باکرہ کی شادی بغیر اس کی رضامندی کے کر دی تو آپۖ نے اس نکاح کو توڑنے کا اختیار دیا۔عن ابن عباس ان جاریة بکرا اتت النبی ۖ فذکرت ان اباھا زوجھا وھی کارھة فخیرھا النبی ۖ (الف) (ابو داؤد شریف ، باب فی البکر یزوجھا ابوھا ولا یستامرھا ص ٢٩٢ نمبر ٢٠٩٦ دار قطنی ، کتاب النکاح ج ثالث ص ١٦٣ نمبر ٣٥١٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ باکرہ عورت کی بھی بغیر اس کی رضامندی کے شادی کرادی تو اس کو توڑنے کا اختیار ہوگا(٣) اوپر کی حدیث  والبکر تستاذن فی نفسھا  سے بھی پتہ چلا کہ باکرہ کو بھی مجبور نہیں جا سکتا۔
فائدہ  امام شافعی فرماتے ہیں کہ باکرہ ناتجربہ کار ہے اس لئے چاہے وہ بالغہ ہے پھر بھی اس کو مجبور کر سکتا ہے۔ ان کی دلیل  لا نکاح الا بولی  حدیث ہے(٢) حضرت عائشہ کو ان کے والد حضرت ابو بکر نے اور حضرت حفصہ کو ان کے والد حضرت عمر نے شادی کرائی تھی
]١٧٥٥[(٣٠) جب باکرہ سے ولی نے اجازت مانگی پس وہ چپ رہی یا ہنسی یا بغیر آواز کے روئی تو یہ اس کی جانب سے اجازت ہے۔اور اگر انکار کردے تو اس کی شادی نہ کرائے۔  
تشریح  چونکہ باکرہ عورت شرمیلی ہوتی ہے وہ صراحت کے ساتھ شادی کی اجازت دینے سے شرماتی ہے۔اس لئے ان طریقوں سے اس کی اجازت کا پتہ چلتا ہے۔اس لئے اگر وہ چپ رہی یا ہنس پڑی تو اجازت شمار کی جائے گی۔اور کبھی خوشی سے رو بھی پڑتی ہے۔اس لئے بغیر آواز کے رونا اجازت پر دلیل ہے۔ لیکن آواز کے ساتھ رونا انکار کی دلیل ہے۔اس لئے اگر آواز سے روئی تو نکاح کرانے کی اجازت نہیں ہوگی  وجہ  چپ رہنے پر اوپر کی حدیث دلیل ہے جن میں ہے۔عن عائشة انھا قالت یا رسول اللہ ان البکر تستحی قال رضاھا صمتھا (ب) (بخاری شریف، باب لاینکح الاب وغیرہ البکر والثیب الا برضاھا ص ٧٧١ نمبر ١٥٣٧ مسلم شریف ، باب استیذان الثیب فی النکاح بالنطق والبکر بالسکوت ص ٤٥٥ نمبر ١٤٢٠)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ چپ رہنا بھی باکرہ کی جانب سے اجازت ہے۔اور ہنسنے اور 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ ایک باکرہ لڑکی حضور کے پاس آئی اور اس نے تذکرہ کیا کہ اس کے باپ نے اس کی شادی کرائی حالانکہ وہ ناپسند کرتی تھی۔تو حضورۖ نے اس لڑکی کو اختیار دیا(ب) حضرت عائشہ  فرماتی ہیں کہ اے اللہ کے رسول باکرہ عورت تو شرماتی ہے ۔فرمایا اس کی رضامندی اس کا چپ رہنا ہے۔

Flag Counter