Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 3 - یونیکوڈ

278 - 448
جازت الکتابة وایھما ادّٰی عتقا ویرجع علی شریکہ بنصف ما ادّٰی]٢٢٦٣[ (٢١)واذا اعتق المولی مکاتبہ عتق بعتقہ وسقط عنہ مال الکتابة ]٢٢٦٤[(٢٢)واذا مات مولی المکاتب لم تنفسخ الکتابة وقیل لہ ادِّ المال الی ورثة المولی علی نجومہ]٢٢٦٥[ (٢٣)فان اعتقہ احد الورثة لم ینفذ عتقہ وان اعتقوہ جمیعا عتق وسقط عنہ مال الکتابة۔  

]٢٢٦٣[(٢١) اگر آقا اپنے مکاتب کو آزاد کرے تو اس کے آزاد کرنے سے مکاتب آزاد ہو جائے گا۔ اور اس سے مال کتابت ساقط ہو جائیگا۔  
وجہ  مکاتب ابھی بھی آقا کا غلام ہے اس لئے آقا اس کو ابھی بھی آزاد کر سکتا ہے۔اس لئے اس کے آزاد کرنے سے مکاتب آزاد ہو جائے گا۔اور مال کتابت اس لئے ادا کر رہاتھا کہ وہ آزاد ہو جائے۔ پس اب آزاد ہو گیا اس لئے مال کتابت ادا کرنے کی ضرورت نہیں رہی اس لئے مال کتابت ساقط ہو جائے گا (١) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔فذکر ذلک لعائشة فذکرت عائشة ماقالت لھا فقال اشتریھا فاعتقیھا ودعیھم یشترطوا ما شاء وا فاشترتھا فاعتقتھا واشترط اھلھا الولاء (الف) (بخاری شریف ، باب اذا قال المکاتب اشترنی واعتقنی فاشتراہ لذلک ص ٣٤٩ نمبر ٢٥٦٥) اس حدیث میں حضرت بریرہ مکاتبہ کو خریدکر آزاد کیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ مکاتب کو آزاد کر سکتا ہے۔
]٢٢٦٤[(٢٢)اور اگر مکاتب کا آقا مر گیا تو کتابت فسخ نہیں ہوگی اور کہا جائے گا کہ مال ادا کرو آقا کے ورثہ کی طرف اس کی قسطوں کے مطابق۔  
تشریح  آقا کے مرنے سے کتابت ساقط نہیں ہوئی بلکہ کتابت موجود ہے اور وارث اب مال کتابت کا حقدار ہے۔اس لئے جن شرطوں کے ساتھ آقا کو قسط وار مال کتابت ادا کرتا انہیں شرطوں کے ساتھ وارث کو قسط وار ادا کرے گا۔  
وجہ  کیونکہ شرطیں وہی باقی ہیں جو آقا کے ساتھ طے ہوئی تھیں۔
]٢٢٦٥[(٢٣)پس اگر ورثہ میں کسی ایک نے اس کو آزاد کیا تو اس کی آزادگی نافذ نہیں ہوگی اور اگر سب نے آزاد کیا تو آزاد ہو جائے گا۔ اور اس سے مال کتابت ساقط ہو جائے گا۔  
وجہ  ورثہ میں سے ایک نے آزاد کیا تو مکاتب میں نقص آئے گا۔کیونکہ اس کا ایک حصہ آزاد ہوگیا اس لئے دوسرے ورثہ کو نقصان ہوگا۔کیونکہ اب ان کو بھی آزاد کرنا ہوگا۔ اس لئے ایک وارث کا آزاد کرنا نافذ نہیں ہوگا۔ ہاں سبھی وارثوں نے مل کر آزاد کیا تو چونکہ اس میں کسی کا نقصان نہیں ہے اس لئے یہ آزادگی نافذ ہوگی۔ اور جب مکاتب آزاد ہو گیا تو اب بدل کتابت کی ضرورت نہیں رہی۔اس لئے بدل کتابت ساقط ہو 

حاشیہ  :  (الف) حضورۖ نے فرمایا بریرہ کو خرید لو اور اس کو آزاد کردو اور جتنی چاہیں شرط لگائیں اس سے کچھ نہیں ہوتا۔پس حضرت عائشہ نے اس کو خرید لیا اور اس کو آزاد کر دیا اگر چہ حضرت بریرہ کے مالک نے ولاء کی شرط لگائی۔

Flag Counter